کسی آزاد گروپ کا حصہ ہوں اور نہ کسی سے آرڈر لیتا ہوں: چوہدری نثار 105

چوہدری نثار کی (ن) لیگ سے اختلافات ختم کرنے کیلئے مشروط آمادگی

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ایک ماہ کے دوران سابق وزیر داخلہ چوہ دری نثار علی خان سے پانچویں ملاقات کی۔

صدر ن لیگ شہباز شریف سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملنے خصوصی طیارے میں لاہور سے اسلام آباد پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان دو گھنٹے تک بات چیت ہوئی اور اس دوران چوہدری نثار نے اختلافات بھلانے کے لیے مشروط آمادگی ظاہر کردی۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے خصوصی طیارے پر لاہور سے اڑان بھری، چکلالہ ائیربیس پہنچے، وہاں سے ہیلی کاپٹر لیا اور اپنے دوست چوہدری نثار علی خان سے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق چوہدری نثار پہلے سے اپنے دوست شہباز شریف کے منتظر تھے اور پنجاب ہاؤس کی راہداریوں میں ٹہل رہے تھے۔

دونوں رہنما اکیلے سر جوڑ کربیٹھ گئے اور دو گھنٹے خوب راز و نیاز ہوا، ملاقات ختم ہوئی تو شہبازش ریف نے فوری واپسی کی اڑان بھر لی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چوہدری نثار علی خان پارٹی کے ساتھ اپنے تحفظات اور اختلافات بھلانے کو تیار ہیں تاہم ان کی یہ شرط ہے کہ پارٹی صدر شہباز شریف کے ساتھ پارٹی کے تاحیات قائد میاں نوازشریف بھی ان کے گھر چل کرآئیں تو وہ مان جائیں گے  اور آگے کیسے چلنا ہے یہ سب بھی طے ہوجائے گا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان آخری ملاقات گزشتہ اتوار کو ہوئی تھی، ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں دونوں نے پارٹی کو مضبوط کرنے اور آئندہ انتخابات کے حوالے سے پالیسی وضع کرنے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

چوہدری نثار اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے درمیان گزشتہ برس جولائی میں آنے والے نااہلی کے فیصلے کے بعد سے اختلافات سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔

چند روز قبل چوہدری نثار نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ مجھے الیکشن کا ٹکٹ ملنا یا نہ ملنا ہے۔

چوہدری نثار کا یہ بیان مریم نواز کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ رہنما جنہیں لگتا ہے کہ انہیں پارٹی ٹکٹ نہیں ملے گا وہ تحریک انصاف میں شمولیت کی کوشش کر رہے ہیں۔

مریم نواز نے یہ بیان ممکنہ طور پر میڈیا پر چلنے والے ان بیانات کے بعد دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ چوہدری نثار نے تحریک انصاف میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

قبل ازیں چوہدری نثار نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پارٹی امور سے متعلق مریم نواز کے کسی فیصلے کو تسلیم نہیں کروں گا۔

رواں برس فروری میں اس قسم کی خبریں میڈیا کی زینت بنی تھیں کہ نواز شریف نے اپنے دیرینہ ساتھی چوہدری نثار نے راہیں جدا کر لی ہیں اور انہیں ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت نہ دینے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

دوسری جانب چوہدری نثار بھی مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت سے اپنے تحفظات کا کھلے عام اعتراف بھی کیا۔

چوہدری نثار نے متعدد مقامات پر نواز شریف کو مشورہ دیا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف جارحانہ پالیسی اختیار نہ کی جائے لیکن مسلم لیگ ن کے قائد نے اس مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے چوہدری نثار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

 
 
 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں