108

غیر یقینی سیاسی صورتحال اور عوامی مسائل

غیر یقینی سیاسی صورتحال اور عوامی مسائل

تحریر فخرالزمان سرحدی
پیارے قارئین کرام!یہ ملک پاکستان ایک نظریہ اور خیال کا ترجمان اور بلند تصور کا عکاس ہے.اس کے عوام کس حال میں ہیں?یہ اتنا اہم سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے میں خاصی محنت اور جدوجہد درکار ہے.تاہم موجودہ منظرنامہ ضرور ان حالات اور واقعات کا آئینہ دار ہے جو پاکستان کے عوام برداشت کر رہے ہیں.مہنگائی کا عفریت اس قدر کہ غریب کے گھر چولہا جلنا بھی مشکل ہوتا محسوس ہوتا ہے

.بجلی بلوں کا بار اس قدر غریب پریشان حال ہے.اشیائے ضروریہ کی قیمتیں اس قدر قوت خرید جواب دے چکی اگر یہ کہا جائے کہ اگر کوئی عوام پریشان حال ہے تو پاکستانی …تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا.عصر حاضر کا منظرنامہ کس قدر مایوس کن کہ ملک میں مایوسی زیادہ ہو رہی ہے اور امید کی روشنی مدھم پڑتی محسوس ہوتی ہےنفرت اور انتشار کی فضا میں عوام اور ہی نالاں ہیں.پارلیمان کے اندر عوام کے مسائل پر کوئی بات ہی نہیں ہوتی اور عوام کو سڑکوں پر لانے اور دیوانے کے خواب کے سوا کچھ نہیں.

عوام تو اچھی تعلیم ,صحت اور خوشگوار ماحول چاہتے ہیں لیکن پاکستان میں غیر یقینی سیاسی صورت حال کا ڈرامہ ہے.کرسی اور اقتدار کی جنگ ہے.ایسی جمہوریت جس میں غریب کا زندہ رہنا مشکل ہو ایک سوالیہ نشان ضرور ہے.ملک اتنا مقروض ہو چکا کہ ہر پاکستانی شہری سوچنے پر مجبور ہے کہ اس ملک کا کیا بنے گا?جہاں ہر طرف نفرت اور انتشار …ایسے حالات میں اصلاحات ناگزیر ہوتی ہیں.

وگرنہ حالات اس سے زیادہ سنگین ہونے کے خدشات جنم لے رہے ہیں.یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ وطن پاک کو اللہ تعالٰی نے بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے.زرخیز زمینیں ,قدرتی معدنیات دریا اور ہرے بھرے کھیت .جنگلات اور دیگر اشیاء کثرت سے پیدا ہوتی ہیں.اب اگر ضرورت ہے تو مثبت اقدامات کی.ظاہر ہے ان سے استفادہ کرنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے.بقول شاعر…نہیں ہے

نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے..ذرا نم ہو تو مٹی بہت زرخیز ہے ساقی….اگر ہم نے ترقی یافتہ اقوام کی صفوں میں کھڑا ہونا ہے تو عزم بلند لے کر آگے بڑھنا ہے.معاشرت کے انداز بدلنے ہیں.مثبت سوچ کو فروغ دینا ہےغیر سیاسی لوگوں کو خدا حافظ کہنا ہے.اچھی سوچ اور فکر لے کر نئے جوش اور ولولہ سے کام کرنا ہے.پاکستان جس مقصد کے حصول کے لیے بنا تھا اس سے ہم پاکستانی اتنے دور جا چکے ہیں کہ واپسی کے لیے بہت محنت درکار ہے.تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اقدامات تجویز کرنا,سیاسی ماحول کو بہتر بنانا,خوشحال پاکستان اور ترقی یافتہ قوم تبھی بن پائیں گے

جب ہماری صفوں میں اتحاد ہو گا.قوت برداشت سے کام لیا جائے گا.یہاں اتنی سی گذارش کی جاتی ہے کہ پارلیمان ایک ایسا پلیٹ فارم ہوتا ہے جہاں عوام کے مسائل پر نہ صرف بات ہو سکتی ہے بلکہ بہتر صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہےسیاسی عدم استحکام سے مسائل حل نہیں ہو پاتے بلکہ مسائل اور گہرے ہوتے ہیں.زندگی پریشان کن مرحلہ میں داخل ہوتی ہے.یہ لڑائیاں اگر اسی طرح جاری رہیں تو سیاست سے عوام اور بےزار ہوتے جائیں گے.داخلی مسائل کے حل کے لیے سیاستدانوں کو ایک میز پر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے.اصل مشن تو عوام کے مسائل حل کرنا اور بہتری پیدا کرنا ہے اور یہی عبادت ہے

.یہ بات بڑے طمطراق سے کہی جاتی ہے کہ سیاست عبادت کا درجہ رکھتی ہے لیکن عملی طور پر غیر سیاسی رویوں نے عوام کو ماسوائے غربت,بےروزگاری,افلاس,مایوسی اور نا امیدی کے عوام کو کچھ نہیں دیا.یہ تسلسل اسی طرح جاری رہا تو پاکستان میں غیر سیاسی رویے اور مایوس کن ہوں گے.یہ بات قابل غور بھی ہے کہ معاشی حالات بہتر بنانے کی زیادہ ضرورت ہے.افراد خوشحال ہوں گے تو پاکستان بھی ترقی کے گا.یہ بات روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ پاکستانی عوام اس ملک سے محبت کرتے ہیں.

اس کی تعمیروترقی کے لیے کردار ادا کرتے ہیں.ایسے میں محبتوں کے چراغ روشن کرنا بھی لازم ہوتا ہے.اس وقت سیاستدانوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں.وہ مثالی سیاسی کردار ادا کریں.نفرتیں کم کریں اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک ہو جائیں.بصورت دیگر عوام کے دلوں سے نکل گئے تو دوبارہ دل میں مقام نہیں پا سکیں گے.آپ لوگوں کے حالات سے باخبر رہیں.ان کے ساتھ رابطہ استوار رکھیں.ایک جائزہ کے مطابق پاکستان میں خواندگی کی صورتحال ابتر ہے.

تعلیمی پستی کے خطرناک اثرات برآمد ہوتے ہیں.بچے اور نو جوان ملک اور قوم کا سرمایہ ہیں.ان کے لیے بہتر تعلیم کا اہتمام کرنا اور سہولیات کی فراہمی ناگزیر ہوتی ہے.ان حالات میں سیاسی پختگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو حالات اور مایوس کن ہوں گے.نوجوانوں کو بہتر روزگار کی فراہمی یقینی نبائی جائے.سیاست میں ان کو لانے سے ان کا مستقبل درخشاں نہیں بلکہ تاریک ہو گا.سیاسی صورتحال اور غیر یقینی کیفیت کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں