عوام ابھی بجلی کی قیمت میں اضافے کا جھٹکا برداشت نہیں کر پا رہی تھی کہ حکومت نے ایک بار پھرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں 147

بجلی کے اضافی بل پر عوام کا احتجاج

بجلی کے اضافی بل پر عوام کا احتجاج

یہ عوام الناس سے کیسا بے رحمانہ مذاق ہے کہ ایک طرف وزیرِاعظم شہباز شریف بجلی کے زائد بلوں کے حوالے سے عوامی شکایات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ترجیحی بنیادوں پر سفارشات مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایات کررہے ہیں تو دوسری جانب بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے جولائی میں استعمال ہونیوالی بجلی کی زیادہ لاگت کی وجہ سے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں

مزید 64ارب روپے اضافی حاصل کرنے کیلئے فی یونٹ 4 روپے 69 پیسے بڑھانے کی تیاری کرلی ہے ،اس کے بعد ملک بھر میں مہنگائی کا ایک ایسا طوفان آئے گا کہ جو شائد کسی سے بھی سنبھالے نہ سنبھلے ،لیکن حکومت عوام کی بڑھتی مشکلات کا ازالہ کر نے کے بجائے آئی ایم ایف کو راضی کرنے میں ہی لگی ہوئی ہے ۔
اس میں شک نہیں کہ اتحادی اقتدار میں بڑے دعوئوں اور وعدوںکے ساتھ آئے تھے ،مگر اپنے دور اقتدار کے چار ماہ میں ہی سارے دعوئے اور وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ،ملک بھر میں ایک طرف بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری ہے تو دوسری جانب آئے روز بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے ،حکومت کے عوام مخالف فیصلوں کے باعث عوام کے صبر کا پیمانہ لبر یز ہو نے لگا ہے

،عوام بجلی بلوں کے ہوش ربا اضافہ پر سراپہ احتجاج ہیں ، ہر شہر میںحکومت کیخلاف نعرے بازی کے ساتھ بجلی کے دفاتر پر پتھرائو کیا جارہا ہے،عوام کوئی مزید بوجھ برداشت کر نے کیلئے تیار نہیں ہیں ،عوام نے بہت زیادہ قر بانیاں دیے دی ہیں،عوام اب حکمرانوں سے قربانی مانگتے ہیں ۔
اس میں دو رائے نہیں کہ حکمرانوں نے کبھی عوام کیلئے کوئی قربانی نہیں دی ہے ،ہر مشکل وقت میں عوام پر ہی سارا بوجھ ڈالا جاتا رہا ہے ،اس وقت بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کیلئے سارا بوجھ عوام پرہی ڈالا جارہا ہے

، عوام بیچارے پر نئی آنے والی حکومت سے بہتری کی امید لگا لیتے ہیں، مگر ہر بار ان کی امیدیں مایوسی میں بدل جاتی ہیں، عوام نے کونسا اتنا بڑا جرم کر دیا ہے کہ مہنگائی کی صورت میں ان سے بڑا بدلہ لیا جا رہا ہے،ایک عام آدمی کے حالت اتنے زیادہ خراب ہو گے ہیں کہ وہ ہر وقت یہ سوچنے میں لگا رہتا ہے

کہ کل شاید اس کے بچوں کو روٹی ملے گی یا کہ نہیں،لیکن حکومت کی تر جیحات میں عوام کہیں نظر نہیں آرہے ہیں ،ایک طرف بجلی کے بلوں میں لگاتار اضافہ کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ٹیکس پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں ،اس بھاری بوجھ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے اورعوام آپے سے باہر ہو نے لگے ہیںاورایسا لگنے لگا ہے کہ بجلی کے بلو ں میں اضافہ حکومت کو لے ڈوبے گا۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ اتحادی حکومت نے اپنے ماضی سے سبق نہیں سیکھا اور ایک بار پھر انتقامی سیاست کی راہ پر گامزن ہے

،عوام بڑھتی مہنگائی ،بے روز گاری کے عذاب سے گزرہے ہیں اور حکومت اپنے اقدار کو دوام دینے کیلئے آئی ایم ایف کی خشنودی میں عوام کے گلے پر مہنگائی کی چھری چلارہی ہے ،عوام کے سراپہ احتجاج ہونے پروزیر اعظم نے زائد بجلی بلوں کاسخت نوٹس لے کر رپورٹ ضرورطلب کی ہے، لیکن محض نوٹس لینے اور رپورٹ طلب کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا،اس کیلئے بہتر ہو گا کہ ارباب اقتدار آنکھیں بند کر کے بجلی کے بل بڑھانے کی بجائے مہنگائی کے ہاتھوں پسے عوام کی مالی مشکلات کا احساس کریںاور سب کچھ آئی ایم ایف کی جھولی میں ڈالنے کی بجائے عوام کی آہ و بکا پر بھی توجہ دی جائے،اگر اِس مسئلے پر حکومت نے فوری توجہ نہ دی تو عوام میں اضطراب مزید بڑھتا ہی چلا جائے گا۔
اتحادی حکومت سے پہلے ہی عوام کی اُمید یں دم توڑ تی جارہی ہیں ،حکومت سمجھتی ہے کہ اس کے پاس کافی وقت ہے جبکہ اس کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ، اس کے سر سے دست شفقت کسی بھی وقت ہٹ سکتا ہے، ہوائیں اپنارخ تبدیل کرسکتی ہیں،حکومت ہوش کے ناخن لے کراپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے

عوام پر بجلی کے بلوں کی صورت میں ڈالا جانے والا بھاری بوجھ فوری واپس لینے کا اعلان کرے ، عوام کے دلوں میں اپنے لیے پیدا ہونے والی نفرت کا سبب ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ،اگراس بار بھی حکومت نے عوامی فیصلہ کرنے میں دیر کر دی تو عوام انہیںکبھی معاف نہیں کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں