63

سوشل میڈیا نے عید کارڈ بھجوانے کا رواج ختم کر دیا ہے۔جہانیاں

سوشل میڈیا نے عید کارڈ بھجوانے کا رواج ختم کر دیا ہے۔جہانیاں

خانیوال/جہانیاں (سعید احمد بھٹی) سوشل میڈیا نے عید کارڈ بھجوانے کا رواج ختم کر دیا ہے۔جہانیاں زیادہ پرانی بات نہیں ہے ماہ صیام کے آغاز کے ساتھ ہی ٍملک بھر کی طرح جہانیاں شہر، ٹھٹھہ صادق آباد اور اس کے مضافات کے گلیاں بازار رنگ برنگے خوبصورت عید کارڈز سے مزین سٹالز سے سج جایا کرتے تھے،اکثر اوقات یہ عید کارڈ بک شاپ سے ملتے تھے جبکہ کچھ عارضی دکانوں پر بھی عید کارڈز دستیاب ہوتے تھے جہاں پر ہر طرح کے عید کارڈ ز دستیاب ہوتے تھے اسلامی،تاریخی،فلمی،پھولوں سے مزین عید کارڈز،فلمی ستاروں والے اور پھولوں کے ڈیزائن والے عید کارڈز بھی شامل ہوتے تھے

،بچوں کے عید کارڈز بھی ہوتے تھے،راقم نے تو جہانیاں میں وہ مناظر بھی دیکھ رکھے ہیں کہ جب محلوں میں چھوٹے چھوٹے بچے چارپائی بچھا کر اس پر فروخت کیلئے عید کارڈ سجا دیا کرتے تھے ۔کسی سٹال یابک شاپ سے لوگ اپنے پسندیدہ عید کارڈز خرید کر اپنے پیاروں کو بھجوایا کرتے تھے۔عید کارڈز اتنی زیادہ تعداد میں بھجوائے جاتے تھے کہ پوسٹ آفسز کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا جاتا تھا کہ فلاں مقررہ تاریخ تک عید کارڈ پوسٹ بکس میں لازمی ڈال دیں۔ ان عید کارڈز کا اتنا رش ہوتا تھا کہ پوسٹ مین بلا شبہ بوریاں بھربھر کر تقسیم کیا کرتے تھے اور اکثر اوقات عید گزر جانے کے بعد بھی پوسٹ مین کی جانب سے عید کارڈز گھروں تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیا جاتا تھا (جہانیاں میں پوسٹ مین برادرم عبدالخالق میری اس بات کی تصدیق کریں گے)۔بلاشبہ عید کارڈ اور خط وصول کرنے اور اسے جلد سے جلد کھول کر پڑھنے میں جو مزہ ہوتا تھا ان جذبات کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے

جو ان لمحات سے گزر چکا ہوتا ہے جبکہ آج کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے دور میں ایسی خوشی کا ملنا ناممکن ہے۔آج کے دور موبائل فون ایک ایسی ایجاد تھی جس سے اب عید کارڈز بھیجنے کی روایت دم توڑ چکی ہے وقت گزرنے کے ساتھ ہی انٹر نیٹ، سوشل میڈیا، واٹس ایپ،موبائل ایس ایم ایس نے عید کارڈز کی جگہ لے لی۔ جس کی وجہ سے اپنے پیاروں کو عید کارڈز بھجوانے کی روایت دم توڑ چکی ہے اور اب ماضی کی طرح عید کارڈز کے سٹالز ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے ہیں۔موجودہ دور میں عید اکرڈ کے بجائے موبائل ایس ایم ایس اور واٹس ایپ و فیس بک کے ذریعے عید مبارک کے پیغامات تو بھجوائے جاتے ہیں

لیکن وہ توڈیلیٹ ہو جاتے ہیں۔کوئی ایس ایم ایس،کوئی سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا عید مبارک کا پیغام بھلا ڈاک کے زریعے بھجوائے گئے عید کارڈ کا مقابلہ کرسکتا ہے،بہت سے اہل دل ابھی بھی موجود ہوں گے جنہوں نے پرانے عید کارڈز سنبھال رکھے ہوں گے کیونکہ ان پھٹے پرانے اور بوسیدہ عید کارڈز سے ابھی بھی محبت و اپنائیت کی خوشبو آتی ہے جو کہ موجودہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے بھجوائے گئے

پیغا م ” عید مبارک “ سے محسوس ہونا ناممکن ہے۔ عید کارڈ بھجوانے کی روایت کے ساتھ ساتھ عیدکے ایام میں اچھے اچھے کپڑوں اور جوتوں اور کلائی پر خوبصورت گھڑی باندھنے کا بھی رواج تھا خوبصورت گھڑیاں تحائف کے طور پر بھی بھجوائی جاتی تھیں مگر موبائل فون اور انٹر نیٹ ہی کی ”برکتوں“ سے دوست احباب کو عید کارڈز بھجوانے اور کلائی پر گھڑی باندھنے کا رواج بھی تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں