اتنی بے اعتباری کیوں ہے! 108

تبدیلی نہیں آئے گی!

تبدیلی نہیں آئے گی!

اتحادی حکومت ایسے وقت میں اپنا دور مکمل کرنے جارہی ہے ،جبکہ ملک میں سیاسی و معاشی بحران کی شدت ہے ، اتحادی حکومت اپنے سارے دعوئوں کے باوجود اپنے دور اقتدار میں کچھ کر پائی نہ ہی آنے والی حکومت کچھ کر پائے گی ،اس کے باوجو نگران حکومت کوبااختیار بنا کر اُمید یں باندھی جارہی ہیں کہ کوئی تبدیلی لانے میں کا میاب ہو جائے گی ،لیکن اس طرح کوئی تبدیلی آنے والی نہیں ہے

،اس ملک میں تبدیلی لانے کیلئے اہل سیاست ،عوام اور اداروں کو اپنے گریباں میں جھانکناہو گا ، یہ جب تک اپنے گریباں میں جھانک کر اپنی غلطیوں اور کوتاہیوںکی تلافی نہیں کریں گے،یہ سب کچھ ایسے ہی چلتا رہے گا ،جیسا کہ چل رہا ہے،یہاں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ۔یہ اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ یہاںبار بار آزمائے کو ہی آزمایا جارہا ہے اورہر بار پرانا سکرپٹ ہی دہرایا جا رہا ہے ، اس سے ملک میں عدم اعتماد اور بے یقینی بڑھتی جارہی ہے،

اس بحرانی اور ہیجانی کیفیت سے نکلنے کا واحد حل بروقت صاف اور شفاف انتخابات ہیں، اس میں تمام سیاسی جماعتوں کو حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہئے ، سیاسی جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو اس پر سنجیدگی سے سوچنا ہو گا،لیکن اس کے برعکس سکرپٹ کے مطابق نگران سیٹ اپ طویل مدت کیلئے لایا جارہا ہے ،

اس تناظر میں انتخابات بروقت ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں،اگر انتخابات بروقت نہیں ہوتے ہیں تو اس کے نتائج برے نکلیں گے ، لیکن فیصلہ ساز سارے نتائج سے بے پرواہ اپنے ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں۔
یہانتہائی افسوس ناک امر ہے کہ ملک سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ہے اور حکمران غیر جمہوری ایجنڈے کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں ، اس ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے حقیقی جمہوریت کی طرف جانا ہو گا اور اس سلسلے میں پہلا قدم بروقت، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کراناہے ، یہ نگران حکومت کا سب سے پہلا کام ہو نا چاہئے ،لیکن نگران حکومت انتخابات کرانے کیلئے نہیں ،

بلکہ سکرپٹ کے مطابق کام کر نے کیلئے لائی جارہی ہے ، وزیر اعظم شہباز شریف کی نئی مردم شماری کے تحت انتخاب کرانے کے بیان کے بعد انتخابات وقت پر ہونے کے متعلق شکوک و شبہات مزیدگہرے ہونے لگے ہیں،اتحادی قیادت ایک طرف بر وقت انتخابات کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب مختلف تو جیہات کے ذریعے انتخابات سے بھاگ بھی رہے ہیں ۔ملک بھر میں الیکشن کی باتیں بہت ہو رہی ہیں، مگر حقیقت یہی ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کی کارکردگی ایسی نہیں ہرہی ہے

کہ انتخابات میں جاسکے ،اس لیے ہی بروقت انتخابات کے انعقاد میں سنجیدگی دکھائی نہیں دیے رہی ہے ،ایک طرف اتحادی اپنی ناکامی کے ڈر سے انتخابات سے بھاگ رہے ہیں تو دوسری جانب آزمائے کو آزمانے والے وہی پرانہ تجربہ دہرارہے ہیں،یہ پہلے نوازشریف کو پیچھے کرنے کیلئے عمران خان کو لائے،پھر عمران خان کو پیچھے کرنے کیلئے (ن) لیگ کو تخت پر بٹھایا گیااور اب طویل مدت نگران سیٹ اپ لایا جارہا ہے

،تاکہ حکومت اور عسکری قیادت مل کر ملک کو معاشی بحران سے باہر نکال سکے،لیکن ان آزمائے طریقوں سے حالات بدلتے دکھائی نہیں دیے رہے ہیں۔یہ وقت آزمائے کو آزمانے کا ہے نہ ہی پرانا سکرپٹ دہرانے کا ہے ، اس وقت کے بدلتے حالات کا تقاضا ہے کہ سیاسی جماعتیںبروقت انتخابات کی طرف جائیں، تاکہ ملک میں سیاسی استحکام لا کر معاشی معاملات کو بھی بہتر کیا جا سکے،اس ملک کو نام نہاد جمہوریت کی نہیں ،حقیقی جمہوریت کی ضرورت ہے،سیاستدانوں کو اپنی بے راہ روی ترک کرتے ہوئے جمہوری راہ پر گامزن ہو نا ہو گا، اس کے بغیر ملک کے سیاسی و معاشی حالات کبھی درست نہیں ہو سکیں گے۔
اس ملک کے حکمران ہوس اقتدار کا شکار ہیں اورعوام مہنگائی بیروزگاری ودیگر مسائل میں گرفتار ہیں ،اس لیے جلد از جلد کسی تبدیلی کے ثمرات سے فیض یاب ہونا چاہتے ہیں، لیکن یہاں اتنی جلد کوئی تبدیلی آئے گی نہ ہی کوئی انقلاب کے آثار دکھائی دیتے ہیں ، عوام انقلاب کے جہاںخواہاںہیں ،وہیں خوف کا شکار بھی ہیں

،عوام جب تک خو فذدہ گھروں میں بیٹھے رہیں گے اورسب کچھ خاموشی سے برداشت کرتے رہیں گے ، فیصلہ ساز بھی بند کمروں کے فیصلے عوام پر مسلط کر تے رہیں گے ، عوام کو اپنے حصول حق کیلئے باہر نکلنا ہو گا اور با آواز بلند فیصلہ سازوں کو باور کرنا ہو گا کہ عوام اپنے حق رائے دہی سے تبدیلی چاہتے ہیں ، بصورت دیگر کوئی تبدیلی آئے گی نہ ہی کچھ بدلے گا ،یہ سب کچھ ایسے ہی چلتا رہے گااور عوام اسے بھگتے رہیں گے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں