94

پا کستان معاشی مسائل سے نکل سکتا ہے!

پا کستان معاشی مسائل سے نکل سکتا ہے!

ملک میں معاشی حالات بہتر ہوتے تو دکھائی نہیں دیے رہے ، لیکن معاشی محاذ پر اچھی خبریں ضرور آرہی ہیں ،آئی ایم ایف سے اٰیک نئے معاہدے کے بعد ایک طرف سعودی عرب کی طرف سے اعلی سطح کا وفد سر مایہ جاری کا جائزہ لینے کیلئے پہنچا ہوا ہے تو دوسری جانب پانچ نجی بجلی گھر وں کے ساتھ معاہدے قبل از وقت ختم کر نے کے معاہدے ہو گئے ہیں ، لیکن اس کے اثرات عام عوام تک پہنچ رہے ہیں

نہ ہی ملک کے معاشی حالات بہتر ہورہے ہیں ،عوام کو ایک بار پھر محض معاشی بحالی کی اچھی خبر وں سے ہی بہلایااور بہکایا جارہا ہے ۔اگر دیکھا جائے تو اس وقت ملک میں معاشی مسائل کی سب سے بڑی وجہ بجلی کا ہی شعبہ ہے ، اس حکو مت کے اتحادیوں نے ہی اپنے ادوار میں بغیر منصو بہ بندی کے اتنی بڑی تعداد میں بجلی کمپنیوں سے نہ صرف معاہدے کیے ، بلکہ ان معاہدوں میں ایسی مشکوک شرائط بھی شامل کی گئیں کہ جن کی وجہ سے پا کستانی عوام خطے میں سب سے مہنگی بجلی استعمال کر نے پر مجبور ہیں

، اس سال کے دوران صرف کیپسٹی چار جز کی مد میں بائیس سو ارب روپے کی ادائیگی ان بجلی کمپنیوں کو کر نی ہے ، جو کہ بجلی پیدا ہی نہیںکررہے ہیں ، لیکن معاہدوں کی وجہ سے ایک عرسے سے ادائیگی کی جارہی ہے اور عام صارفین سے ہی وصول کر کے کی جارہی ہے، اس پر عوام سراپہ احتجاج ہوئے تو حکومت مجبور ہوئی ہے کہ اپنے ہی حواریوں سے کیے گئے معاہدوں پر نہ صرف نظر ثانی کر ے،

بلکہ ان معاہدوں کو ختم کر نے کی بھی کو شش کر ے ، حکو مت نے پہلے مر حلے میں پا نچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہد ے قبل از وقت ختم کر نے کی منظوری دی ہے ، اس سے بجلی صارفین کو ساٹھ ارب اور قو می خزانے کو چار سو ارب سلا نہ کا فائدہ ہو گا۔اگر چہ حکومت کا پانچ آئی پی پیز سے معاہدے ختم کر نے کا اچھا آغاز ہے ، لیکن اس معاملے پر حکومت کو ابھی بہت کچھ کر نا ہو گا ، کیو نکہ ان آئی پی پیز سے معاہدے ختم کر نے کے باوجود بجلی کی فی یو نٹ قیمت میں کو ئی خاص کمی نہیں آئے گی ،اس کیلئے جہاںدیگر آئی پی پیز سے تیزی سے معاملات آگے بڑ ھانے کی ضرورت ہے ،وہیں حکو مت کو اپنے اور اپنے حواریوں کے آئی پیز کے بارے بھی جلد اعلان کر نے کی ضرورت ہے ،

اس کے ساتھ بیرونی کمپنیوں سے بھی نئے سرے سے معاملات طے کر نے چاہئے ، اس حوالے سے چینی کمپنیوں کے مالکان سے باچیت ہورہی ہے ،اگر ان کمپنیوں کے ساتھ نئے معاہدے ہو جائیں تو بجلی بڑی حدتک سستی ہو سکتی ہے ، اس کیلئے حکو مت کو سنجید گی سے بات چیت کو آگے بڑھانا ہو گااور سارے ہی آئی پی پیز کو نئے معاہدوں پر لانا ہو گا ، پرانے معاہدوں کامزید بوجھ عوام اُٹھا سکتے ہیں نہ ہی ان معاہدوں کے ساتھ آگے چلا جاسکتا ہے ۔
اس حکو مت کو جہاں اپنی کو تاہیوں کا ازالہ کر نا ہو گا ،وہیں اپنی غلطیوں سے سبق بھی سیکھنا ہو گا اور کو ئی ایسا نیا معاہدہ نہیں کر نا ہے کہ جس کا خمیاز ہ ایک بار پھر عوام کو ہی بھگتنا پڑے ، آجکل سعودی عرب کے سر مایہ کاروں کے وفدکی بڑی دھوم ہے ، اس وفدنے کان کنی ،زراعت ، فوڈ سیکیورٹی اور انفر سٹر کچر میں سر مایہ کا ری کر نے کا ارادہ ظا ہر کرتے ہوئے ستائیس مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں

، اُمید ہے کہ یہ مفاہمتی دستا ویزات جلد ہی حقیقت کا روپ دھاریں گی، لیکن اس کیلئے حکو مت کو سعودی سر مایہ کاروںکو سرخ فیتے سے بچانا ہو گا اور کوئی ایسا احتمام کر نا ہو گا کہ افسر شاہی کا سامنا نہ کر نا پڑے ،ورنہ ہماری افسر شاہی ہر کام میں اتنی رکاوٹیں کھڑی کر ے گی کہ یہ سارے ہی سر مایہ کا ر متنفر ہو کر بھاگ جائیں گے ۔
اتحادی حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ اس کے معیشت کی بہتری کے اقدامات افسر شاہی یا کسی احتجاج کی نذرہوجائیں،اس کیلئے حکو مت کو جہاں افسر شاہی کو لگام ڈالنا ہو گی ، وہیںملک میں سیاسی استحکام لانے کی کوشش بھی کر نا ہو گی ، یہ سر مایہ کاری اور سیاسی عدم استحکام ایک ساتھ نہیں چلیں گے ،

اس لیے حکو مت اور اپوزیشن کو ایک میز پر آنا ہو گااور اپنے سارے ہی الجھے معاملات کو مل بیٹھ کر سلجھانا ہو گا، حکومت اور اپوزیشن دونوں کا ہی فرض بنتا ہے کہ وہ قو می مفاد میں سیاست کی بنیاد پر پیداہونے والی باہمی تلخیوں کو کم کر یں اور ملک میں استحکام لا نے کی کوشش کر یں ، کیو نکہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام کا ہونا بے حد ضروری ہے ،سیاسی استحکام لائے بغیر معاشی استحکام آئے گا نہ ملک معاشی مسائل سے کبھی نکل پائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں