اپنےجرات مندانہ ایمانی جذبہ کو ثابت کرنے کا وقت 139

اپنےجرات مندانہ ایمانی جذبہ کو ثابت کرنے کا وقت

اپنےجرات مندانہ ایمانی جذبہ کو ثابت کرنے کا وقت

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

صد آفریں حضرت مولانا متیں الحق اسامہ قاسمی صاحب مدظلہ صدر جمیعتہ العلماء ھند یوپی و قاضی شہر کانپوربھارت کی آبادی کے ہم پانچویں حصہ کل آبادی کے 20% ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو، بھارت پر حکومت کررہی موجودہ مودی یوگی فاشسٹ حکومت، ہم مسلمانوں میں موجود، مدافعتی جہادی جذبات کو یکسر ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، بہانے بہانے سے، ہم مسلمانوں پرظلم و انبساط کے پہاڑ توڑتے ہوئے،

اونچی ذاتی برہمنوں کے ہر ظلم کو سہتے جینے والے،دلت آدیواسیوں کی طرح،ہم مسلمانوں کو بھی مجبور کر، جینےکی عادت ڈالنے ہی کوشش کے طور، اپنے ھندو شدت پسندوں کو آگے کرتے، فساد کرواتے ہوئے، اپنے بچاؤ کی خاطر پھتر بازی ہی کرنے والے مسلمانوں کے گھر بلڈوزر سے گراتے ہوئے،

معشیتی طور مسلمانوں ہی پر ظلم روا رکھتے، یوپی چیف منسٹر یوگی مہاراج کے طریقہ کار پر، جس جہادی جذبہ کے ساتھ کانپور شہر کے قاضی شہر نے، سنگھی یوگی کے بلڈوزر ظلم کے خلاف سر پر کفن باندھے مسلمانوں کے سڑکوں پر احتجاج کے لئے نکلنے کا ببانگ دہل جو اعلان کیا ہے یقینا ہم مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو، تازہ دم کرنے بہت اچھا اقدام ہے

حضرت مولانا کے اس جراتمندانہ بیان پر،آرایس ایس، بی جے پی فاشسٹ مسلم دشمن خیمے میں جو آگ لگی ہے اورحضرت مولانا کو گرفتار کرنے کی مانگ جو آٹھ رہی ہے ہو سکتا ہے، فاشسٹ مودی یوگی حکومت مسلمانوں میں جذبہ ایمانی کو جگانے والی، ایسی جرات مندانہ آواز ہی کو دبانے کے لئے، حضرت مولانا متین الحق اسامہ قاسمی کو، کسی جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کرے یا ایسی جراتمندانہ آواز ہی کو ختم کرنے،

اپنے کسی کرائے کے قاتل کے ہاتھوں، قاتلانہ حملہ ہی کروائے،اس لئےحضرت مولانا کی حفاظت کے لئے دعا کے ساتھ ہی ساتھ، تدبیریں بھی کی جانی چاہئیے۔ اور حضرت مولانا کےخلاف اٹھائے جانے والے ایسے کسی سازشی عمل پر، ہم مسلمانوں کی طرف سے بروقت دندان شکن جواب دیتے ہوئے، ان سنگھی درندوں کو سبق سکھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ امید ہے ہم یوپی کے مسلمان صرف جوش وجذبہ کا مظاہرہ کر، صحیح وقت ضرورت، خاموش تماشائی بن بیٹھنے سے، ان سنگھی درندوں کو، ہم مسلمانوں پر، اپنے سازشی عمل جاری رکھنے، انکی ہمت بڑھانے جیسا عمل ہوگا

22 ستمبر2021 سے سنگھی درندگی کے شکار بن جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دئیے گئے حضرت مولانا کلیم صدیقی مدظلہ کی رہائی کے لئے، اگر بھارت کے ہم مسلمان ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں احتجاج کرتے سڑکوں پر نکلے ہوتے تو، ہم مسلمانوں پر بہانے بہانے سے ظلم و انبساط کے پہاڑ توڑتے کی ان سنگھی حکمرانوں کو کبھی ہمت ہی نہ ہوتی۔

آزادی ھند کے وقت ہم مسلمانوں کو، اپنے دین اسلام پر، مکمل آزادی عمل آوری کا حق تفویض کرتے، مسلم پرسنل لاء قوانین پر عمل آوری کی جو اجازت دستور ھند کے تحت ہم مسلمانوں کو دی گئی ہے، اس کے خلاف سنگھی مودی فاشسٹ حکومت کے پارلیمان میں اپنی اکثریت کےپیش نظر، ٹرپل طلاق آرڈیننس پاس کروانے کے عمل پر،

یا 500 سالہ تمام تر قانونی ملکیتی کاغذات والی بابری مسجد زمین کو، قانون و دستور العمل کے خلاف، قاتل بابری مسجد کے ٹولے ہی کے سپرد کئے گئے، عدلیہ کے غیر مجاز فیصلے کےخلاف،مصلحتا” خاموش رہے ہم مسلمانوں کے تدبرانہ فیصلہ نے، یقینا ہم مسلمانوں کی بزدلی کے طور اسے سنگھئوں کے تئیں پیش کیا ہوگا

۔ ایسے میں ہم مسلمانوں کے خلاف اٹھائے گئے، کسی ظالمانہ سنگھی فیصلے کے خلاف ہمیں ان سنگھی حکمرانوں کے خلاف، اپنا احتجاج درج کرواتے سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔خصوصا فاشٹ یوگی مہاراج کے کانپور مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر پالیسی آپنائی جاتی ہے یا ہم مسلمانوں کے پست ہمت جذبات کو ہمت دلانے والے،

حضرت مولانا قاضی شہر کانپور پر سنگھی حکومتی کسی بھی قسم کی گاز گرتی ہے تو حضرت مولانا کے دفاع کی خاطر ہم مسلمانوں کو سنگھی یوگی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ انشاءاللہ اس معاملہ میں ہم یوپی کے مسلمان، اپنی جرات مندانہ اقدام سے مسلم امہ ھند کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔انشاءاللہ ۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں