210

حکومت کی نااھلی کی سزا عوام بھگتنے پر مجبور

حکومت کی نااھلی کی سزا عوام بھگتنے پر مجبور

نقاش نائطی
۔ +966562677707

باوجود اسعت زر کی کمی کے وہ ڈیم بناتا رہا، اپنے ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں 10 بڑے ڈیموں کا افتتاح بھی کیا اسکی عوام ہی اس کا مذاق اڑاتی گئی وہ چپ رہا وہ ماحولیات ، کلائمٹ چینج سے مقابلہ کررہا تھا کلائمیٹ چینج پر اقوام متحدہ میں بھی پوری قوت سے بات رکھ رہا تھا، بدلتے موسم کا مقابلہ کرنے وہ دیش بھر شجرکاری مہم چلاتا رہا، اس کی عوام اس کا مذاق اڑاتے رہے اور تو اور سیاسی بغض میں اسے لگوائے پودے اکھاڑتے رہے

وہ دریاؤں کو محفوظ کرنے کی بات کرتا گیا اس کی عوام کو یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ وہ 22 کروڑ عوام کا حکمران دریاؤں کی بات صدا کیوں کرتا ہے؟ اس لئے اسی بات پر اس کا مذاق اڑاتے رہے کہ 3 سال سے اہنی تقاریر میں فقط ایک ہی موضوع ماحولیات پتھر ہی کیوں بات کرتا ہے؟ وہ کہتا رہا ہمارے شہر کنکریٹ کے جنگل بن گئے ہیں، نئے شہر آباد کرنے ہوں گے۔ تالابوں نہروں دریاوں کو پاٹھ پاٹھ اربن سٹی جیسے منصوبے کیخلآف عدالت جاتا رہا اور اس کے عوام اس پر ہنستے رہے

ملکی کرپٹ اور بدبودار سسٹم ایک ایماندار حکمران کا بوجھ نہ اٹھا پایا اور اسے رجیم چینج عمل سے دوچار کر ہٹا دیا گیا
وہ اپنے ملک کے ماحولیات و مستقبل اور پورے عالم کے ماحولیات و مستقبل کے بارے میں نہ صرف سوچتا رہا بلکہ عالمی اسٹیج سے بھی بولتا رہا اسی کے ملکی عوام، وقتی فائدے کیلئے اس پر تنقید کرتے رہے

بعد آزادی 75 سال تک ملکی ریسورسز کو لوٹنے والے حکمران و انتظامیہ کروڑپتی ارب پتی بنے دنیا کے انیک ملکوں میں عیش کر رہے ہے اور ملکی 22 کروڑ عوام، آسمانی رحمت کے استفادے یا بےقدری کے سبب ،اسی رحمت کو زحمت تصور کئے، کریٹ حکمران و انتظامیہ کے ہاتھوں لٹی، برباد ہوئی عام جنتا، برساتی پانی سے زیادہ ان کرہٹ حکمرانوں پر اپنے 75 سالہ بھروسے کی سزا کے طور شرم سے پانی پانی ہوئی بیٹھی پے۔ 75 سالہ حکمرانوں نے ایسے قدرتی آفات سے نمٹنے ماحیولیات سدھار کام کئے ہوتے تو آج ملکی عوام کو ان سیلابی تباہ کاریوں سے نہ جوجنا پڑتا

22 کروڑ پاکستانی عوام عمران خان کو ڈیزرو نہیں کرتے انہیں تو یورپ کے کسی ملک کا حکمران بننا تھا۔ شاید اسی لئے پاکستانی عوام ہی کی انتظامیہ نے،انہیں حکومت سے بے دخل کردیا ہے۔ اب ملکی عوام اسکے پیچھے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی لگتی تو ہے، لیکن کیا یہ کرہٹ ملکی وعالمی نظام اسے اقتدار پر واپس آنے دیگا؟
یہی تو دستور انسانی ہے ہم اپنوں کے درمیان رہتے لائق حکمرانوں کی قدر نہیں کرتے ان کے چلے جانے کے بعد انکی یاد کرتے افسوس ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔ اللہ ہی دعا ہے کہ ملکی عوام ، وقت رہتے اپنے ووٹ کی قیمت جانیں اور اپنے درمیان موجود ملک کو تباہ کرتے کرپٹ نظام سیاست کو یکسر مسترد کریں اور کسی بھی طریقہ سے خان کو اقتدار پر واپس لائیں اسی میں قوم و دیں و ملت کی بہٹری ہے وما علینا الا البلاغ
نوٹ:- سائبر میڈیا پر ترسیل کدی کے نظریات کو پھیلاکر اسے اس تفخر کے طور پیش کررہے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں