ملک بھر میں ایک طرف سیلاب نے قیامت برپا کررکھی ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی 122

قابل تجدید توانائی پر منتقلی وقت کا تقاضا !

قابل تجدید توانائی پر منتقلی وقت کا تقاضا !

ملک توانائی کے شدید بحران کا شکار ہے ،ایک طرف چھ ہزار میگا واٹ سے زائد شارٹ فال کے باعث لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے تو دوسری جانب ایندھن سے پیدا ہونے والی مہنگی بجلی کی وجہ سے آئے روز بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ، ہر دور حکومت میں بجلی کی قیمتوں کمی لانے اور عوام کو رلیف دینے کی کو ششیں کی جاتی رہی ہیں ،لیکن قابلِ تجدید توانائی پر منتقل ہوئے بغیر یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل نہیں ہو سکتا ہے

،اس لیے وزیر اعظم نے ملک بھر میں دس ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے لگا نے کا اعلان کیاہے ،پا کستان میںشمسی توانائی کے حوالے سے خاصا پو ٹینشل موجود ہے ،عالمی رپورٹ کے مطابق ملک کے صرف 0.071فیصد رقبے پر ہی شمسی توانائی منصوبے لگا دیئے جائیں تو بجلی کی ساری طلب پوری کرسکتے ہیں۔
یہ امر انتہائی قابل افسوس ہے کہ ہر دور حکومت میں عوامی مفادکے فیصلہ سازی میں دیر کر دی جاتی ہے ، ہر دور حکومت میں جانتے بوجھتے ہوئے مہنگے ایندھن کے استعمال سے توانائی کے حصول کو ممکن بناگیا ،لیکن توانائی کے متبادل ذرائع کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے ،

حکمران قیادت میں نجانے کیوں توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع متعارف کرانے پر تشویش پائی جاتی رہی ہے ،جبکہ یہ صورتحال دنیا میں ہونے والی پیش رفت کے بالکل برعکس ہے ،دنیا کے بیشترممالک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بہتر کارکردگی دکھانے والی معیشتیں وہی ہیں کہ جو تیزی سے قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی پیدا کر رہی ہیں،جبکہ پاکستان جیسے کچھ ممالک بہت سست روی سے اس سمت بڑھ رہے ہیں۔
یہ ایک بدترین بات ہے کہ توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع کا استعمال جہاں پہلے سے ہی مستحکم معیشتوں کو مزید مستحکم بنا دے گا، وہاں مشکلات کا شکار معیشتیں عالمی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل بھی نہیں رہیں گی،اس میں قصور وار ایسے ممالک خود ہی رہے ہیں کہ جنہوں نے وقت کے ساتھ نہ چلتے ہوئے توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع کے استعمال میں دیر کردی ہے ، اس پر ایک عام تنقید کی جاتی ہے

کہ قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع استحکام نہیں رکھتے، ان سے بجلی پیدا کرنے کے بڑے پلانٹس لگانا دشوار ہے،اگر ایسا ہی ہے تو پھر دنیا میں بہترین معیشت رکھنے والے سارے ممالک اس طرف کیوں بڑھ رہے ہیں؟ ڈنمارک شمسی توانائی سے اپنی پچاس فیصد بجلی پیدا کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، اس نے صرف دس برسوں کے دوران قابلِ تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار کو دو گنا کرکے ہدف حاصل کیا ہے۔
ہمارے حکمرانوں کا المیہ رہا ہے کہ ملک و عوامی مفاد پر ذاتی مفادات کو تر جیح دیتے ہیں ،حکمران طبقہ ہر راستے میں رکاوٹ بنتا ہے کہ جہاں اسے اپنا مفاد نظر نہیں آتا ہے ،اس وقت تک قابلِ تجدید ذرائع کی طرف منتقلی کے راستے میں مزاحمت کی جاتی رہی ہے اور اب اپنا مفاد نظر آیا ہے تو ساری مزاحمتیں دور ہو نے لگی ہیں ،انہیں اب کاربن ایندھن مہنگا اور الودہ بھی نظر آنے لگا ہے،اس سے قبل جب اسی ایندھن سے چلنے والے پلانٹ دھڑا دھڑ لگائے جارہے تھے تو بالکل احساس تک نہیں تھا

،کیو نکہ اس وقت ان کی آنکھوں پر مفاد کی پٹی بندھی ہوئی تھی اور یہ جاننا ہی نہیں چاہتے تھے کہ کاربن ایندھن سے پیدا ہونے والی بجلی نہ صرف بہت مہنگی ہے ،بلکہ یہ پاکستانی معیشت کی جڑیں بھی کھوکھلی کر رہی ہے۔
اس وقت پا کستان انتہائی مشکل حالات سے گزررہا ہے اور ہم ان مشکل حالات کے ساتھ ایک ایسے عشرے میں داخل ہو رہے ہیںکہ جہاں ہمیں توانائی کے بحران کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں کا بھی سامنا ہے ،اس صورت حال میںکسی چیز کو مہنگے داموں حاصل کرنا نہ صرف گراں گزرہا ہے، بلکہ مزید ستم تب ہورہا ہے

کہ جب وہ چیز نقصان دہ بھی ثابت ہو رہی ہے، اس وقت ابھرتی ہوئی معیشتوں کو توانائی کے بحران پر قابو پانے کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے، اس کے ساتھ ملک کو معاشی مسابقت کی دوڑ میں بھی کامیابی کی طرف گامزن کرنا ہے،یہ عشرہ عالمی سطح پر ہارنے اور جیتنے والوں کے درمیان فرق واضح کر دے گااور پاکستان نے دیکھنا ہے کہ اس نے
لکیر کے کس طرف کھڑا ہونا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ پا کستانی عوام نے اپنے ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے بے انتہا قر بانیاں دی ہیں ،جبکہ حکمران طبقے نے عوام کے نام پر ذاتی مفاد کے حصول کو ممکن بنایا ہے ، اس توانائی کے قابلِ تجدید ذرائع کی منتقلی میں بھی عوام کے نام پر ذاتی مفادات پیش نظر رکھے جارہے ہیں ،تاہم ضرورت اس امر کی ہے

کہ حکومت قابلِ تجدید ذرائع کی منتقلی میں اپنے مفادات سے زیادہ عوامی مفادات کا خیال کرتے ہوئے مقامی سطح پر سولر پینلز کی پر وڈیکشن پر توجہ دے ،کیو نکہ بر آمدی پینلز سے بجلی پیدا کرنا ،ایندھن سے مہنگی بجلی پیدا کرنے جیسا ہی ہے ،اگر مقامی سطح پر سولر پینلز کی اضافی پر وڈیکشن ممکن بنا لی گئی

تو اس سے نہ صرف سستی اور طلب کے مطابق بجلی پیدا کی جاسکے گی،بلکہ ایندھن سے چلنے والے تمام مہنگے پلانٹ بند ہونے کے بعدملک کی آب وہوا میں بھی بہتری آئے گی ،اس سے ملک شدید موسمی اثرات سے بھی محفوظ رہ سکے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں