224

ملکی زرعی خود کفالت و غذائی تحفظ پی اے آر سی کی منزل ہے،ڈاکٹر محمد عظیم خان

ملکی زرعی خود کفالت و غذائی تحفظ پی اے آر سی کی منزل ہے،ڈاکٹر محمد عظیم خان

اسلام آباد(فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف)ڈاکٹر محمد عظیم خان، چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا پی اے آر سی کے سائنسدانوں اور افسران سے سالانہ خطاب ملکی زرعی خود کفالت و غذائی تحفظ پی اے آر سی کی منزل ہے۔ اسلام آباد ( )یہ ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئر مین سال نو کے آغاز پر سائنسدانوں اور افسران سے خطاب کرتے ہیں۔





 

جس میں وہ گزشتہ سال کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کو اجاگر کرتے ہیں۔ سال نو 2020 ء کے آغاز پر بھی کونسل کے موجودہ چیئر مین ڈاکٹر محمدعظیم خان نے سائنسدانوں و افسران سے خطاب کیا




اور مستقل کے لائحہ عمل پر روشنی ڈالی۔ چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے اپنے خطاب کے آغاز میں پی اے آر سی کے شعبہ تعلقات عامہ کی زرعی سرگرمیوں کو میڈیا میں اچھے انداز میں اجاگر کرنے کے کردار کو بے حد سراہا ۔ انہوں نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے کردار پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ میڈیا کونسل کے زرعی تحقیقی کام کو احسن اندازمیں پیش کر رہا ہے




نیز یہ بھی کہا کہ پی اے آر سی کی تحقیقی سرگرمیوں کو مختلف ایپس (Apps) پر بھی ڈالا جا ئے تاکہ پاکستان کے کسان اور عوام سوشل میڈیا کے ذریعے بھی پی اے آر سی کی زرعی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ اور مستفید ہو سکیں۔ انہوںنے کہا کہ کونسل اس وقت مالی مسائل کا شکار ہے




جن کو حل کرنے کے لئے کاوشیں کی جا رہی ہیں تا کہ پنشرز کے مالی معاملات بہتر طریقے سے حل ہو سکیں۔اس کے علاوہ ملازمین کے پروموشن کے معاملات پر بھی روشنی ڈالی۔ چیئر مین پی اے آر سی نے بالخصوص گندم ، کینولا، امور حیوانات، ہارٹیکلچر نیز سوشل سائنسز کے سائنسدانوں کی کاوشوں کو سراہا۔ قومی زرعی تحقیقاتی مرکز میں فش کولڈ چین اینڈ پراسیسنگ یونٹ نے بھی کام شروع کر دیا ہے




جس کی بدولت اسلام آباد اور گرد و نواح کے لوگ پہلی بار صاف ستھری اور غذائیت سے بھر پور مچھلی کا گوشت خرید سکتے ہیں نیز گوشت کو محفوظ بنانے کے لئے ویکیوم پیکنگ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔




ڈاکٹر محمدعظیم خان نے کہا کہ ان کا بطور چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا منصب سنبھالنا ایک بہت بڑا اعزازہے۔ اس منصب کے سنبھالنے میں پی اے آر سی کمیونٹی کی کاوشیں اور دعائیں بھی شامل ہیں جنہوں نے کونسل کے چیئر مین کا منصب سنبھالنے کے لئے قائل کیا کیونکہ لوگ اپنے اس ادارے کو جدید زرعی تحقیقاتی ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں




۔ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ تمام سائنسدانوں ، افسران و ملازمین کے اعتماد پر پورا اتر سکیں اور کونسل کو ملکی زرعی خود کفالت میں اس کی منزل تک پہنچا سکیں۔ڈاکٹر محمد عظیم خان نے مزید کہا کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ پاکستان دنیا کا ایک مثالی زرعی ملک ہونے کے باوجود 2013 سے خوراک درآمد کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو چکا ہے۔




ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نے اپنی شب و روز محنت اور کاوشوں سے ملک کو دوبارہ خوراک برآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنا ہے جس کے لئے ہم سب کو مل کر محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں خام مال کی بجائے ویلیو ایڈیشن مصنوعا ت کو بڑھانا ہو گا تا کہ تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکے۔ PATCO کے تحت پی اے آر سی عنقریب ایک سیڈ کمپنی متعارف کروا رہی ہے




جس سے زرعی پیداوار میں ایک انقلاب پربا ہو گا۔ معیاری بیج کی دستیابی سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہو گا نیز کسانوں کوتصدیق شدہ صحت مند بیج میسر ہو سکے گا۔ کچن گارڈننگ کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پی اے آر سی پولٹری ، فشریز ، لائیو اسٹاک نیز نایا ب جڑی بوٹیوں کو محفوظ بنانے کے لئے اپنی زرعی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔




وزیر اعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت حاصل ہونے والے مختلف منصوبے بشمول چاول، گندم ، دالیں ، کپاس اور گنا زرعی تحقیق میں بے حد معاون ثابت ہو ںگے ۔ وزیر اعظم ذاتی طور پر ان منصوبہ جات کی نگرانی کر رہے ہیں




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں