313

ٹھٹھہ گھارو پولیس تھانہ میں پرسرار طور پر گولی لگنے سے جانبحق ہونے والے اے ایس آئی علی گل چانڈیو کی تدفین انکے آبائی گاؤں میں کردی گئی

ٹھٹھہ گھارو پولیس تھانہ میں پرسرار طور پر گولی لگنے سے جانبحق ہونے والے اے ایس آئی علی گل چانڈیو کی تدفین انکے آبائی گاؤں میں کردی گئی

ٹھٹھہ(امین فاروقی بیوروچیف ٹھٹھہ)گھارو پولیس تھانہ میں پرسرار طور پر گولی لگنے سے جانبحق ہونے والے اے ایس آئی علی گل چانڈیو کی تدفین انکے آبائی گاؤں میں کردی گئی ماں پر غشی کے دورے سوگ میں شہر بند رہا والد کی جانب سے خودکشی کی تردید میرے بیٹے کو قتل کیا گیا ہے مقتدر ادارے انصاف دیں ڈی آئی جی حیدرآباد رینج نے انکوائری کا حکم دے دیا دوسری جانب ایس ایس پی ٹھٹھہ کا کہنا ہیکہ واقعہ خودکشی نہیں اتفاقی موت ہے
گزشتہ روز گھارو میں پرسرار طور پر گولیاں لگنے سے جانبحق ہونے والے اے ایس آئی علی گل چانڈیو کی میت آبائی گاؤں پھنچنے پر علاقے میں کہرام برپا ہوگیا تمام کاروباری مراکز بند کردیے گئے اور ماں اپنے بیٹے کی لاش سے لپٹ کر رو رو کر بیہوش ہوتی رہی گھارو واقعہ کو پہلے خودکشی قرار دیا گیا تھا

بعد میں ایس ایس پی ٹھٹھہ ڈاکٹر محمد عمران خان نے اپنا موقف دیا کہ گھارو واقعہ خودکشی نہیں اتفاقی موت ہے جبکہ ڈی آئی جی حیدرآباد رینج نے جانبحق پولیس اے ایس آئی علی گل چانڈیو کی پرسرار موت پر نوٹس لیکر انکوائری کا حکم بھی دیا ہے دوسری طرف جانبحق علی گل چانڈیو اے ایس آئی کے والد اور ورثاء نے اس واقعے پر غم و غصہ کے اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ شھید اے ایس آئی علی گل چانڈیو کو قتل کیا گیا ہے

جسکی اعلی سطع پر تحقیقات ہونے چاہیے مذکورہ مبینہ خودکشی والے واقع کو سول سوسائٹی اور تجزیہ نگاروں نے مختلف پہلو دیتے ہوئے کہا ہیکہ اے ایس آئ کے پاس پسٹل ہوتی ہے رائفل نہی اور اسلحہ صاف کرنے کے لئے مکینک موجود ہوتا ہے اور ایک سینئر پولیس والا سے ایک ساتھ تین اور سات گولیاں کیسی چل گئیں اور گولیاں جسم کے مختلف حصوں پر لگنے کے بعد قریب کی دیوار میں پیوست ہوگئیں

اور خون کا فوارہ دروازہ کو رنگین کرگیا اور واقعہ کے فوری بعد ساتھی اہلکاروں پولیس افسران کے متضاد بیانات نے واقعہ کو مشکوک کردیا ہے ذرائع کا کہنا ہیکہ جانبحق پولیس اہلکار گذشتہ مہینوں ہونے والے ایک مبینہ پولیس مقابلے کا عینی گواہ بھی تھا اس وقت صورتحال اور واقعہ سے وابسطہ زاویے مبہم ہوتے جارہے ہیں جبکہ اس حوالہ سے جانبحق پولیس اہلکار کے ضعیف والد کا روتے بین کرتے ہوئے

موقف بھی سوشل میڈیا پر گردشت کررہا پے جسنے اس واقعہ کو یکسر مشکوک کردیا ہے سول سوسائٹی کا کہنا ہیکہ تھانہ کے اندر ایک قومی محافظ محفوظ نہی تو شہری کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں سندھ کے لاڑ ساحلی پٹی کا قدیمی ضلع ٹھٹھہ اس وقت بدامنی کا شکار ہے ساحل کوہستان اور پختہ پہاڑی زمینوں پر بااثر لینڈ مافیا کا قبضہ برسوں پرانے قدیمی گاوں کا انمیں خاتمہ مختلف منصوبوں کی زد میں آنے والی زمینیں اور گاوں ان پر آئے روز قبضہ سے مقامی لوگ ذہنی اذیت کا شکار ہوگئے

جبکہ کچھ عناصر کو سیاسی پشت پناہی بھی حاصل ہے گذشتہ ایک سال میں مقامی شہریوں سمیت پولیس اہلکاروں کی لاشیں ملنا اس سرزمین کا مقدر بن چکا ہے ایسے میں یہاں کا بچہ بوڑھا اور جوان سب خوف میں مبتلاء ہیں شہریوں کی ایک بڑی تعداد کا یہ کہنا ہیکہ ملک و ملت میں جان و مال کے محافظوں کو ہر طرح کے سیاسی اور لینڈ مافیاز سے آزاد ہوکر حقیقی معنوں میں دفاعی و حفاظتی عمل کو اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے اپنی ڈیوٹی سرانجام دینی ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں