ملک کے اہم ادارے خسارے کا شکار ہوں، ملک قرضوں میں جکڑا ہو ،عوام بھوک اور افلاس کے عذاب سے گزررہے ہو ں 110

حکومت سے کسی خیر کی توقع نہیں !

حکومت سے کسی خیر کی توقع نہیں !

اس وقت ملک بحرانی کیفیت سے دوچار ہے، حکومت درپش بحرانوں کا تدارک کرنے کے بجائے ڈنگ ٹپائو پروگرام پر عمل پیراں ہے، پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی حکومت کو ہٹانے کے بعددرپیش مسائل کا جو چارٹر پیش کیا تھا،اس پر بھی اب تک کوئی عمل نہیں ہو سکا ہے ،ملک بھر میںمہنگائی آئے روز کئی گنا بڑھتی جارہی ہے، امن و امان کی حالت زار اچھی نہیں، اظہار رائے کی آزادی مشکل میں ہے اور معیشت سنبھل نہیں پا رہی ہے

، اس میںوزیر اعظم کی ایسی آڈیو لیک ہو رہی ہیںکہ جن میں اقربا پروری کے شواہد ملتے ہیں، حکمران طبقات کے ہاتھوں عام آدمی رسوا ہو رہا ہے، ایک عام آدمی واضح طور پرسمجھنے لگا ہے کہ اس کا حق غصب کر کے بر سر اقتدار خاندانوں کی جھولی میں ڈالا جارہا ہے ، اس صورت حال میںاتحادی حکومت ساری خرابیوں کا ذمہ دارسابق حکومت کو قرار دے کر اپنا دامن بچاسکتی ہے نہ الزام تراشیوں سے عام آدمی کومطمئین کر سکتی ہے

،اتحادی حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث معاملات بگاڑ کی طرف بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔اتحادی جب سے اقتدار میں آئے ہیں ،ملک بحرانوں سے نکل سکانہ عوام کی حالت بدلی ہے ،اُلٹا مزید سنگین اور شدید مسائل کا شکار ہوتے جارہے ہیں ،لیکن اتحادی حکومت ان سب مسائل سے بے پروہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سیاسی مخالفین سے محاذ آرائی میں مصروف ہے، ِ دونوںا طراف سے ایک دوسرے کے خلاف لفظی گولا باری کر کے ثابت کیا جارہاہے

کہ اپنے موقف پر قائم ہیں اور اس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے،تحریک انصاف قیادت کا کہناہے کہ پاکستان دیوالیہ پن کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے، اقتدار میںسازش کے ذریعے لائے جانے والوں کی معیشت کے بارے میں تیاری نہیں تھی، یہ ملک و عوام کیلئے نہیں آئے ،ان کا ہدف صرف اپنی 11 سو ارب روپے کی چوری چھپانا اور اپنے مقدمات کا خاتمہ کروانا تھا ،ایک بار پھر این آر او ملنے کے

بعد ان کا اقتدار میں آنے کا مقصد پورا ہو گیا ہے ۔ایک طرف تحریک انصاف قیادت ایک سازش کے تحت مسلط کردہ حکوت سے نجات دلانے اور ایک آزاد پا لیسی لانے کا عہد کرتے ہوئے عام انتخابات کامطالبہ دہرارہے ہیں تو دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف بیرونی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وا ضح کرنے کی کوشش کررہے ہیںکہ تحریک انصاف قیادت کی سوچ عام پاکستانی کی سوچ نہیں ہے،

اس ملک کے دونوں رہنمائوں کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ انھیں ملکی صورتحال اور عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ،یہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے ذریعے خود کو سچا ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں،جبکہ اس وقت معیشت کا عدم استحکام اور سیلاب سے ہونے والی تباہی اس بات کی متقاضی ہیں کہ سیاسی قیادت اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ملک کے وسیع تر مفاد میں اکٹھی ہو کر ریاست کے استحکام کے لیے کوئی بہتر حکمتِ عملی تشکیل دے،لیکن حکومت اپنی ذمہ داریوں سے

عہدا برا ہو نے کے بجائے ذاتی مفادات کے حصول میں لگی ہوئی ہے۔اتحادی حکومت کے کھانے اور دکھانے کے دانت الگ ہی رہے ہیں،حکومت سیاسی و معاشی استحکام لانے کیلئے زبانی کلامی مشاورت کی باتیں تو بہت کرتی ہے ،مگر اس حوالے سے عملی طور پر اب تک کو اقدام نہیں اُٹھا ئے گئے ہیں ،حکومت ایک طرف مفاہمت کی باتیں کرتی ہے تو دوسری جانب ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی مدت پوری کرنے پر بضد ہے

اور اپنے مخالفین کو انتقامی سیاست کا نشانہ بنارہی ہے ،اس سے ملک میں سیاسی انتشار بڑھتا ہی جارہا ہے ،اس کا واحد حل قبل از وقت انتخابات ہیں ،لیکن حکومت انتخابات کروانے سے بھاگ رہی ہے ،کیو نکہ اس کی کار کردگی ایسی نہیں رہی ہے کہ عام انتخابات میں کامیاب ہو سکے ،اتحادی حکومت کو آئندہ انتخابات میں اپنی ہار صاف نظر آرہی ہے۔اگر دیکھا جائے تو اتحادی حکومت کو قومی مفاد کا خیال ہے

نہ عوام کی بڑھتی مشکلات کا احساس ہے ، دنیا بھر میں حکومتی اوصاف سے ہی لوگوں کی خوش حالی کا تعین کیا جاتا ہے ،اچھی تعلیم، بہتر صحت، یکساں انصاف، معقول آمدن اور چیزوں کی سستے داموں لوگوں تک رسائی ہی ایسے پیمانے ہیں کہ جن سے حکومتی کارکردگی کے حوالے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں،

حکومت اپنے عوامی فیصلوں کے ذریعے ہی خیر بانٹتی ہے ،اگراتحادی حکومت کے آنے کے بعد سے کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو کہیں خیر نظر نہیں آتی ہے ، ملک بھر میں بڑھتی مہنگائی ،بے روز گاری اپنے رعوج پرہے ،تعلیم کی صورت حال دگر گوں ہے ،صحت کے حوالے سے ہسپتالوں میں معقول علاج کی سہولتیں میسر ہی نہیں،جبکہ انصاف فقط ایک خاص طبقے کو ہی میسر ہے ،غریب کیلئے

تو عمر بھر کورٹ کچہری کے دھکے ہیں ،اگر صورت حال ایسے ہی چلتی رہی تو شاید وقت دور نہیں کہ جب لوگ خود انصاف بانٹنا شروع کر دیں گے، ایسے وقت سے ڈرنا چائیے ،لیکن اتحادی حکومت ان سب باتوں سے بے پرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اقتدار کو طول دینے کے ایجنڈے پر گا مز ن ہے، اس صورت حال میں اتحادی حکومت سے کسی کارکردگی اور خیر کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں