پیپلزپارٹی کو جلسی اور جلسے کا فرق ہم بتائیں گے: فاروق ستار 153

فاروق ستار کا مسائل کے حل کیلئے وفاقی و صوبائی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم

فاروق ستار کا مسائل کے حل کیلئے وفاقی و صوبائی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی گروپ کے رہنما فاروق ستار نے کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان تنازع کے حل کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے دیا۔

کراچی میں ایم کیوایم پی آئی بی کی جانب سے شہر میں پانی و بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، فاروق ستار نے وفاقی و صوبائی حکومت کو مسائل کے حل کیلئے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا۔

انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ 72 گھنٹوں میں سوئی سدرن اور کے الیکٹرک کا مسئلہ حل کریں، یا تو کے الیکٹرک کو مطلوبہ گیس فراہم کی جائے یا پھر کے الیکٹرک کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ تیل سے بجلی بنائے اور کراچی والوں کو ان کے حصے کی بجلی دے۔

مظاہرین سے خطاب میں فاروق ستار نے کہا کہ سوئی گیس اور کے الیکٹرک کے درمیان جھگڑے میں کراچی کی عوام کا کیا قصور ہے،شہری اپنے حصے کا پانی و بجلی مانگ رہے ہیں۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی اور پانی کا اختیار کراچی والوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کی ذمے دار وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیں۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ بجلی نہیں ہوگی تو پانی کی قلت بھی ہوگی، کراچی کی کرسی کراچی والے کے ہاتھ میں ہونی چاہیے۔

فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ کراچی کی بجلی اور پانی کا کنٹرول شہریوں کے ہاتھوں میں دیا جائے۔

خیال رہے کہ شہر قائد میں بجلی کی اضافی لوڈشیڈنگ نے گرمی سے بے حال شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔

کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان تنازع اور سندھ و وفاقی حکومت کی بیان بازیوں نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے کو مزید الجھا دیا اور اسی کے ساتھ شہریوں کو غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 

بجلی کی طویل اور غیراعلانیہ بندش پر سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے

ترجمان ایم کیو ایم پی آئی بی کے مطابق فاروق ستار نے ایم کیو ایم بہادر آباد کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کو بھی فون کیا تھا اور انہیں پانی و بجلی کے مسئلے پر احتجاج میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے تمام ایشوز بالائے طاق رکھ کرمشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔

اس سے قبل جماعت اسلامی اور پاک سرزمین پارٹی نے بھی بجلی کی بندش کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے بجلی کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی دو روزہ دورے پر کراچی آئے ہوئے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی اپیل کررکھی ہے اور کہا ہے کہ رمضان المبارک میں زیرو لوڈ شیڈنگ کو یقینی بنایا جائے۔

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سمیت دیگر شہروں میں بھی بجلی کی اعلانیہ و غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جہاں بعض علاقوں میں 12 سے 16 گھنٹے تک بجلی غائب رہنے لگی ہے جب کہ حیسکو چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران بجلی وافر مقدار میں ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں