پی اے آرسی غذائی تحفظ کے لئے اہم اقدامات کر رہا ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئر مین پی اے آرسی 211

پی اے آرسی غذائی تحفظ کے لئے اہم اقدامات کر رہا ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئر مین پی اے آرسی

پی اے آرسی غذائی تحفظ کے لئے اہم اقدامات کر رہا ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئر مین پی اے آرسی

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف اسلام آباد) چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی )ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا ہے کہ ایسی کوئی فصل نہیں ہے جو پاکستان میں کاشت نہ کی جا سکتی ہو ، صرف فصلوں کیلئے سازگار علاقوں کی نشاندہی کی ضرورت ہے ، پی اے آر سی نے تجویز دی ہے

کہ بلین ٹری سونامی پروگرام میں زیادہ سے زیادہ پھلدار درخت لگائے جائیں ، گلگت بلتستان آڑو، کیوی ، سیب ، زیتون وغیر ہ کی کاشت کیلئے انتہائی سازگار ہے جبکہ بلوچستان میں چلغوزہ اور دیگر خشک میوہ جات پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہے ، صرف زراعت میں ترقی کے حوالے سے ویژن کی ضرورت ہے

جس کے نتیجے میں ہم گندم اور گنے کی طرح تمام فصلوں میں خود کفیل ہو سکتے ہیں،وزیراعظم کے زرعی پروگرام کے تحت پی اے آر سی کو دالوں اور گندم کے پراجیکٹس ملے ہیں ، جس کے نتیجے میں انکی اوسط پیدوار میں اضافہ ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قومی زرعی تحقیقاتی مرکز این اے آر سی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔


ڈاکٹر غلام محمد علی نے کہا کہ زراعت کی ترقی اور ترویج کیلئے پی اے آر سی کے سائنسدان دن رات محنت کر رہے ہیں ، ہر سال گندم کی 8سے 10نئی اقسام مارکیٹ میں متعارف کروائی جا رہی ہیں ،پی اے آر سی کی طرف سے جراثیم سے پاک اور زیادہ پیدوار والے اقسام کے بیج کی تیاری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ، پی اے آر سی کے سائنسدانوں نے لانگ گرین چاول کی گرین سپر رائس وارائٹی متعارف کروائی ہے

جس سے فی ایکڑ پیدوار میں اضافہ ہو گا ، مونگ کی دال میں بھی پاکستان خود کفیل ہو گیا ہے ، دیگر دالوں میں بھی خود کفالیت کیلئے ریسرچ جاری ہے ، ہم یہ نشاندہی کر رہے ہیں کہ کن علاقوں میں کون سے فصل کاشت کی جائے ، ایسی کوئی فصل نہیں ہے جو پاکستان میں کاشت نہ ہو سکے، یہاں کے مختلف موسمی حالات مختلف فصلوں کیلئے سازگار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں گندم کی فی ایکٹر اوسط پیدوار 28سے 29من فی ایکٹر ہے ، جسے بڑھا کر 35من تک لے جانا ہے ، پی اے آر سی کی متعارف کروائی گئی

اقسام میں 60سے 70من فی ایکٹر تک پیدوار کی صلاحیت موجود ہے ، بہت سارے کاشتکار جو درست منصوبہ بندی سے گندم کاشت کر رہے ہیں وہ اتنی پیدوار حاصل بھی کر رہے ہیں ، کاشتکاروں تک صرف بیج پہنچا دینا کافی نہیں ، انہیں آگاہی بھی دینا ہو گی۔چیئر مین پی اے آر سی نے کہا کہ دودھ اور گوشت کی پیداوار کیلئے جانور بڑی اہمیت رکھتے ہیں،برازیل اور آسٹریلیانے دودھ کی پیداوار میں اضافے کیلئے کراس بریڈنگ کی ہے،

اسرائیلی گائے 12ہزار لٹر سالانہ جبکہ آسٹریلین گائے 5500لٹر سالانہ دودھ دیتی ہے اور یہ ایک دن میں تین مرتبہ دودھ حاصل کرتے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں ہم ایک سے ڈیڑھ ہزار لٹر دودھ حاصل کر پاتے ہیں۔ہمیں اپنے جانوروں کی غذا کا خصوصی خیال رکھنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ہر سال ڈیڑھ ہزار سے طلبا زراعت کی تربیت کیلئے آتے ہیں۔ہمارے پاس انسانوں اور فصلوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولت موجود ہے ،

ہم نے 19کروڑ روپے کی لاگت چین سے یہ مشین بنوائی منگوائی ہے ،16گھنٹوں کے دوران ڈی این اے کے نتائج فراہم کر سکتے ہیں۔ چیئرمین پی اے آر سی کی بریفنگ کے بعد میڈیا نمائندگان کو نگاب لیب کا دورہ اور آلو کے ٹشو کلچر کی تیاری وغیر ہ کے مراحل کا بھی معائنہ کروایا گیا ،اس موقع پر بتایا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آلو کے بیج کو ملٹی پلائی کیا جا رہا ہے ، جس کے بعد اسے کاشتکاروں تک پہنچایا جائے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں