110

نوں من تیل ہو گا نہ ہی رادھا ناچے گی !

نوں من تیل ہو گا نہ ہی رادھا ناچے گی !

حکومت سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر آئینی ترامیم منظور کرانے میں لگی ہوئی ہے، ِچھبیس ویں آئینی ترمیم کا شور ابھی تھما نہیں تھاکہ حکومت ستائیس ویں آئینی ترمیم لانے میں کوشاں دکھائی دیے رہی ہے، اس ستائیس ویں آئینی ترمیم میںایسی تمام شقیں شامل ہو سکتی ہیں کہ جن پر اتفاقِ رائے نہ ہونے کے سبب چھبیس ویں آئینی ترمیم سے حذف کر دیا تھا ، لیکن اس با ر آئینی ترمیم میں ممکنہ طورپرفوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق شقیں بھی شامل ہوسکتی ہیںاور انہیں منظور بھی کروایا جائے گا

، ایک طرف اتحادی اپنا اقتدار بچانے کیلئے سر ڈھڑ کی بازی لگارہے ہیں اور وہ سب کچھ کر رہے ہیں،جو کہ ا ُن سے کروایا جارہا ہے، اس کے باوجود ڈیل اور ڈھیل کی باز گشت بڑی شدت سے سنائی دیے رہی ہے ، اس پر حکو مت کا بڑے یقین کے ساتھ کہنا ہے کہ نوں من تیل ہو گا نہ ہی رادھا ناچے گی۔
اس ملک میں ڈیل اور ڈھیل کی باتیں کوئی پہلی بار نہیں ہو رہی ہیں ، یہ باتیں ہر دور اقتدار میں ہو تی رہی ہیں اور اس بار بھی ہو رہی ہیں ، لیکن اس میں بشری ٰبی بی، علیمہ خان ، عظمیٰ خان کی رہائی کے بعد سے کچھ زیادہ ہی شدت آگئی ہے،یہ رہائی بغیر کسی ڈیل اور ڈھیل کے کسی کو ہضم نہیں ہو پارہی ہے ، حکو مت جانتی ہے کہ کہیں ڈیل اورڈھیل ہوئی ہے ، لیکن ماننے کیلئے تیار نہیں ہے ، اپوزیشن بھی کہہ رہی ہے

کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے ، ہمیں عدالتوں سے رلیف ملا ہے ، اگر ڈیل ہو تی تو اتنے عر صے بعد رہائی نہ ہو تی ، بلکہ بہت پہلے رہائی ہو جاتی ، تحر یک انصاف قیادت کا کہنا بالکل بجا ہے ، کو ئی ڈیل نہیں ہو ئی ہے ، لیکن اتنے عر صے بعد انہیں ڈھیل ضرور دی جارہی ہے ۔اس ڈھیل کے زیر اثر ہی رہائی پانے والوں پر کوئی نیا مقدمہ بنا گیا نہ ہی دوبارہ گر فتار کیا گیا ہے ،بلکہ جہا ں کہیں کوئی جا نا چاہتا ہے ، اُ سے جا نے دیا جارہاہے ، لیکن یہ سب کچھ کب تک ایسے ہی چلے گا اور کب تک ایسے ہی رہے گا،

اس کا دارو مدار اُن یقین دہانیوں پر ہے ، جو کہ ان کی جا نب سے کرائی گئی ہیں ، اگر اس کے بر عکس کچھ کیا گیا تو ضمانتیں کینسل ہو سکتی ہیں ، گر فتاریاں دوبارہ بھی ہو سکتی ہیں ، اس لیے ہی کوئی در میانی راستہ نکالا جارہا ہے اور اس پر عمران خان کو منایا جارہا ہے ، اگر عمران خان مان جاتے ہیں توہی مز ید معاملات آگے بڑھیں گے ، لیکن اس وقت تک جو کچھ بھی ہورہا ہے ، اس سے عمران خان غا فل نہیں ہیں ،

یہ سب کچھ عمران خان کی مر ضی سے ہی ہو رہا ہے اور اس سے آگے بھی اُن کی ہی مرضی سے ہو گا،لیکن اس ڈھیل کا کوئی ناجائز فائدہ اُٹھا نے نہیں دیا جائے گا تحریک انصاف کی ڈھیل پر حکومت کی اندر خا نے ہوائیں اُڑی ہو ئی ہیں اور حکو مت کو نظر آنے لگا ہے کہ اس طر ح سے عنقریب عمران خان بھی رہا ہو سکتے ہیں ، کیو نکہ اس حوالے سے ملک کے اند ر کے ساتھ باہر سے بھی شدید دبائو آرہا ہے ،تحر یک انصاف قیادت کا بھی کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بنائے گئے جعلی مقدمات زیادہ دیر تک عمران خان کو جیل میں روک نہیں پائیں گے اور وہ جلد ہی رہا ہو جائیں گے ، اس پر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کاکہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی قیادت ایسے خواب دیکھ رہی ہے

تو ایسے خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں، نہ 9 من تیل ہوگا نہ ہی رادھا ناچے گی تو پھر راداھا کے ناچے بغیر ہی اتحادی کیوںگھبرائے پھر رہے ہیں ، بانی تحر یک انصاف عمران خان کے خلاف بیان بازیاں کررہے ہیں ، انہیں اسرائیل کا قیدی پر ندہ قرار دیے رہے ہیں اور اپنی بو کھلاہٹ میں خودہی بتائے جارہے ہیں کہ وہ اپنے پر ندے کو جلد ہی رہا کروالیں گے ۔یہ کتنے تعجب کی بات ہے کہ کل کے ایک دوسرے کے انتہائی مخالف آج اقتدار میں اکھٹے بیٹھے ہیں اور اپنے ہی مخالف کو مل کر ر گید رہے ہیں ،لیکن بھول رہے ہیں کہ اُن کی باری بھی آسکتی ہے اور اس سے بھی زیادہ تعصب کا شکار ہو سکتے ہیں ،

اتحادی قیادت نے اپنے ماضی سے کچھ سیکھا ہے نہ ہی اپنی روش بد ل رہے ہیں ، بلکہ وہی پرانی روش دہرائے چلے جارہے ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ اُن کے ساتھ ویسا ہی کچھ نہیں ہو گا جو کہ دوسرے کے ساتھ کرتے آرہے ہیں ،اگر انہوں نے طاقتور حلقوں کے ساتھ مل کر کسی کی کمر میں خنجر گھو نپا ہے تو اس کیلئے خود بھی تیار رہنا چاہئے کہ اس بار اُن کی باری ہے اور اس کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں ، ہوائوں کے رُخ بد لنے لگے ہیں، پس پر دہ ایک بارپھر وہی لوگ ملنے لگے ہیں اور ڈیل اور ڈھیل دینے لگے ہیں، جبکہ ہر حکو مت کی طرح یہ حکو مت اس خوش فہمی میں ہی مبتلا ہے کہ نوں من تیل ہو گا نہ ہی رادھا ناچے گی !

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں