ملک بھر میں ایک طرف سیلاب نے قیامت برپا کررکھی ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی 101

یہ مہنگائی نہیں تباہی ہے !

یہ مہنگائی نہیں تباہی ہے !

اتحادی حکومت مہنگائی کم کرنے کے ایجنڈے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی اور اس مقصد کیلئے تمام ممکن اقدامات اٹھا نے کے دعوئے بھی کیے جاتے رہے ہیں ، اس کے باوجود ایک طرف بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی مسلسل قیمتیں بڑھا ئی جارہی ہیں تو دوسری جانب نئے ٹیکس بھی لگا ئے جارہے ہیں،حالانکہ اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مسلسل گر رہی ہیں ،اس کی وجہ سے صارفین توقع کر رہے تھے

کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کی جائینگی، لیکن اس کے برخلاف پٹرول کے نرخ میں 2.07روپے ، مٹی کے تیل میں 10.92 رو پے اور لائٹ ڈیزل میں 7.79روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے ،اس اضافے کے باعث مہنگائی کی چکی میں پستے عوام کے شب وروز مزید تلخ ہو جائیں گے۔
اس وقت آدھے سے زیادہ ملک سیلاب سے متاثر ہو چکا ہے ، جبکہ باقی ماندہ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے میدان عمل میں نکل کھڑے ہوئے ہیں،اس مشکل گھڑی میں حکومت کاکام عوام کو رلیف دینا تھا ،

لیکن حکومت نے عوام کو رلیف دینے کے بجائے ایک اور مہنگائی کا بم گرا دیا ہے،اس وقت دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں،لیکن حکومت ریلیف کی بجائے اُلٹا قیمتوں میں مزید اضافہ کرتی جارہی ہے ،اس کے باعث مہنگائی اور سیلاب میں مرتے عوام کو مزید مارا جارہا ہے ،حکومت نے صرف پیٹرولم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر اکتفا نہیں کیا ،بلکہ ایک بار پھر بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیاہے

،اس سے عوام کی رہی سہی کسر بھی نکال دی گئی ہے۔اتحادی حکومت ایک طرف آئے روز مہنگائی میں اضافہ کررہی ہے تو دوسری جانب عوام کے سامنے اپنی مجبوریوں کا اظہار کرتے ہوئے سابقہ حکومت کو مود الزام ٹھرائے جارہی ہے ،اتحادیوں نے تحریک عدم اعتماد سے قبل سابقہ حکومت کے خلاف جو بیانیہ تخلیق کیا ، وہ اس کی ناقص معاشی پالیسیاں اور بیڈ گورننس کے متعلق ہی تھا اور عوام الناس کو باور کرایا گیا

کہ پی ٹی آئی حکومت میں عوام کے مسائل میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے ان کی زندگی اجیرن بن چکی ہے ،اتحادی قیادت نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آکر ان کے تمام مسائل حل کریں گے، لیکن اتحادیوں نے اقتدار میں آکر سابقہ حکومت کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ملک میں آئے روز بڑھتی مہنگائی اور معاشی بد حالی نے اتحادی قیادت کی تحربہ کاری کے سارے پول کھول دیئے ہیں،اس وقت حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں جہاںبیرونی سرمایہ کاری کم ہو ئی ،وہاں توانائی کے بحران سے پیداواری عمل بھی متاثر ہواہے

،اس کے باعث پوراملک کساد بازاری کی لپیٹ میں آگیا ہے ، اتحادی حکومت کا عوام کو رلیف دینا تودر کنا، ُالٹا عوام کومہنگائی کی چکی میں اس قدر پیسا جارہا ہے کہ ان کی چاروں اطرف چیخیں سنائی دیے رہی ہیں،عوام بڑھتی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے چیخ و پکار کررہے ہیں ،لیکن حکمرانوں کو کچھ بھی سنائی نہیں دیے رہا ہے ،کیو نکہ حکمرانوں کی تر جیحات میں عوام نہیں ،اقتدار ہے اور وہ اپنا اقتدار بر قرار رکھنے کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔عوام سب کچھ جان چکے ہیں ،

اس لیے انہیں بھی کوئی غرض نہیں کہ حکومت کن حالات میں قائم ہوئی اور اس کی کیا مجبوریاں ہیں،عوام اپنے معاشی حالات میں تبدیلی کے خواہاں ہیں،جبکہ حکمران وعدوں اور دعوئوں کا لالی پاپ دینے میں لگے ہیں،ملک بھر میںایک طرف حقیقی مہنگائی ہے تو دوسری طرف مصنوعی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، حکومتی قیادت کی جانب سے مہنگائی پر قابو پانے کے احکامات تو دیئے جاتے ہیں،

لیکن ان احکامات پر عمل در آمد ہوتا کہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے ، حکومت نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین بنا رکھے ہیںاور ان قوانین پر عملدر آمد کرونے کیلئے ادارے اور انتظامیہ بھی موجود ہے ،اس کے باوجود ان پر عمل درآمد کا چیلنج ہر دور حکومت میں موجود رہاہے۔
اتحادی حکومت کے آئے روز پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سارے دعوئے دھر ے
کے دھرے رہ گئے ہیں ،عواکو یقین ہو نے لگا ہے کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے میںغیر سنجیدہ ہے،حکومت ایک طرف قیمتیں بڑھا رہی ہے تودوسری جانب روز مرہ اشیاء ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آتی ہے ،تاجر برادری کی من مانیاں اپنے عروج پر ہیں اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں کہیں نظر نہیں آرہی ہیں ،یہ کسی ا یک صوبے کی بات نہیں ،ملک بھر میں ایسا ہی رویہ ہے، اس وقت سیلاب زدگان کے ساتھ عام لوگوں کوجن اشیاء کی اشد ضرورت ہے، وہ تمام چیزیں مارکیٹ سے غائب ہو چکی ہیں،

جبکہ انتظامیہ کے اعلی عہدیدار ائیر کنڈیشن کمروں میں بیٹھے عوام کی بے بسی کا تماشا دیکھ رہے ہیں یہ لوگ جب تک اپنے دفاتر سے باہر نکل کر مارکیٹوں ،بازاروں ،گوداموں اور منڈیوں کے دورے نہیں کریں گے ،تب تک عوامی مسائل جوں کے توں ہی رہیں گے۔یہ صورتحال کسی بھی طور مناسب قرار نہیں دی جاسکتی کہ حکمرانوں کی نااہلیوں کا بوجھ عوام اکیلئے اُٹھائیں اور عوام اقتدار کے مزے لوٹتے رہیں،

عوام کب تک اپنے ہی مخالف فیصلوں کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے ، حکمران عوام مخالف فیصلوں کے ذریعے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں،کیا انہیں با لکل علم نہیں ہے کہ یہ مہنگائی نہیں ،ایک تباہی ہے جو غریب عوام کی زندگیاںنگل رہی ہے ،حکومت عوامی مسائل و مشکلات کا پوری طرح ادراک کرتے ہوئے اور زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے اور ایسے اقدامات سے گریز کرے

کہ جن کے نتیجے میں عوام میں ان کیخلاف نفرت کے جذبات پیدا ہو رہے ہیں ،اگر حکمران وقت کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے اپنے رویوں میں تبدیلی نہ لائے تو ڈریئے اس وقت سے کہ جب عوام کا ہاتھ اور حکمرانوں کا گریباں ہو گا اور انہیں کوئی بچانہیں پا ئے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں