545

غازی یونیورسٹی اور طلبا کے ساتھ ناانصافیاں

غازی یونیورسٹی اور طلبا کے ساتھ ناانصافیاں

تحریر:محمد فیض
میں اپکی توجہ غازی یونیورسٹی کی طرف دلانا چاہوں گا۔ڈیرہ غازیخان جہاں پر پہلے تو یونیورسٹی دینا ہی نہیں چاھتے تھے کہ بیک ورڈ لوگ آگے نہ نکل جائیں آخر ڈیرہ کی غیور عوام نے احتجاج کرکے یونیورسٹی کی منظوری کرائی خدا خدا کر کے یونیورسٹی تو مل گئی لیکن اپنا وائس چانسلر نہ مل سکا اسلامیہ یونیورسٹی کے چانسلر کو قائم مقام بنایا جس نے غازی یونیورسٹی کے ساتھ جتنا ہوسکا ناانصافی کی۔غازی یونیورسٹی کے فنڈز IUB کو نوازے گے
یہاں کے طلبا کو نمائندگی سے روکا گیا۔کوئی آواز اٹھاتا بھی تو جیل بھج دیا جاتا ان کے دور میں یونیورسٹی پاکستان میں رینکنگ میں بھی نہیں تھی۔PSF تنظیم کے لگا تار 5 مہینوں کے بعد مستقل وائس چانسلر کو لگا دیا گیا۔ لیکن انہوں نے آتے ہی وه کام کیے کہ کسی کو امید بھی نہیں تھی۔1- طلبا کے حق میں اٹھنے والی صرف ایک تنظیم کو سرے سے ختم کر دیا
2- مستقل اور مخلص پہلے سے موجود ٹیچرز کو اتنا ٹارچر کیا کہ انہوں نے یہاں سے ٹرانسفر کرا کر عزت بچائی۔
3- کنٹرکٹ پر اپنے من پسند بندوں کو لگایا جن کے آنے سے وه چار چاند لگے کہ لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے کیسز بڑھے۔
4- پہلے ہی سال پہلا جھٹکا 2200 فی سمسٹر فیس بڑھا دی گئی۔
5- درختوں کو بے دریخ کاٹا اور بیچا اور پیسوں کو ایسا غبن کیا کہ کسی کو پتہ ہی نہیں چلا گرین اینڈ كلین پاکستان سے پیسے لیکر ایسے ذریلے پودے لگواے جن پر پرندے بھی نہیں بیٹھتے اور الٹا سانس کی بیماریاں پھیلاتے ہیں
6- یونیورسٹی مینیجمنٹ میں بھی وائس چانسلر صاحب ڈی جی خان کو نظر انداز کرکے اپنے شہر کے لوگوں کو لا رہا ہے۔ اور یونیورسٹی کنسٹرکشن میں بھی سب اپنے بندے رکھے ہووے ہیں۔
7- اس طرح کرپشن اور لوٹ مار مچائی ہوئی ہے کہ کوئی سبوت بھی نہ رہے کیونکہ مینیجمنٹ ساری اسی کی ہے اس میں یا تو وائس چانسلر خود ملوث ہے یا پھر اس کے بندے اس کا اختیار استعمال کر رہے ہیں۔
8-پچھلے دو سالوں میں پنجاب حکومت نے اڑھائی ارب روپے کے فنڈ دے جنکو ایک سائیڈ پر رکھ کے کرونا سے متاثر غریب بچوں سے ایک بار پھر 2200 فیس بڑھا دی گئی۔ جب بچوں نے احتجاج کیا تو یہ کہ کر میڈیا کو بھگایا گیا کہ یونیورسٹی انڈر کنسٹرکشن ہے اور حکومت نے پیسے نہیں دیے۔سوال یہ ہے کہ اڑھائی ارب کہا گے؟
اب تازہ مسلہ بچوں کو جو درپیش ہے وه یہ کہ جب بچے کرونا کے پیش نظر online pepper دینا چاھتے ہیں تو یونیورسٹی انتظامیہ ہٹ دھرمی پر تلی ہوئی ہے
25 جنوری کو مطالبات منوانے کے لئے احتجاج کیا کہ ہمارے جائز مطالبات مانے جائیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں