اتحادی حکومت نے نئے مالی سال کا جو میزانیہ پیش کیا ہے ،اس میں حکومت کی جانب سے کوئی ایسے نئے اقدامات 141

داستاں نہ رہے گی داستانوں میں

داستاں نہ رہے گی داستانوں میں

دنیا میںمعاشی بحران آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں،مگر ہمارے ہاں ایسا معاشی بحران آیا ہے کہ جانے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے ،کیو نکہ حکمرانوں کو ملک کے بحرانوں سے زیادہ اپنے اقتدار کی فکر کھائے جارہی ہے ،مسلم لیگ( ن)پہلے اقتدار میں آنا اور اب اقتدارمیں طویل عرصے تک رہنا چاہتی ہے ،جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما سابق صدر آصف زرداری کا دعویٰ ہے کہ اگلی حکومت پیپلز پارٹی کی ہوگی، حکومت میں آئے

توپورا حصہ لے کر حالات بدل دیں گے ،اس ملک میں کسی بھی پارٹی کا سیاست میں حصہ لینا اور حکمرانی کا دعویٰ کرنا غلط نہیں، یہ ہر ایک کا سیاسی حق ہے کہ اقتدار میں آنے کا سوچے ،لیکن آصف زرداری کے انداز سے لگ رہا ہے کہ وہ کچھ دینے کا نہیں، سب کچھ لینے کا ہی ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ آمر انتہائی افسوس ناک ہے کہ جس ملک میں عوام کی بھاری اکثریت دو وقت کی روٹی کی محتاج ہورہی ہے اور جہاں بجلی نہیں ، پانی نہیں ، صحت کی سہولیات نہیں ، انصاف بھی میسر نہیں، وہاں حکومت میں آنے کی خواہش تو جائز ہے ،لیکن اپنا حصہ لینے اور پورا لینے کے عزائم سے انتہائی خطرے کی بْو آرہی ہے ،اس ملک کو بدلنے کی بات کرنا تو آسان ہے ،لیکن ملک کو عملی طور پر تبدیل کونا انتہائی مشکل کام ہے ،

پیپلز پارٹی حصول اقتدار کی طرح تبدیلی لانے کی خواہش کا اظہار تو کر سکتی ہے ،مگر ملک میں کوئی تبدیلی لانا ،پیپلز پارٹی قیادت کے بس کی بات نہیں ہے ،پیپلز پارٹی حکومت جہاں بھی رہی ہے ، وہاںملک کے حالات کبھی اچھے نہیں رہے ہیں ،پیپلز پارٹی ایک عرصے سے سندھ حکومت میں ہے ،لیکن وہاں تبدیلی لانا دور کی بات کوئی اچھی گڈگورنس تک قائم نہیں کرسکی ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)بار ہا اقتدار میں رہے ہیں اور ایک بار پھر حکمران اتحاد کا اہم حصہ ہیں

،لیکن انہوں نے ملک و عوام کیلئے پہلے کچھ کیا نہ اب کچھ کر پارہے ہیں، ملک مسلسل پیچھے ہی کی طرف جارہا ہے، یہ ایک زرعی ملک جو گندم، کپاس، ڈیری، کھیلوں کے سامان، آلات جراحی، ٹیکسٹائل مصنوعات، شکر اور بہت ساری چیزوں میں خود کفیل اور برآمد کنندہ تھا، اب زرعی اجناس بھی درآمد کرنے پر مجبور ہے، بجلی کی قلت سات ہزار میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے، ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ سے عوام کی زندگی عذاب ہے ،

ملک میںآئے روز ایندھن مہنگا ہی ہوتا چلا جارہا ہے، لیکن حکومت کوئی معاشی بحران قابو کر پائی نہ ہی سیاسی استحکام لا سکی ہے،حکومت آتے ہی صرف خود کو بچانے اور آئی ایم ایف ایجنڈا پورا کرنے میں لگی ہے ،اتحادی حکومت کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں،لیکن ڈھٹائی اتنی ہے کہ اپنی ناکامیاں اور نااہلیاںماننے کی بجائے سارا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈالے جا رہی ہے۔اتحادی قیادت مانے نہ مانے ،

مگر ان کی نا اہلیوں اور تجربہ کاریوں کا سارا پول کھول گیا ہے ،یہ ملکی معیشت بہتر کر سکتے ہیں نہ عوام کو کوئی ریلیف دے سکتے ہیں،یہ حکومت کے اندر اور باہر صرف دعوے کرسکتے ہیں اور باتیں بنا سکتے ہیں، یہ باتیں بنانے کے استاد ضرورہیں،مگر ملک باتوں سے نہیں ،موثرعملی اقدامات سے چلتے ہیں، شہباز شریف پہلے حکومت میں آنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے اور اب اقتدار میں رہنے کیلئے سارا زور لگارہے ہیں،دوسر جانب آصف علی زرداری بھی حکومت لینے کی باتیں کرنے لگے ہیں،

آصف علی زر داری حکومت لینے کی نہیں،ملک و قوم کو کچھ دینے کی بات کرنے چاہئے ، اگر یہ لوگ اپنے ادوارمیں حصہ لے کر بھی عوام کو دس فی صد دے رہے ہوتے تو آج عوام کے مسائل حل ہوجانے تھے ،لیکن انہوں نے کبھی عوام کا سوچا نہ عوام کو کبھی کچھ دینے کی کوشش کی ہے ،انہوں نے ہمیشہ اپنا ہی سوچا ہے اور اپنے حصول مفادمیں عوام کے مفادات قربان کیے ہیں۔
عوام سے کوئی بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے ،عوام سب کچھ جان چکے ہیں،تاہم یہ وقت آنکھیں بند رکھنے کا نہیں ،

آنکھیں کھول کر دیکھنے کا ہے ، اچھے اور برے میں تمیز کر نے کا ہے ،اچھے برے حکمرانوں کو پہنچانے کا ہے ، اپنے حق کیلئے آواز بلند کر نے کا ہے،یہ وقت خاموشی سے بتھے رہنے کا نہیں ہے ، اس وقت ملک کی معیشت جہاں پر پہنچ چکی ہے، وہاں پر ملک دیوالیہ ہونے کے انتہائی قریب ہے

اورحکمران ملک کے ادارے بیچنے کا سوچ رہے ہیں، وہ وقت دور نہیںکہ جب آئی ایم ایف دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے حساس اثاثے بھی مانگنے لگے گا، اور ہمارے حکمران خود کو بچانے کیلئے سب کچھ دینے کو تیار ہو جائیں گے ،اگر عوام نے اب بھی اپنی آنکھیں نہ کھو لیں اور مفاد پرست حکمرانوں کو ایوان اقتدار سے نکال باہر نہ کیا تو پھر شایدہماری داستاں نہ رہے گی داستانوں میں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں