عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی جو نہ کرسکی: چیف جسٹس 161

حکومت کا پیمرا پر کنٹرول ختم کرناچاہتے ہیں: چیف جسٹس پاکستان

حکومت کا پیمرا پر کنٹرول ختم کرناچاہتے ہیں: چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہےکہ پیمرا آزاد ادارہ ہونا چاہیے اور حکومت کا پیمرا پر کنٹرول ختم کرنا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، وزیراعظم کی منظوری سے کمیشن کی تشکیل کی گئی ہے، کمیشن میں نمایاں صحافی اور پی بی اے کے چیئرمین کو شامل کیا گیا ہے، کمیشن چیئرمین پیمرا کے لیے 3 ممبران کے پینل کا انتخاب کرےگا۔

اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کہ یہ کام ہوتے ہوتے تو بہت وقت لگ جائے گا، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ کام 3 ہفتوں کے اندر ہوجائے گا۔

چئیرمین پیمرا کے انتخاب کیلئے سرچ کمیٹی کی تشکیل نومریم اورنگزیب کو کمیٹی سے خارج کردیا گیا

عدالت نے چیئرمین پیمرا کے انتخاب کے لیے سرچ کمیٹی کی تشکیل نو کردی جس سے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کو نکال کر سیکریٹری اطلاعات کو شامل کیا گیاہے۔

چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ مریم اورنگزیب بیانات دینے میں مصروف ہوں گی، ان کے لیے کمیٹی کے لیے وقت نکالنا ممکن نہیں ہوگا۔

نااہلی کیس کےبعد عدلیہ مردہ باد کےنعرے لگائے گئے: چیف جسٹس پاکستان

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 2 روز قبل عدالت کے باہر نعرے لگائے گئے، جب ہم نے آرٹیکل 62 ون ایف کا فیصلہ سنایا، یہاں عدلیہ مردہ باد کے نعرے لگائے گئے ہیں، نااہلی کیس کے بعد ہی نعرے لگے، خواتین کو شیلٹر کے طور پر سامنے لیے آتے ہیں، غیرت ہوتی تو خود سامنے آتے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ابھی صبر اور تحمل سے کام لے رہے ہیں، کسی شیر کو میں نہیں جانتا۔ چیف جسٹس نے ججز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہیں اصل شیر۔ معزز چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اتنا احترام ضرور کریں جتنا کسی بڑے کا کیا جانا چاہیے، کسی کی تذلیل مقصود نہیں۔

میڈیاکی آزادی عدلیہ سے مشروط ہے: جسٹس عظمت سعید

اس دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نےریمارکس دیئے کہ بات زبان سے بڑھ گئی ہے، میڈیاکی آزادی عدلیہ سے مشروط ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کمزور ہوگی تو میڈیا کمزور ہوگا، اگر ہماری بات ٹھیک نہیں تو بولنا بھی بند کردیں گے، قانون سازوں کو قانون میں ترمیم کے لیے تجویز نہیں کرسکتے، پارلیمنٹ آرٹیکل 5 میں ترمیم نہ کرے تو کیا کریں؟ آرٹیکل 5 اور6 آئین کےآرٹیکل 19 سےمطابقت نہیں رکھتے۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لگتاہے حکومت کو کوئی خوف نہیں، حکومت کا پیمرا پر کنٹرول ختم کرناچاہتے ہیں، پیمرا آزاد ادارہ ہونا چاہیے، حکومت پر کوئی تلوار نہیں ہے لیکن یہ کام ہونا چاہیے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں