پشتون تحفظ موومنٹ وطن میں جنگ نہیں امن چاہتی ہے پشتونوں پر ظلم و جبر کے پیش نظر پی ٹی ایم وجود میں آئی،عثمان خان کاکڑ 326

پشتون تحفظ موومنٹ وطن میں جنگ نہیں امن چاہتی ہے پشتونوں پر ظلم و جبر کے پیش نظر پی ٹی ایم وجود میں آئی،عثمان خان کاکڑ

پشتون تحفظ موومنٹ وطن میں جنگ نہیں امن چاہتی ہے پشتونوں پر ظلم و جبر کے پیش نظر پی ٹی ایم وجود میں آئی،عثمان خان کاکڑ

فاٹا انضام اولس کی خواہش نہیں بلکہ باوجوہ کی فرمائش تھی جسکی سخت مذمت کرتے ہیں فاٹا کو خود مختیار بنا کر رئینگے پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کے گھر پر حملہ آخر کیوں ہوا دہشتگرد تو اب بھی وہاں موجود ہیں کراچی میں لوگ مچھر اور فاٹا میں دہشتگردوں سے تنگ ہیں اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے پر ہمارے کارکنان کو جیلوں میں بند کیا گیا

پشین (محیب ترین )پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سنیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ وطن میں جنگ نہیں امن چاہتی ہے پشتونوں پر ظلم و جبر کے پیش نظر پی ٹی ایم وجود میں آئی فاٹا انضام اولس کی خواہش نہیں بلکہ باوجوہ کی فرمائش تھی جسکی سخت مذمت کرتے ہیں

فاٹا کو خود مختیار بنا کر رئینگے پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کے گھر پر حملہ آخر کیوں ہوا دہشتگرد تو اب بھی وہاں موجود ہیں کراچی میں لوگ مچھر اور فاٹا میں دہشتگردوں سے تنگ ہیں اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے پر ہمارے کارکنان کو جیلوں میں بند کیا گیا اگر کوئی کلاشنکوف اٹھائے تو انہیں کچھ نہیں کہا جاتا پرامن احتحاج کرنے پرکارکنان کو گرفتار کیا جاتا ہے

ہماری چار سالہ حکومت کا موازنہ گزشتہ تیس سالہ حکومت سے کی جائے فرق واضح ہوجائیگا آئین اور قانون کسی کو الیکشن میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتی اولس اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان بڑا مقابلہ ہے اسٹبلشمنٹ کو شکست دینے کیلئے آپ کا ووٹ اہم ہے اگر عوام اب بھی بات نہ سمجھی تو عمر بھر کیلئے حقوق سے محروم رہنا پڑئیگا 2018ء کا الیکشن خطرناک اور پاکستان کی تاریخ کا اہم الیکشن ہے اگر اسٹیبلشمنٹ اپنی پسندید ہ الیکشن چاہتی ہے تو بنگال کا دور یاد رکھے 71برسوں سے ہر دور میں غلط نمائندگی کے باعث ملک غلط چلا

پاکستان میں تمام قوموں کی برابری کی بنیاد پر فیڈریشن ہونا چاہئے عوام اپنی اختیار کسی کو نہیں دئیگی وہ الیکشن مہم کے حوالے سے پشین کے تاج لالا فٹ بال گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ان کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام ادارے سیاسی پارٹیوں کو کمزور اور عوام کا سیاسی پارٹیوں سے امیدیں ختم کرنے میں مصروف عمل ہے تحریک انصاف کے قائدین ڈمی ہیں انکے پیچھے کوئی اور ہیں صوبے میں ہماری حکومت کو جمہوری طریقے سے نہیں بلکہ زور زبردستی سے ختم کروایا گیا

بریگیڈیئر کو یہ اختیارات نہیں کہ وہ حکومت گرائے ہمیں حکومت کے گرنے کا غم نہیں ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت کے قائل ہیں وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد کے ووٹوں میں ہماری جماعت کے رکن صوبائی اسمبلی نے پارٹی فیصلے کیخلاف ووٹ کاسٹ کیا اس کیساتھ پارٹی نے کیا کیا سب کو بخوبی معلوم ہے

انہوں نے کہا کہ صوبے میں عسکری پارٹی بنائی گئی ہے اسکی ماضی کیا ہے قیادت کون کررہا ہے انکے والد اور دادا مارشل لاء کے غلام رہے ہیں اور ملک میں ایسی کوئی پارٹی نہیں رہی جہاں عسکری پارٹی کے قائدین اس میں نہ رہے ہو

ہم نے ہر حالات میں اپنی حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنی پارٹی کو کامیاب کرانی ہوگی پارٹی چیئرمین سمیت ہم سب پر غداری کا الزام ہے ایوب خان ،ضیاء الحق اور مشرف کے مارشل لاء کی مخالفت کرتے ہوئے انکا ساتھ نہ دینے سمیت پشتو ن قوم کی وحدت، پارلیمنٹ کی بالادستی،پشتون وطن پر پشتون اولس کی خودمختیاری ،افغانستان میں امن ، فاٹا انضام کیخلاف ،فاٹا میں بے گناہ پشتونوں کو بے گھر اور وہاں لاکھوں پشتونوں کو شہید کرنا،

سرکاری ملازم عدلیہ اور فوج کی سیاست میں مداخلت کی بات کرنے پر ہمیں غدار کہا جارہا ہے ہم غدار انہیں کہتے ہیں جنہوں نے آئین تھوڑ مارشل لاء لگوایا اور ڈکٹیٹرز کا ساتھ دینے سمیت پارلیمنٹ کی بالادستی ،ووٹ کی تقدس اور پاکستان کے تمام قوموں کی برابری نہ مانیں پشتون وطن میں دہشتگردی جاری ہے الزام لگایا جارہا ہے کہ ہم خطرناک لوگ ہیں ہم نے نجیب اللہ شہید کی حمایت ،فلسطین پر اسرائیل کی ظلم کی مخالفت ،صدام حقین اور عراق پر ظلم کیخلاف رہے وہ خارجہ پالیسی کبھی نہیں مانتے جس میں امریکہ کیلئے جنگ لڑی جائی اور جس میں پشتون کی نمائندگی نہ ہو افغانستان ہمارا دوست اور بھائی ہے آپکی خارجہ پالیسی میں انہیں بھائی اور دوست تصور نہیں کیا گیا ہے

داخلہ پالیسی اتنی کمزور ہے کہ مشرف کے غلط کرنے پر بھی انکا کچھ نہیں بگاڑا گیا سابق وزراء اعظم نواز شریف ،گیلانی،محترمہ بینظیر بھٹو شہیداور دیگر کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹا کر تنگ کرتے ہوئے عدالتوں میں گھسیٹا گیا۔

آنیوالے عام انتخابات میں اگر پشتونخوا میپ کو عوامی مینڈیٹ ملی تو حقیقی فیڈریشن ہم بنائینگے جس میں آئین اور قانون کی حکمرانی ،پارلیمنٹ کی بالادستی اور قوموں کی برابری ہوگی۔بلوچ عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپکے منتخب نمائندے ایوانوں میں پہنچ آپ کیلئے دوست نہیں بلکہ دشمن بناتے ہیں

پشتون ہر صورت میں بلوچوں سے برابری لیں گے حالیہ مردم شماری میں مزید نو لاکھ بلوچوں کو ظاہر کرنا غیر شفافیت کا منہ بولتا ثبوت ہے الیکشن کمیشن کی بنائی گئی تمام حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہیں پشتون آباد ہمارا تاریخی حلقہ تھا جو کہ نئی حلقہ بندیوں میں شامل ہی نہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں