216

سردار تنویر الیاس خان کے خلاف غیر آئینی فیصلے سے آزاد کشمیر کے لوگوں میں شدید اضطراب کی کیفیت ہے ، ڈاکٹر عرفان

سردار تنویر الیاس خان کے خلاف غیر آئینی فیصلے سے آزاد کشمیر کے لوگوں میں شدید اضطراب کی کیفیت ہے ، ڈاکٹر عرفان

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف اسلام آباد) سابق ترجمان وزیر اعظم آزاد کشمیر ڈاکٹر عرفان نے کہا ہے کہ سردار تنویر الیاس خان کے خلاف غیر آئینی فیصلے سے آزاد کشمیر کے لوگوں میں شدید اضطراب کی کیفیت ہے ، تدارک نہ ہوا تو عوام کے احتجاج کو روکنا ممکن نہیں ہو گا سردار تنویر الیاس کے خلاف فیصلہ ریاست کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہے ، اوورسیز کشمیری پاکستان میں مقیم کشمیری اور آزاد کشمیر میں ہر طبقہ فکر کے لوگوں میں شدید تشویش ہے ،پوری دنیا میں مقیم کشمیریوں کا احتجاج کی کال دینے کا دباؤ ہے، ریاستی عوام کے حقوق ، تعمیر و ترقی ، بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ،

ڈرائی پورٹ کا قیام ، وویمن امپاورمنٹ ، مہاجرین جموں کشمیر کے مسائل کا حل ، گلگت اور آزاد کشمیر کے درمیان زمینی راستہ کی بحالی ، مقبوضہ کشمیر میں اسیر حریت قیادت کی آواز بننا ،ریاست کے وقار و عزت میں اضافہ ، نوجوانوں کی فلاح ، آزاد کشمیر کے لوگوں کے کیے بہتر معیار زندگی اور نظریہ پاکستان سردار تنویر الیاس کا جرم ٹھہرا ۔ کشمیری دنیا بھر میں اس فیصلے کے خلاف باہر نکلیں گے ،

سردار تنویر الیاس نے ہمیشہ کہا کہ آزاد کشمیر پاکستان کی دفاعی فصیل ہے، ریاست کے سب سے بڑے منصب کی اس طرح بے توقیری نے آزاد کشمیر کے باشعور لوگوں کے ذہنوں میں سوالات ڈالے ہیں جن کا جواب ایک منصفانہ فیصلے میں ہی ممکن ہے ۔ آزاد کشمیر ہمارے اباواجداد کی قربانیوں سے بنا ہے کسی نے پلیٹ میں رکھ کر ہمیں نہیں دیا ۔ سردار تنویر الیاس نے جس دن حکومت سنبھالی آزاد کشمیر میں تمام ادارے براے نام تھے ، سردار تنویر الیاس نے اپنے وژن اور محنت سے ریاستی ڈھانچہ کو مضبوط کیا ،

عوامی مینڈیٹ اور امنگوں کی ترجمان حکومت کو گھر بھیج کر کرپٹ ٹولے کو آزاد کشمیر میں مسلط کر دیا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار سابق ترجمان وزیر اعظم آزاد کشمیر ڈاکٹر عرفان اور سابق معاون خصوصی سردار امتیاز شاہین نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سردار تنویر الیاس آزاد کشمیر کے لوگوں میں امید کی کرن بن کر ابھرے آزاد کشمیر میں ہر طبقہ فکر و نظریات سے تعلق رکھنے والوں کو سردار تنویر الیاس پر اعتماد ہے

سردار تنویر الیاس نے اپنے دور حکومت میں ریاست کی خوشحالی کے سفر کی بنیادیں رکھ دیں تھیں ۔ ریاستی وقار ، تحریک آزادی کشمیر کو جدید خطوط پر استوار کرنا ،نوجوانوں کی فلاح ، وویمن امپاوورمنٹ ، مہاجرین کے مسائل کا حل ، اور نظریہ پاکستان کا پرچار سردار تنویر الیاس کی ترجیحات تھیں سردار تنویر الیاس ریاست کے وہ پہلے وزیر اعظم تھے جنہوں نے سرکاری خزانے سے تنخواہ یا کوئی اور مراعات نہیں لیں بلکہ ان کا محور و مرکز ریاست کی عوام تھی ۔ سردار تنویر الیاس نے اپنے دور اقتدار میں جو اقدامات کیے وہ پچھلے 75 سالوں میں نہیں ہوے ۔ سردار تنویر الیاس نے ہمیشہ پاکستانیت کی بات کی۔

سردار تنویر الیاس نے مظفرآباد میں سندھ ہاؤس ، جی بی ہاؤس کی تعمیر کے لیے اراضی دینے اور اسی طرح بلوچستان ، سندھ میں کشمیر ہاؤس بنانے کا وژن دیا تا کہ اس سے ریاست پاکستان اور آزاد کشمیر کے درمیان نظریاتی رشتہ مزید مستحکم ہو۔سردار تنویر الیاس کے خلاف عدالتی فیصلے سے نہ صرف عوامی مینڈیٹ کی توہین بلکہ نظریہ پاکستان کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے اور عوام میں پاکستان مخالف جذبات ابھر رہے ہیں جن کا تدارک وقت کی اہم ضرورت ہے ، رہنماؤں نے کہا کہ سردار تنویر الیاس کے خلاف غیر آئینی فیصلے کو قومی و عالمی سطح کے قانونی ماہرین نے بھی سراسر غلط قرار دیا ۔

ہم اس پریس کانفرنس کے زریعے کشمیری قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوے پاکستان کی باشعور سول سوسائٹی ، وکلا تنظیموں ، صحافتی تنظیموں ، پالیسی سازوں اور قوم سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کے خلاف پرامن آواز بلند کریں ۔ ان کا مزید کہنا تھا عوامی دباو کو ہم مزید روک نہیں پائیں گے اور بہت عوامی سطح پر احتجاجی تحریک کا خدشہ ہے جس کو روکنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہو گا لہٰذا حالات کا تقاضہ ہے کہ وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوے تمام زمہ داران اپنا کردار ادا کریں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں