425

سندھ کے تاریخی قدیمی آثار بھنمبھور پر مبینہ قبضہ کیخلاف دھابیجی پریس کلب کے جانب سے ایک آل پارٹیز کانفرنس بھنبھور میوزم میں منعقد ہوئی

سندھ کے تاریخی قدیمی آثار بھنمبھور پر مبینہ قبضہ کیخلاف دھابیجی پریس کلب کے جانب سے ایک آل پارٹیز کانفرنس بھنبھور میوزم میں منعقد ہوئی

ٹھٹھہ(امین فاروقی بیوروچیف ٹھٹھہ)سندھ کے تاریخی قدیمی آثار بھنمبھور پر مبینہ قبضہ کیخلاف دھابیجی پریس کلب کے جانب سے ایک آل پارٹیز کانفرنس بھنبھور میوزم میں منعقد ہوئ جہاں شہر دھابیجی و ٹھٹھہ کے پرانے بزرگ صحافی قوم پرست رہنماوٴں سول سوسائٹی نمائندوں نے شرکت کی آل پارٹیز کانفرنس میں سابق چیئرمین دھابیجی فقیر نبی بخش بلوچ ، نشینل پریس کلب ٹھٹھہ کے صدر محبوب بروہی ،

سندھ تاریخ و دھابیجی بھنبھور کے پرانی شخصیت چاچا ہوت خان بلوچ ، حافظ غلام حسین پہنور ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے محمد عمر ناہیو، پریس کلب گھارو کے صدع ذوالفقار خاصخیلی ، دھابیجی پریس کلب کے صدر مقصود احمد جوکیو ، ینگ سوشل نیٹ ورک عبدالرزاق کلمتی ، علم دین رند ، آصف جوکیو ، جمعیت علماء اسلام کے سید سیف الملوک شاہ ، صحافی امین فاروقی , ایاز سموں ، علی مصطفے پہنور ،

روشن بھوپانی ، شاہد سموں ، محمد علی ناہیو ، شبیر جوکیو ، شبیر احمد خاصخیلی ، مختیار لاشاری ، نواز خاصخیلی ، بشام جوکیو، عمران جوکیو ، موسی چانڈیو ، و دیگر موجود تھے آل پارٹیز کانفرنس میں مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ تاریخی شہر بھنبھور کی حیثیت مٹتی جارہی ہے 640 ایکڑز پر مشتمل اسکی

ایراضی پر بااثر لینڈ مافیا اور روینیو ادارے نے ملکر قبضہ کر رکھا ہے برطانیہ دور میں یہاں کے پرانے سڑک پر لگی قدیمی تختی جس پر کولاچی 34 میل یعنی یہاں سے کراچی اتنا میل دور ہے لکھا ہوا آج بھی موجود ہے اس جگہ پر بھی لینڈ مافیا کا قبضہ ہے یہیں قریبی ایک وسیع ایراضی میں جوگیوں کا پرانا قبرستان آج بھی موجود ہے جسمیں کچھ قبریں نمایاں ہیں اس پر بھی قبضہ ہے
یہاں 2007 میں سانحہ

بینظیر بھٹو شہید کے بعد روینیو ریکارڈ جلایا گیا تھا جسکے آڑ میں اب یہاں زرعی زمینیں مرغی فارمز مچھلیوں کے تالاب نمک کے کارخانوں کی صورت میں قبضے کئے گئے ہیں جبکہ قدیمی وقتوں میں جب بھنبھور کی بنیاد رکھی گئ تھی تب یہاں سسئ باغ تھا جہاں نایاب پھل اگتا تھا اور وہ دنیا بھر میں اسکی تجارت ہوتی تھی

اس سسئ باغ پر کرمی و کلمتی بلوچ لوگ اس باغ کو آباد کیا کرتے تھے رہا سہا بھنبھور میوزم کو حال ہی میں 90 ایکڑز دکھایا گیا ہے جو لمحہ فکر اور تشویش زدہ بات ہے کہاں 640 ایکڑز اور پھر 360 ایکڑز اور اب 90 ایکڑز سندھ اپنا تارِیخی قدیمی ورثہ گنوارا رہا ہے سندھ حکومت ایگری

کلچر اور کلچر ڈپارٹمنٹ خواب غفلت میں ہیں اور روینیو لینڈ مافیا کے ساتھ ملکر یہاں کی تاریخی زمینوں کو ہڑپ کرتا جارہا ہے اس حوالہ سے مقامی لوگوں کا کہنا ہیکہ رہی سہی کثر زیبیسٹ کے نام پر زرداری مافیا پوری کررہے ہیں ایک بہت بڑی ایراضی یونیورسٹی کے نام پر قبضہ کرچکے ہیں جبکہ یونیورسٹی کا ایک دو بلڈنگز نیشنل ہائ وے فلٹر پر موجود ہے باقی سب ہڑپ ہوچکا ہے اسی نظر یہاں کے پرانے

قدیمی گاوں کو بھی خالی کرایا جارہا ہے کہ یہ زیبیسٹ کی زمینیں ہیں سندھ کے لاڑ کے اس ساحلی پٹی پر موجود دھابیجی بھنبھور آہستہ آہستہ اپنی شناخت کوہتا جارہا ہے ملٹی نیشنل کمپنیوں سی پیک سمیت اکنامک زون اس حوالہ سے لٹکتی تلوار ہے اور یہاں کے قدیمی باشندے اس خوف میں مبتلا ہیں کہ کب ہمیں بھی اپنے جدی پشتی علاقوں سے بے دخل کردیا جائے گا دوسری جانب سمندر کا کریک بھی روز بہ روز زمین نگل رہا ہے پیپلزپارٹی کے گذشتہ دور میں اس وقت کی کلچر منسٹر سسئ پلیجو نے بھنبھور کے

تاریخی حیثیت کو انٹرنیشنل سطح پر متعارف کراتے ہوئے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرائ تھی جسمیں مختلف ممالک کے مندوبین نے شرکت کی سینیٹر سسئ پلیجو نے اس حوالہ سے اپنی منسٹری والے دور میں بہت سے ترقیاتی کام کروائے مختلف قدیمی ورثوں کو بچاکر اسے اجاگر کرایا تھا لیکن اب ان تاریخی ورثوں کی طرف کسی کی توجہ نہی سنیٹر سسئ پلیجو کو اب ایک بار پھر اپنے حلقہ کے ان تاریخی حیثیت کو بچانے میں کردار ادا کرنا ہوگا
آل پارٹیز کانفرنس نے ثقافتی وزیر سندھ سید سردار شاہ ، سینیٹر سسئ پلیجو ، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، اور چیف جسٹس سندھ احمد علی شیخ سے مطالبہ کیا ہیکہ بھنبھور کی زمین سے قبضہ چھڑایا جائے اور حفاظتی دیوار دی جائے اس حوالہ سے ایک کمیٹی چاچا ہوت خان بلوچ کی سربراہی میں تشکیل دی گئ جو جلد آگاہی مہم چلاتے ہوئے مقامی لوگوں قدیمی گاوں اور متعلقہ حلقہ سے وابسطہ عوامی نمائندوں سے ملاقاتیں کرتے ہوئے ایک بڑی سطح کی کانفرنس منعقد کرانے میں اپنا کردار ادا کرے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں