129

مودی روک سکو تو روک لو کرتارپور راہداری کھل کر رہے گی، وزیر خارجہ

مودی روک سکو تو روک لو کرتارپور راہداری کھل کر رہے گی، وزیر خارجہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیراعظم کو چیلنج دیا ہے کہ اگر وہ روک سکتے ہیں تو روک لیں ، کرتار پور راہداری وقت مقررہ پر ہی کھلے گی۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری کا افتتاح حسبِ وعدہ 9 نومبر کو  وزیراعظم کریں گے، سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی جس پر انہوں نے خط لکھاہےکہ وہ ضرورآئیں گے۔





انہوں نے کہا کہ من موہن سنگھ نے لکھا ہےکہ وہ مہمان خصوصی کے طور پر نہیں بلکہ عام شہری کے طورپرآئیں گے، وہ اگر عام شہری کے طور پربھی آئیں گے تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔




ان کا کہنا تھا کہ بھارت چاہے یا نہ چاہے کرتارپور راہداری کھل رہی ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت میں جرات نہیں کہ وہ مشرقی پنجاب سے قافلوں کو روک سکے کیوں کہ مشرقی پنجاب میں کرتارپور راہداری سے آنے کیلئے قافلے تیاری کرچکے ہیں اور نریندر مودی کو میرا پیغام ہے کہ روک سکو تو روک لو،کرتارپور راہداری کھلے گی اور آپ نہیں روک پائیں گے۔




مولانا فضل الرحمان جو اظہار کرنا چاہتے ہیں، پرامن انداز میں کریں: شاہ محمود

ملکی حالات پر وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے، پاکستان کی عوام بہت زیرک، سمجھدار اور حالات سے بخوبی آگاہ ہے، عوام سمجھتی ہے کہ ملک میں معاشی استحکام اور سرمایہ کاری کیلئے عدم استحکام سے بچناہوگا لہٰذا عوام کسی انتشار کا حصہ نہیں بنے گی۔

اپوزیشن کے احتجاج پر ان کا کہنا تھا کہ ہم ان سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹا جاتا ہے، ملک میں آئین وقانون ہے اور ہم سب اس کے پابند ہیں، سیاسی اور اچھی روایات کو آگے بڑھانا اچھی بات ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ مولانا فضل الرحمان جو اظہار کرنا چاہتے ہیں، پرامن اندازمیں کریں، ان کاسیاسی حق ہے جو بیان دینا چاہتے ہیں ضروردیں، جمہوریت میں کوئی قدغن نہیں۔




نجی ملیشیا اور ڈنڈا بردار فورس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں: وزیرخارجہ

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نجی ملیشیا اور ڈنڈا بردار فورس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، جو اپنا اظہارکرنا چاہتے ہیں، وہ پرامن طریقے سے کریں، ان کا سیاسی حق ہے، ہم ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے پاکستان کے مفاد کو ٹھیس پہنچے۔





وزیرخارجہ سے صحافی نے مولانا فضل الرحمان کی گرفتاری سے متعلق سوال کیا جسے وہ گول کرگئے اور جواب دیا کہ یہ اندرونی معاملات ہیں اور میں زیادہ تجربہ خارجہ امورپر رکھتاہوں۔




انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی عمل میں مذاکرات کی گنجائش ہوتی ہے اور ہونی بھی چاہیے اور ایک دوسرے کا نکتہ نظر سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے جو ہم میں ہے،  کوشش ہوگی وہ اپنا احتجاج پرامن طریقے سے کریں۔




شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے، مولانافضل الرحمان کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے پاکستان کے مخالفین کو تقویت ملے کیوں کہ دہلی سمجھتا ہے کہ پاکستان اندرونی مسائل میں الجھ جائے تو کشمیر سے توجہ ہٹ جائےگی۔




یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کیلئے سمری وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو ارسال کر دی ہے۔




سمری میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم لٹھ بردار ہے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، قانون میں کسی قسم کی ملیشیا کی اجازت نہیں۔




خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں