108

وقت کا ضیاع

وقت کا ضیاع

از قلم ۔ جویریہ یونس ۔
جن شخصیات نے دین و دنیا کے متعلق نمایاں خدمات سر انجام دی ہیں ان کی صفات حسنہ میں سے سب سے اہم وصف وقت کی قدردانی ہے۔ یہی وقت تمام ترقیات کی اساس ہے ۔ ہم آجکل جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں علم و عمل کا وہ جو حال ہے وہ اہل فہم سے پوشیدہ نہیں۔ طلباءو علماء آج درس و تدریس سے دور ،وقت کی اہمیت کے احساس سے عاری ،ذوق مطالعہ سے خالی، اور قلم و قرطاس سے بیگانہ نظر آتے ہیں ۔کسی عربی شاعر کا شعر ہے ۔جس کا ترجمہ اردو میں کچھ اس طرح سے ہے ۔
یعنی وقت ایک نفیس ترین شے ہے جس کی حفاظت کا تمہیں مکلف بنایا گیا ہے ۔جب کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہی چیز تمہارے آس پاس سب سے زیادہ آسانی سے ضائع ہو رہے ہیں ۔جو قومیں وقت کی قدر دان ھیں ۔وہ صحراؤں کو گلشن میں تبدیل کر سکتی ہیں ۔لیکن جو قومیں وقت کو ضائع کر دیتی ہیں وقت انہیں ضائع کر دیتا ہے ۔ایسی قومیں غلامی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں ۔وہ دین اور دنیا دونوں اعتبار سے خسارے میں رہتی ہیں

۔ایک مشہور مثال ہے ۔الوقت من ذھب۔ یعنی وقت بھی ایک سونا ہے ۔۔ لیکن جو لوگ پاکیزہ خیالات و نظریات اور اچھے افکار کے حامل ہوتے ہیں ان کے ہاں تو وقت بہت گراں ہے۔ ان کے نزدیک وقت کا مقام بہت بلند ہے۔وقت جب ایک دفعہ مر گیا تو اس کو پڑا رہنے دو ۔اب اس کے ساتھ اور کچھ نہیں ہو سکتا سوائے اس کے کہ اس کی قبر پر آنسو بہائے جائیں ۔انسان کو آج کی طرف لوٹ نہ چاہیے ۔ مگر لوگ اس کی طرف لوٹتے ہیں

۔ سچ یہ ہے کہ وقت ضائع کرنا ایک طرح کی خودکشی ہے ۔فرق صرف اتنا ہے کہ خودکشی ہمیشہ کے لیے زندگی سے محروم کر دیتی ہے ۔آپ اگر غور کریں گے اور نوے فیصد لوگ صحیح طور پر یہ نہیں جانتے کہ وہ اپنے وقت کا زیادہ تر حصہ کہاں اور کیوں صرف کرتے ہیں ۔آپ مصروف ہو یا مغموم تکلیف اور درد سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ کا کبھی فارغ وقت نہیں ہونا چاہیے ۔سستی نسوں کو اس طرح کھا جاتی ہے

جس طرح لوہے کو زنگ ۔زندہ آدمی کے لئے بیکاری زندہ درگور ہونا ہے۔ وقت انسان کی بہترین پونجی اور گرانمایہ سرمایہ ہے لیکن یہ عجیب بات ہے کہ انسان جتنی بے دردی لاپرواہی اور بے فکری کے ساتھ وقت ضائع کرتا ہے اپنی ملکیت کسی اور چیز کو اتنی بے دردی اور غفلت کے ساتھ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔
یاد رہے ہیں وقت سے کام لینے والے اس تھوڑی سی زندگی سے موجد بن گئے، فلاسفر بن گئے، اولیاء بن گئے ، اس کے برخلاف فاقہ کش جو ہے یہ سب وہ ہے جنہوں نے اپنا وقت رائیگاں کھو دیا ۔فضول کاموں سے گھنٹہ روزانہ بچا کر معمولی آدمی بھی کسی سائنس کو پوری طرح اپنے قابو میں رکھ سکتا ہے

۔دن میں ایک گھنٹہ ہر روز خرچ کر کے جاھل سے جاھل انسان بھی دس سال میں ایک درجے کا باخبر انسان بن سکتا ہے۔ایک گھنٹہ کی بدولت ایک حیوانی زندگی کارآمد اور مسرت بھری انسانی زندگی میں تبدیل ہو سکتی ہے ۔ اسی لیے وقت کی قدر کرو ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں