1

زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضہ بند کرو، عوامی تحریک

زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضہ بند کرو، عوامی تحریک

ٹھٹھہ نمائندہ
زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضہ بند کرو، سندھ کے کسانوں کو سرکاری زمینیں دی جائیں، سندھ کے بے گھر لوگوں کو سرکاری زمینوں پر پلاٹ دیے جائیں، ان مطالبات کے حصول کے لیے عوامی تحریک کی لاڑکانہ میں بھوک ہڑتال۔کراچی میں سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی پر حملہ اور معصوم بچے کو قتل کرکے حکمرانوں نے سندھیوں کی نسل کشی کا اعلان کردیا ہے: عوامی تحریک
سندھ کی زمینوں پر قبضوں کے خلاف پرامن جمہوری جدوجہد کا دائرہ کار وسیع کرنے کی ضرورت ہے، بھوک ہڑتال سے رہنماؤں کا خطاب زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر قبضے کے خلاف عوامی تحریک ضلع لاڑکانہ کی جانب سے جناح باغ چوک میں احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد کیا گیا، عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کے کارکنان کے ہمراہ شہریوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ 

کارونجھر، گورکھ، کیرتھر نیشنل پارک، ہالیجی، کینجھر، بھنبھور، گنجو ٹکر، منچھر اور دیگر تاریخی اور سیاحتی مقامات اور جھیلوں پر ہونے والے قبضوں کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔  نگران وزیر خدا بخش مری کی جانب سے کارونجہر کی کٹائی کے اعلانات کو قانون اور آئین پر حملہ قرار دیا گیا۔   اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے

عوامی تحریک کے مرکزی نائب صدر ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ماہ نور ملاح، سندھی ہاری تحریک کے مرکزی رہنما کامریڈ مصطفیٰ چانڈیو، عوامی تحریک کے مرکزی رہنما کامریڈ سرتاج چانڈیو، ڈاکٹر سعید میمن، ایڈووکیٹ نجیب الرحمان مہیسر، قادر بھٹو، ہاری رہنما بخت ملاح، عوامی تحریک ضلع لاڑکانہ کے صدر کامریڈ علی حسن واکو، ڈاکٹر ذوالفقار راہوجو، ایڈووکیٹ ذوالفقار میرانی، سندھی شاگرد تحریک کے رہنما اعتزاز گائنچو، ہندو پنچایت رہنمائوں، وکلاء رہنماؤں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور دیگر نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ اور زرعی انقلاب کی صورت میں سندھ پر کثیر الجہتی حملہ کیا گیا ہے۔

  ایک طرف سندھیوں کو اقلیت میں بدلنے کے لیے افغانوں اور دیگر غیر ملکیوں کی بستیاں قائم کیں جا رہی ہیں اور انہیں سندھ کے جعلی شناختی کارڈ دیے گئے ہیں، تو دوسری طرف سندھیوں کی زمینیں ان سے چھینی جارہی ہے۔  سندھیوں کو ان کے وطن میں بے وطن کرنے کے لیے سندھیوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ 

کراچی میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، اینٹی انکرروچمینٹ اور سندھ پولیس کی طرف سے سیلاب زدگان کی کیمپ پر کئے گئے قاتلانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس حملے میں ایک معصوم بچے کو بھی قتل کیا گیا جو کہ سندھیوں کی نسل کشی کے مترادف ہے. ان کا مزید کہنا تھا کہ زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ میں 13 لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ کیا جا رہا ہے جس میں سے 52 ہزار ایکڑ زمین عسکری اداروں سے منسلق کمپنی گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو کو دی گئی ہے۔

  ہم سمجھتے ہیں کہ یہ زمینیں عسکری اداروں سے وابستہ کمپنیوں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔  آئین کے آرٹیکل 245 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی حاضر سروس فوجی کو کوئی ایسا کام نہیں دیا جائے گا جس سے وہ سویلین سے مسلسل رابطے میں آجائے، لیکن بدقسمتی سے پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی سابق حکومت نے ایک بار پھر اقتدار حاصل کرنے کی لالچ میں اسٹیبلشمینٹ سے ڈیل کر کے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل جیسے غیر آئینی ادارے کا قیام کیا.

جس میں فوجی رہنما اور حکومتی ارکان شامل ہیں اور پھر گرین کارپوریٹ انیشیٹو پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی بنائی گئی۔  سندھ کی زمین راتوں رات بننے والی اس کمپنی کو دی جا رہی ہے اور اس کمپنی کو بغیر سود کے قرضے دے کر سرکاری خزانے کو کاٹا جا رہا ہے۔  ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کمپنی ہمارے لیے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی سے بھی زائد نقصان دہ ہو گی۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ زرعی انقلاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینیں عسکری اداروں کے بجائے سندھ کے بے زمین کسانوں کو دی جائیں۔  گرین کارپوریٹ انیشیٹو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کو دی گئی رقم واپس لی جائے اور یہ رقم کسانوں کو بغیر سود کے آسان اقساط میں قرضوں کی صورت میں دی جائے تاکہ زراعت کو سپورٹ کیا جا سکے۔

  سندھ کے تمام بے گھر لوگوں کو شہروں کے آس پاس پلاٹ دیے جائیں اور انہیں گھر بناکے دیئے جائیں ۔  کراچی میں افغانوں اور دیگر غیر ملکیوں کی بستیوں کو گرا کر سندھی مزدوروں کو وہاں بسایا جائے اور تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جائے۔  ڈیموں، نہروں اور بیراجوں کی صورت میں دریائے سندھ پر تجاوزات کا سلسلہ بند کیا جائے اور کراچی میں سیلاب متاثرین کے گھروں پر حملہ کرنے والے اداروں کے سربراہان کے خلاف قتل کے مقدمات درج کیے جائیں۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کی زمینوں پر قبضے کے خلاف پرامن جمہوری جدوجہد کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں