128

بے گناہ افراد کو گرفتار کرلیا اعلی حکام پولیس رویے کا نوٹس لے اور قاتلوں کو فوری گرفتار کرے ۔مقتول خاندان کے سربراہان کے پریس کانفرنس

بے گناہ افراد کو گرفتار کرلیا اعلی حکام پولیس رویے کا نوٹس لے اور قاتلوں کو فوری گرفتار کرے ۔مقتول خاندان کے سربراہان کے پریس کانفرنس

ضلع مہمند تحصیل یکہ غنڈ حفیظ کور میں غیرت کے نام پر دوہرے قتل کیس میں قاتلوں کو پولیس کی آشیرباد حاصل ۔جبکہ مقتول خاندان پر چھاپے اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرکے بے گناہ افراد کو گرفتار کرلیا اعلی حکام پولیس رویے کا نوٹس لے اور قاتلوں کو فوری گرفتار کرے ۔مقتول خاندان کے سربراہان کے پریس کانفرنس

ایکسین ریٹائر حاجی عبد القیوم خان اور حاجی محمد حسن نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اوس خان، عطاء اللہ اور سمیع اللہ نے 30 سالہ پرانے کیس میں غیرت کے نام پر ہم پر اچانک فائرنگ کردی جس سے دو افراد جان بحق جبکہ ایک شخص شدید زخمی ہوگیا اور حملہ اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے شبقدر پولیس کی رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی آشیرباد کی وجہ سے ہمارا یکطرفہ کیس کراس کر دیا گیا ۔ انکا کہنا تھا کہ یہ واقعہ 35سال قبل پیش ایا تھا

اس وقت علاقے کے مشران نے جرگہ مقرر کر کے پشتون روایات کے مطابق راضی نامہ ہوچکا تھا اس کے باوجود مخالفین نے ہمارے گاوں اکر ہم پر حملہ کیا۔حاجی عبد القیوم خان نے کہا کہ واقہ کی ایف آئی آر تھانہ سروکلی میں درج کی گئی جبکہ ابھی تک کسی پولیس کے ایس ایچ او یا کسی اعلیٰ افسر نے ہمارے حال احوال دریافت کرنے کی زحمت تک نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک قاتلوں میں سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے

انہوں نے کہا کہ حملہ اوروں نے بے گناہ افراد کو قتل کیا ہے جبکہ تھانہ سروکلی پولیس غلط تفتیش کر رہی ہے کیونکہ اس میں غیرت کے نام پر کوئی دفعات شامل نہیں اب شبقدر پولیس نے جان بوجھ کر اس کیس کو کراس بنادیا حلانکہ حملہ اور فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ مقتول محمد حضرت کے بھائی حاجی محمد حسن نے کہا کہ حملہ اور وں کو میں نے اپنی آنکھوں سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا جبکہ بعد میں پتہ چلا کہ حملہ اور نے پانچ سو میٹر دور اپنے ہی ساتھی کو گولی مار کر زخمی کیا اور اسکا الزام ھم پر لگادیا

۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ اس واقعے کی چشمِ دید گواہان موجود ہے اور دن دہاڑے پورے گاوں کے سامنے واقعہ پیش ایا ۔انہوں نے کہا کہ شبقدر پولیس تھانہ سروکلی کے تفتیشی افسر ہمارے گواہان نہیں لیتے اور پولیس کی ہمدردیاں مخالف فریق اوس اور سمیع اللہ کے ساتھ ہےانہوں نے مزید کہا کہ تقریباً تین سو پولیس اہلکاروں نے ہمارے گھر پر چھاپا مار کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کردیاگھرمیں موجود ساز وسامان تھوڑ پھوڑ کر خواتین کو بھی زد وکوب کردیا کیا ہمارے گھر میں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد گروہ موجود تھا

کہ انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کے ہلا بھول دیا اور بے گناہ افراد کو گرفتار کرکے لے گئے ۔ایکسین ریٹائرڑ عبد القیوم خان نے کہا کہ صوبائی حکومت آئی جی پولیس آر پی او مردان ڈی پی او چارسدہ اور اعلیٰ عدالت ہمارے ساتھ ہونے والے نہ انصافیوں کا سختی سے نوٹس لے کر قانون کے مطابق کارروائی کر کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزادی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں