192

سو اہم حیات شخصیات قوم اہل نائط

سو اہم حیات شخصیات قوم اہل نائط

نقاش نائطی
۔ +966562677707

غالبا45 سال قبل خادم قوم ھیڈ ماسٹر، آئی اے یو، ہائی اسکول بھٹکل محترم مرحوم عثمان حسن جوباپو کے وفات بعد، پہلی برسی کے موقع پر، خود ہماری کنوینرشب میں، منعقد بھٹکل انجمن کالج مشاعرے کے پہلے دور، مرثیہ خوانی میں اس وقت انجمن کالج کے مربی استاد،پروفیسر رشید کوثر فاروقی اصلاحی نے،

عثمان حسن جوباپو کی زندگی پر جو مرثیہ پڑھا تھا یہ بڑے شعرا کرام کا وصف ہوتا ہے کہ پورے مرثیہ میں عثمان حسن جوباپو کا نام نامی نہ لئے جاتے ہوئے بھی، ان کی زندگی کی تصویر کشی کر جاتا ہے۔ اور ایسا لکھا مرثیہ ہر بڑی شخصیات پر منضبط کیا جاسکتا ہے

یہ عمومی طور ہم مسلم معاشرہ کا وصف ہوتا ہے کہ اپنے درمیان موجود بعض کارآمد شخصیات کی، انکے زندہ رہتے،تذکرہ و تعریف و توصیف کرنا تو دور کی بات، ان کے زندہ رہتے، آن کی ایسی بے توقیری کرتے ہیں کہ وہ شخصیات شرمندہ ہو، قبل از وقت زندہ درگور ہوجائیں اور بعد موت، معاشرہ انکی تعریف و توصیف کے ایسے گن گانے لگتا ہے کہ ان کے ورثاء، اپنے مرحوم پر نہ صرف رشک کرنے مجبور ہوتے ہیں،

بلکہ اس وقت وہ خود تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں کہ، کیا یہ وہی لوگ تھے جو چند روز قبل تک، مرحوم کو پہچاننے سے مکر جایا کرتے تھے۔ شاید انہی ناقدر شناس لوگوں کے لئے، بلبل قوم وطن، شاعر اہل نائط محمد حسین فطرت یہ کہنے پر مجبور ہوئے ہوں

ہےعجیب یہ سیاست میرے ناخدا کی فطرت
میری ناؤ کو ڈبویا میری لاش کو ابھارا

آج 22 اگست 2022 شام، عزیزم عتیق الرحمن شاہ بندری کے وضع کردہ، سو اہم شخصیات واٹس آپ گروپ میں، دو اہم دو اہم حیات شخصیات کے قلم سے، قوم و وطن کی دو مرحوم شخصیات کا تذکرہ سن کر، ہم چار دہوں قبل کے ان دنوں میں پہنچ گئے تھے جہاں عثمان حسن مرحوم کی یاد میں منعقد مشاعرے میں، ان پر مرثیہ پڑھتے ہوئے، پروفیسر رشید کوثر فاروقی نے کہا تھا کہ “یہ وہ قوم مسلم ہے

جو زندوں کو تو زمین میں خود گاڑھ دیتے ہیں اور مردوں کو کندھوں پر،اس شان سے اٹھاتے ہیں کہ مرحوم کےاعزہ کو بھی رشک ہونے لگتا ہے“وَتُعِزُّ مَن تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَآءُ ۖ بِيَدِكَ ٱلْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ”,ترجمہ “تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے” اور بے شک اللہ بعض وقت بعث لوگوں کو عزت و توقیریت عطا کرنے کے لئے، عزیزم عتیق الرحمن جیسوں کے دل میں بات ڈال دیتا ہے

اور وہ ایسا کام کرجاتے ہیں کہ معاشرہ اپنے درمیان پائے جانے والے لعل و جوھر کو پہنچان و قدر کر پاتا ہے۔ عزیزم عتیق الرحمن اس سمت قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے ہم میں موجود فرزندان قوم کی، قدر شناسی کی شروعات تو کی ہے اور ہمیں امیدہے ان سے سیکھ پاکر اور بہت سے قلم قار اس سمت آگے آئیں گے اور ہمارے درمیان بہت سی خوبیوں کے مالک، ان انتراشے لعل و گوہر کو، ان کے اوصاف حمیدہ کے ساتھ قوم و ملت کے سامنے رکھ پائیں گے۔

اس اہل نائط قوم میں اللہ رب العزت نے ایسے بے شمار نگینے رکھے ہوئے ہیں جو دوسروں کی ہاتھوں کی زینت بنے، انہیں مستفید کراریے ہیں لیکن خود انہیں شاہد اپنی اہمیت ، قدر و منزلت کا پتہ تک نہیں ہوتا۔ اعلی تعلیم یافتہ بے شمار جوان خلیجی ملکوں میں، بین الاقوامی کمپنیوں میں، اتنے اچھے اور اہم مناصب پر متمکن ہیں کہ ان کے اس پاس والے ان گنت لوگ، انہیں رشک کی نگاہوں سے دیکھنے مجبور رہتے ہیں۔

یہ وصف بھی ہم اہل نائط کو رب کائیبات کے طرف سے عطا وصف خاص ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی، اپنے اپنے میدان عمل میں، اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، ایک اعلی و متمیز مقام حاصل کرلیتا ہے۔ جیسے گلیداری جیسی عالمی شہرت یافتہ تعمیری کمپنی میں، مقام خاص حاصل کرتے قائد قوم خلیل الرحمن سی اے ہوں، یا اپنی کم علمی، تنگ دامانی باوجود، ریاستی سیاست کے گلیاروں میں، اپنا مقام متنیز قائم رکھے، خادم قوم عنایت اللہ شاہ بندری ہوں۔ یا اپنی لازوال صلاحیتوں سے،

عالمی سطح پر، دینی حلقوں میں معروف و مقبول حضرت مولانا الیاس جاکٹی مدظلہ ہوں۔ ایسے بے شمار لعل گوھر قوم نائط میں بکھرے پڑیں ہیں ،جنہیں ماہر جوہر شناس ہی ملکی و عالمی پذیرائی دلوا سکتا ہے۔اس سمت پھر ایک مرتبہ عزیزم عتیق الرحمن کی “سو اہم شخصیات قوم اہل نائط” اس کوشش پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ 24 اگست انکا اہتمام کردہ یہ اجلاس کامیاب ہوجائے اور بارگاہ ایزدی کی طرف سے ان کی خلوص نیت کے اعتبار سے، انہیں اپنے مقصد میں کامیاب کرے ۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں