ملک بھر میں ایک طرف سیلاب نے قیامت برپا کررکھی ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی 128

بیرونی انحصار پر خودا نحصاری !

بیرونی انحصار پر خودا نحصاری !

پا کستان میں معاشی بحران کے باعث آئی ایم ایف کا معاہدہ زندگی اور موت کی حیثیت اختیار کرتا جارہاتھا اور ایسی افواہیں گردش کررہی تھیں کہ اگرمعاہدہ طے نہ پایا تو صورتِحال سری لنکا جیسی ہوسکتی ہے،اس دوران میں ہی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے قرضے کے اجراء کی منظوری دیدی ہے،

اس ہفتے پا کستان کو 1.17ارب ڈالر کی قسط موصول ہوجائے گی۔،اس طرح پاکستان پر منڈلا رہا ڈیفالٹ کا خطرہ توٹل جائے گا،لیکن یہ امر حکومت کوملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ قرض تو قرض ہی ہوتا ہے اور اس قر ض کے حصول کیلئے حکمرانوں نے نہیں، عوام نے بہت بڑی قربانی دی ہے۔
اس میں شک نہیں کہ اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور ملک کو درپیش معاشی مشکلات سنگین صورتِ حال اختیار کرچکی ہے ،پاکستان کے پاس وسائل کی کمی نہیں،

ہمیں صرف معیشت کو لاحق سیاسی خطرات پر قابو پانا ہے اور یہ ہماری ضرورت بھی ہے کہ جو ملکی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرکے ہمیں ترقی کی طرف گامزن کرسکتی ہے،لیکن اس کیلئے حکمرانوں کو سنجیدہ رویہ اختیار کر نا پڑے گا،اس حکومت کیلئے آئی ایم ایف سے قرض لینا کوئی اعزاز نہیں اور جس حکومت نے نہیں لیا،اس کیلئے کوئی شرمندگی نہیں، حکومت کا کام لزام تراشی کی بجائے

اس قرض کو صرف معاشی مقاصد کے حصول پر خرچ کرنا ہے ،لیکن حکو متی قیادت الزام تراشی کی سیاست کرنے کے ساتھ خوشیاں منانے میں ہی لگی ہوئی ہے ۔یہ ہمار ا المیہ ہی رہاہے کہ ہمارے حکمران قوم کو مزیدقرض دار کرکے ہی خوشیاں مناتے ہیں، حکمران زبانی کلامی قرض اُتارنے اور کشکول تورنے کی باتیں بہت کرتے ہیں ،لیکن قر ض اُتارنے کیلئے عملی طور پر کوئی حکمت عملی بنانے کیلئے تیار نہیں ہیں ،

ہر بار عوام سے کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے ،مگر ہر بار قوم پر قرضوں کا مزید بوجھ لادنے پر نہ صرف ایک دوسرے کو مبارکبادیتے ہیں،بلکہ یہ یقین بھی دلاتے ہیںکہ اس قرض کو اْتارنے کے لیے مزید قرض مل جائیں گے،اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت عوام کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے ،حکومت ڈنگ ٹپائو پروگرام کے تحت آئی ایم ایف سے قرض لے کر عوام کو ایک بار پھر قربانی کا بکرا بنانے پر ہی تلی ہوئی ہے ۔
یہ امر خوش آئند ہے

کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں توسیع ہو گئی ، ایک ارب ڈالر سے زیادہ ملنا بھی حکومت کے لیے اچھی بات ہے، لیکن حکومت کی جانب سے توانائی کے بارے میں احکامات ،ٹیکس آمدن بڑھانے کے احکامات تو عوام کے لیے خطرے کی علامت ہیں، ایک طرف حکومت آئی ایم ایف سے قر ض لے رہی ہے تو دوسری جانب سارا بوجھ غریب عوام پر ڈالے جارہی ہے ،وزیراعظم کہتے ہیں کہ دعا کریں کہ یہ ا آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو،جبکہ اس کے لیے اگلی منزل خود انحصاری ہے ،لیکن کیا آئی ایم ایف پر انحصار کر کے خود انحصاری آئے گی،

اس کام کیلئے بہتر حکمت عملی اور موثر منصوبہ سازی کے ساتھ اپنے وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے ،لیکن اس حوالے سے اتحادی حکومت کی کوئی تیاری نظر نہیں آرہی ہے، حکومت کی ترجیحات میں خود انحصاری کے بجائے اقتدار میںزیادہ وقت گزارنا ہے اور اس مقصد کے حصول میں جائزوناجائز تمام ترہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں ،اس سے سیاسی انتشار میں اضافہ ہورہا ہے

جوکہ معاشی بحران میں بھی اضافے کا باعث بن رہا ہے ۔اتحادی قیادت ایک طرف میثاق معیشت کی باتیں کرتے ہیں تو دوسری جانب اپنے سیاسی مخالفین کو دبانے کیے تمام تر حربے استعمال کررہے ہیں ،اس انتقامی سیاست کی فضامیں کیسے میثاق معیشت ہو گا اور کیسے خود انحصاری کا راستہ اختیار کیا جاسکے گا ، حکومت کی ساری کوششیں ہی غیروں پر انحصار کی ہیں تو خود انحصاری کیسے آئے گی، ملک میں ایک طرف برآمدات کم اور درٓمدات بڑھائی جارہی ہیںتو دوسری جانب برآمدکنندگان بجلی،

پانی اور گیس سے محروم ہورہے ہیں، یہ طبقہ تو پھر بھی اپنے مال میں سارے ٹیکسز اور اخراجات شامل کرکے پیداواری لاگت کا تعین کرتا ہے، لیکن عام غریب کدھر جائے ،اسے صرف ٹیکس دینا ہوتا ہے، اب ایک نئی مصیبت آگئی ہے کہ بجلی کے بلوں کے ذریعے ٹیکس وصول کیے جارہے ہیں، یہ ٹیکس نہیں،جبری بھتے ہیںجو کہ عا م آدمی سے زبردستی وصول کیے جارہے ہیں۔اس ملک میں غریب کا کوئی پر سان حال نہیں ہے ، ایک طرف آئے روز بڑھتی مہنگائی ہے تو دوسری جانب سیلاب نے مرے کو مزید مار دیا ہے ،

غریب بے موت مر رہا ہے اور حکومت آئی ایم ا یف پروگرام کی منطوری پر شادیانے بجارہی ہے ، جبکہ آئی ایم ایف نے ٹیکس آمدن میں اضافے کے ساتھ دیگر بلوں میں اضافے کے احکامات بھی دیے دیئے ہیں،ایک بار پھر مجبور طبقے پر تو مزید ٹیکس تھوپا جائے گا اور بلوں میں اضافہ کیا جائے گا ،اس سے اشرافیہ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ،مگر عام آدمی مارا جا ئے گا،حکومت کو عام آدمی کی کوئی پرواہ نہ کوئی خیال ہے ، حکومت آئی یم ایف کی خوشنودی میں لگی ہے اور اس بیرونی انحصار پر خود انحصاری کے دعوئے کررہی ہے ،جبکہ بیرونی انحصار پر کبھی خود انحصاری آنے والی نہیں ہے،

عوام پر بوجھ در بوجھ ڈال کر بے وقوف بنایا جارہا ہے ،عوام کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو تا جارہا ہے ،اگر حکومت نے اپنے ہوس اقتدارمیںآئی ایم ایف کے حکم ناموں پر عمل کرتے ہوئے عوام پر ظلم وستم جاری رکھے تواس بار عوام بھی انہیں معاف نہیں کریں گے ،اس بار احتجاج نہیں ،یلغار ہو گی اور اس عوامی یلغار کو کوئی روک نہیں پا ئے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں