304

پنجابی یونین کے زیر اہتمام نعت گو شاعر عبد الحمید نظامی کی پہلی برسی پر پروقار تقریب (خلا پر نہیں ہوگا،مدثر اقبال بٹ )

پنجابی یونین کے زیر اہتمام نعت گو شاعر عبد الحمید نظامی کی پہلی برسی پر پروقار تقریب (خلا پر نہیں ہوگا،مدثر اقبال بٹ )

لاہور(سٹاف رپورٹر)صدارتی ایوارڈیافتہ پنجابی کے معروف نعتیہ شاعر الحاج حکیم عبدالحمید نظامی کی پہلی برسی کے موقع پر پنجابی یونین کی جانب سے پنجاب ہاؤس لاہور میں گزشتہ روز ایک پر وقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی میزبانی پنجابی یونین کے وائس چیئرمین بلال مدثر اقبال بٹ نے کی۔تقریب کی صدارت پنجابی کے معروف شاعر بابا نجمی نے کی مہمانان خصوصی میں ارشاد بھٹی، راناتنویر ریاض،پروفیسر کلیان سنگھ کلیان ،

عبدالحفیظ عاصم ،سیرت نگار ڈاکٹر طارق شریف زادہ اور ڈاکٹرمفتی ضیاء الحسنین صدیقی شامل تھے ۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض حافظ ممتاز ملک نے ادا کئے ۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ۔تلاوت حافظ ممتاز ملک نے کی نعت سجاد قریشی نے پڑھی ۔الحاج حکیم عبدالحمید نظامی کی ادبی اور پنجابی کے لئے خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے پنجابی یونین کے چیئرمین مدثر اقبال بٹ نے کہا کہ وہ اللہ اور رسولؐ کی شان میں ایسا لکھتے تھے

پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب ہائوس میں صوفی شاعر حکیم عبدالحمید نظامی کی پہلی برسی کے موقع پرمدثر اقبال بٹ، بابا نجمی، ڈاکٹر طارق شریف زادہ، ارشاد احمد بھٹی، ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان،ڈاکٹر حسن نظامی، فضل الٰہی،رانا تنویر ریاض خاں،اشتیاق حسین اثر، حاجی ظہور احمد ساجد، محسن شکوری، مفتی ضیا الحسنین صدیقی، اقبال باھو، محمد وحیدالحسن نظامی، محمد نصیر سلطان، سجاد قریشی، اکرم قلندری اور اصغر علی کھوکھر اظہارِ خیال کرتے ہوئے
پنجابی یونین کے زیر اہتمام پنجاب ہائوس میں صوفی شاعر حکیم عبدالحمید نظامی کی پہلی برسی کے موقع پرمدثر اقبال بٹ، بابا نجمی، ڈاکٹر طارق شریف زادہ، ارشاد احمد بھٹی، ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان،ڈاکٹر حسن نظامی، فضل الٰہی،رانا تنویر ریاض خاں،اشتیاق حسین اثر، حاجی ظہور احمد ساجد، محسن شکوری، مفتی ضیا الحسنین صدیقی، اقبال باھو، محمد وحیدالحسن نظامی، محمد نصیر سلطان، سجاد قریشی، اکرم قلندری اور اصغر علی کھوکھر اظہارِ خیال کرتے ہوئے

کہ سننے والے سنتے ہی رہ جاتے تھے ۔ان سے میرا تعلق بہت خاص تھا وہ سب سے محبت کرنے والی شخصیت کے مالک تھے ۔ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوسکتا انہوں نے پنجابی ادب وزبان کے لئے بے مثال کام کیا ۔ماسٹر فضل الٰہی نے کہا کہ میں ان کا داماد تھا لیکن انہوں نے ہمیشہ مجھے بیٹوں کی طرح سمجھا ۔وہ میری بات سنتے بھی تھے اور مانتے بھی تھے ۔اب گھر میں ان کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے

۔مدثر شکوری نے کہا کہ پنجاب بھر میں ہونے والے مشاعروں اور شعراء میں مضبوط روابط کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے ۔مدثر اقبال بٹ جہاں پر اتنے اہم کام کر رہے ہیں وہ اس طرف بھی توجہ دیں ۔اصغرعلی کھوکھر نے اس موقع پر حکیم حمید نظامی کا کلام ترنم کے ساتھ سنا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا

۔سردار شبیر احمد نے بھی ان کا اور اپنا کلام پڑھا ۔سعیدالحسن نظامی نے کہا کہ نعت لکھنا خاص وصف ہے جو ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا نعت وہی لکھ سکتا ہے جسے حضورؐکی عطا ہو حمید نظامی رات کو تہجد پڑھنے کے بعد نعت لکھتے تھے اور ہر نعت پر اسے لکھنے کا وقت بھی لکھتے تھے ۔انہوںنے کہا کہ حضورؐ نے حضرت حسان بن ثابت کے بارے میں کہا تھا کہ جب وہ نعت لکھتے ہیں تو حضرت جبریل کا ہاتھ ان کی پیٹھ پر ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ مدثر اقبال بٹ سے بہت محبت کرتے تھے

اور اکثر ان کا ذکر کرتے تھے۔ شاعر اشتیاق حسین اثر نے کہا کہ عبدالحمید آصی سے لیکر عبدالحمید نظامی تک کا ان کا سفر بہت طویل اور کٹھن ہے ۔میں اس سفر میں ان کے ساتھ رہا ہوں اس وجہ سے مجھے ان کی خاص توجہ میسر رہی ہے ۔وہ ایک اچھے کھوج کار تھے میں بھی ان کی ہی دریافت ہوں ۔وہ لکھنے والوں کی بڑی حوصلہ افزائی کرتے تھے ۔ظہور ساجد نے کہا کہ وہ مجھ پر اپنی اولاد سے بھی زیادہ شفقت فرماتے تھے ۔میری شادی کا سہرا بھی انہوں نے ہی لکھا ہے ۔انہیں پنجابی زبان سے بہت پیار تھا ۔

ان کی وجہ سے ہی آج میرے گھر میںسبھی پنجابی میں ہی گفتگو کرتے ہیں۔الحاج اکرم قلندری نے ان کا کلام ترنم کے ساتھ سنا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ان کے بیٹے حکیم حمیدالحسن نظامی نے کہا کہ میں مدثر اقبال بٹ کا مشکور ہوںکہ انہوں نے اتنی پروقار تقریب کا انعقاد کیا کہ آج ہم سب ان کی تعریف کر رہے ہیں ۔وہ ہر شخص سے اس طرح ملتے تھے کہ ملنے والے کو یہی لگتا تھا کہ وہ سب سے زیادہ اسی سے محبت کرتے ہیں

یہی وجہ ہے ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ وہ اس سے سب زیادہ محبت کرتے تھے ۔انہیں پنجابی سے بہت محبت تھی گھر میں کوئی اردو میں گفتگو کرتا تو اس سے بات نہیںکرتے تھے انہوںنے کہا کہ حکومت کا شکر گزار ہوں کے اس نے بھائی پھیرو میں ایک چوراہے کا نام حمید نظامی کے نام پر رکھ دیا ہے ۔محمد نصیر سلطان نے کہا کہ حمید نظامی ایسے شاعر تھے جو لفظوں کو موتیوں کی طرح پرو دیتے تھے

۔ڈاکٹر مفتی ضیاء الحسنین صدیقی نے کہا کہ ان کے چہرے پر ایک ابدی مسکراہٹ تھی ۔نعت گوئی خاص وصف ہے ۔انہوں نے کہا کہ مدثر اقبال بٹ ایسی تقریبات منعقد کر کے انتہائی اہم کام کر رہے ہیں اللہ ان کو صحت اور خوشحالی والی لمبی عمر عطا کرے ۔حمید نظامی اپنی تحریروں کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہیں گے۔پروفیسر کلیان سنگھ کلیان نے کہا کہ حمید نظامی ایک صوفی تھے اب وہ ہم نہیں ہیں مدثر اقبال بٹ کو لوگ بہت بڑا صحافی کہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ وہ بھی ایک صوفی ہیں ۔جن کے پاس کوئی بھی آجائے

اور کہے کہ میں نے کچھ لکھنا ہے تو بٹ صاحب اسے ہر طرح کی معاونت فراہم کرتے ہیں کسی صحافی کا دل اتنا کشادہ نہیں ہوسکتا۔اس موقع پر ندیم اقبال باہو نے صوفیانہ کلام سنایا ۔صدر مجلس بابا نجمی نے کہا کہ حمید نظامی کی بخشش کے لیئے یہی کافی ہے کہ آج ان کو جاننے والے سبھی ان کی تعریف کر رہے ہیں وہ اللہ والے لوگ تھے وہ اللہ اور رسولؐ سے محبت کرنے والے تھے بات کردار کی ہوتی ہے

ان کے کردار کی ہی سب تعریف کر رہے ہیں انہوںنے کہا کہ حمید نظامی اور مدثر اقبال بٹ کا ذکر صوفی کے طور پر ہوا ۔صوفی اللہ کے نزدیک ہوتا ہے ۔آدمی کا جیسا کردار ہوتا ہے لوگ اسکے بارے میں ویسی ہی باتیں کرنے لگتے ہیں ۔سیرت سکالر ڈاکٹر طارق شریف زادہ نے کہا کہ لفظ رولاتے بھی ہیں اور ہنساتے بھی ہیں اس سے آگے کہوں گا کہ لفظ ہی جنت ہوتے ہیں لفظ ہی جہنم ہوتے ہیں لہذاء انتہائی احتیاط سے لفظوں کا استعمال کرنا چاہئے۔جب کوئی حضور ؐ کی تعریف میں نعت گوئی کرتا ہے تو اللہ اس دنیا میں ہی ایسے شخص کی تعریف کا بندوبست کر دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ حضرت سفیان کا کہنا ہے

کہ صوفی وہ ہوتا ہے جو خیر کی دعوت کو قبول کرنے میں لمحے کی بھی تاخیر نہیں کرتا اور یہ خوبی مدثر اقبال بٹ میں موجود ہے اللہ نے پرانی اور آنے والی نسلوں کو جوڑنے کا کام ان کے ذمہ لگادیا ہے ۔اسٹیج سیکرٹری حافظ ممتاز ملک نے ایک موقع پر کہا کہ پنجاب ہاؤس میں جتنی بھی تقریبات منعقد ہوتی ہیں ان کے کامیاب انعقاد میں میزبان بلال مدثر بٹ اور ان کی ٹیم کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا

کہ جس طرح مدثر اقبال بٹ کی راہنمائی میں تقریبات کے انتظامات کرتے ہیں ۔گزشتہ دنوں پنجاب ہاؤس کے ایک حصے میں لگنے والی آگ پر قابو پانے میں بلال مدثربٹ کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر طارق شریف زادہ نے دعا کروائی۔میزبان کی جانب سے مہمانوں کی تواضع پر تکلف کھانے سے کی گئی جس پر مہمانوں جاتے ہوئے مدثر اقبال کا شکریہ ادا کیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں