222

ٹھٹہ سندھی شاگرد تحریک ضلع ٹھٹہ کی جانب سے تعلیم بچائو کانفرنس پریس کلب ہال ٹھٹہ میں تقریب منعقد

ٹھٹہ سندھی شاگرد تحریک ضلع ٹھٹہ کی جانب سے تعلیم بچائو کانفرنس پریس کلب ہال ٹھٹہ میں تقریب منعقد

ٹھٹہ نمائندہ
سندھی شاگرد تحریک ضلع ٹھٹہ کی جانب سے تعلیم بچائو کانفرنس اور شھید عاشق جونیجو کی ۲٣ برسی کے سلسلے میں, ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیئے پریس کلب ہال ٹھٹہ میں تقریب منعقد کی گئی. کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے طلبا نے مطالبات کئے کہ سندھ یونورسٹی ٹھٹہ کو جلد از جلد زمین الاٹ کرکے تعمیراتی کام شروع کیا جائے, پی ایم سی PMC کو ختم کرکے پی ایم ڈی سی PMDC کو بحال کیا جائے,

سندھ کے تمام تعلیمی اداروں میں سائنسی تجرباگاہیں, کمپیوٹر لیب اور لائبریریاں قائم کی جائیں, اور عدالت کے فیصلے کے مطابق ٹرانسپورٹ مالکان کو طلبا سے آدھا کرایا وصول کرنے کا پابند بنایا جائے.
کانفرنس میں سندھی شاگرد تحریک ضلع ٹھٹہ کی نئیں باراہ رکنی تنظیمی باڈی چنی گئی, جس میں مجاہد بلوچ کو صدر, عبداللہ چانڈیو نائب صدر, عبدالمجید خشک جنرل سیکریٹری, پرویز پلیجو جوائنٹ سیکریٹری, زاہد چانگ خزانچی, نظیر خشک پریس سیکریٹری, عبدالغنی بلوچ آفیس سیکریٹری اور ممبران میں امیر ہنگورو, اصحاق لاشاری, مرتضیٰ لاشاری, شان حیدر پالاری اور عنایت بلوچ چنے گئے.
کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے سندھی شاگرد تحریک کے مرکزی سیکریٹری غلام علی زئور کہ شہید تعلیم عاشق علی جونیجو کو غیر جمہوری قوتوں نے تعلیمی اداروں میں موجود اپنے ایجنٹوں کے ہاتھون شہید کروایا.
شہید عاشق جونیجو نے تعلیم کی خاطر اپنی زندگی قربان کردی اور فکر رسول بخش پلیجو پر ثابت قدم رہے. آج ہم ان کی ۲٣ ویں برسی پر ان کو سلام پیش کرتے ہیں.
عوامی تحریک کے مرکزی خزانچی مٹھا خان لاشاری کا کہنا تھا کہ سندھی شاگرد تحریک نے ماضی میں تعلیمی ادارون کے اندر قابض کلاشنکوف مافیا کے خلاف بڑی جدوجہد کی ہے. جب ان قوتوں نے سندھ کی تعلیم تباہ کرنا چاہی تو سندھی شاگرد تحریک نے اسٹڈی سرکلوں کی روایت ڈال کر تعلیم کو بچایا.
تقریب کو خطاب کررے ہوئے ایس ایس ٹی ضلع ٹھٹہ کے نئیں منتخب صدر مجاہد بلوچ کا کہا تھا کہ ٹھٹہ ضلع میں کئی نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیاں کام کر ریی ہیں لینکں مقامی نوجوانوں کو ملازمتوں کے لئے نظر انداز کیا جا رہا ہے.
سندھی شاگرد تحریک کے مرکزی رہنما کاشف ملاح نے کہا کہ ٹھٹہ کے اندر تعلیم دشمن مافیا اتنے سرگم ہو چکے ہیں کہ انہوں نے سندھ یونورسٹی ٹھٹہ کئمپس کی زمیں پر قبضا کر رکھا ہے. افغانیوں سمیت دوسرے غیر مقامی لوگوں کو زمینیں کوڑیں کے دام دی جا رہی ہیں لیکن تعلیمی ادارں کو لئے زمیں الاٹ نہیں کی جا رہی.
سرویچ سندھی کا کہنا تھا کہ سندھ کی تعلیم کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جس کے خلاف طلبا کو متحد ہوکر جدوجہد کرنی چاہیے.

سندھی شاگرد تحریک ٹھٹہ کی کانفرنس میں منظور کی گئی قراردادیں

1. ٹھٹۂ سمیت سندھ بھر کے تمام اضلاع میں بند شدہ تمام اسکولوں کو بحال کر کے اساتذہ مقرر کئے جائیں.
2. سندھ یونورسٹی ٹھٹہ کئمپس کو اپنی ذاتی عمارت دی جائے اور طلبا کے لئے ہاسٹلوں کا بندوبست کیا جائے.
3. آئی بی اے IBA یونورسٹی ٹھٹہ کئمپس کی عمارت جلد از جلد قائم کرکے داخلائیں شروع کی جائیں.
4. ضلع ٹھٹہ کی تمام تحصیلات میں لائبریریاں قائم کی جائیں
5. ونڈ پاور کمپنی سمیت تمام کمپنیوں میں تکنیکی و غیر تکنیکی ملازمتوں میں مقامی نوجوانوں کو روزگار مہیا کیا جائے.
6. عدالت کے فیصلے کے مطابق,ٹرانسپورٹ مالکان کو طلبا سے آدھا کرایا وصول کرنے کا پابند بنایا جائے.
7.ٹھٹہ ضلع کی تمام تحصیلات میں ٹیکنیکل کالجیں قائم کی جائیں.
8.تمام تعلیمی اداروں میں تجربا گاہیں, کمپیوٹر لیب اور لائبریریاں قائم کی جائیں.
9. ٹھٹہ ضلع میں میڈیکل یونورسٹی اور لا کالیج قائم کی جائیں.
10.پی ایم سی PMC کو ختم کرکے پی ایم ڈی سی PMDC کو بحال کیا جائے.
11. ٹھٹہ ضلع سمیت سندھ کے تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں سندھی لازماً پڑھائی جائے.
12. ٹھٹہ ضلع کی تحصیل گھوڑا باڑی کی زمین دوز ڈگری کالج کی عمارت جلد از جلد تعمیر کر کے تعلیمی عمل شروع کیا جائے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں