اسلام آباد زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ اعلیٰ حکام پر مشتمل ٹیم کا دورہ گلگت بلتستان 255

اسلام آباد زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ اعلیٰ حکام پر مشتمل ٹیم کا دورہ گلگت بلتستان

اسلام آباد زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ اعلیٰ حکام پر مشتمل ٹیم کا دورہ گلگت بلتستان

اسلام آباد ( فائزہ شاہ کاظمی بیوروچیف اسلام آباد)اسلام آباد زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (ZTBL) اور گلگت بلتستان کی حکومت نے پہاڑی علاقے کو پاکستان کا حقیقی سیاحتی کارالحکومت بنانے اور زرعی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے تاریخی اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا۔ زرعی بینک لمیٹڈ کی اعلیٰ حکام پر مشتمل ٹیم کا دورہ گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ پہاڑی علاقوں کے لئے بنائی گئی

اپنی خصوصی مصنوعات کو شیئر کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ اختتام پزیر اور ساتھ ہی ساتھ پہاڑی علاقے کے کسانوں کے لئے اضافی 1.1 ارب روپے بھی مختص کرنے کا اعلان بھی کیا۔زرعی ترقیاتی بینک کے صدر محمد شہباز جمیل اور اعلیٰ حکام پر مشتمل ٹیم نے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خورشید خالد اور مختلف سٹیک ہولڈرز کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے ویژن اور ہدایات کی روشنی میں بینک کی جانب سے اٹھانے جانے والے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ زرعی ترقیاتی بینک گلگت بلتستان کی کاشتکار برادری کی سہولت کے لئے خصوصی پیکجز اورمصنوعات تیار کی ہیں جن میں خواتین کی مالی معاونت سے انہیں بااختیار بنانا، زرعی سیاحت ، چھوٹے سائز کے تیل/بلب نکالنے، پھلوں کو خشک کرنے اور پروسسنگ یونٹس شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایگریکلچر فنانسگ کے لئے بینک کی ایک برانچ ضلع ناگر کے کسانوں اور علاقے کے عوام کے وسیع تر مفاد میںقائم کر دی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہاڑی علاقے میں پروسسنگ یونٹس کی اشد ضرور ت ہے اور زرعی بینک پر زور دیا

کہ وہ پھلوں کو دیر تک محفوظ بنانے کے لئے کسانوں کی مدد کرتے ہوئے پروسسنگ مشینیں متعارف کروائے۔ انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک نے جانب سے اٹھائے جانے والے نئے اقدامات، مصنوعات اور خاص طور پر گلگت بلتستان کے صوبے میں بینک کی توجہ پر گہری دلچسپی ظاہر کی اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے واضع کیا کہ 2021-22 کے بجٹ میں بڑے فنڈز مختص کئے کئے ہیں تا کہ زرعی سیاحت کے لئے گلگت بلتستان کے کسانوں کو ZTBL کی جانب سے جاری قرضوں پر سبسڈی دی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے واضع کیا کہ ان کی ٹیم زرعی ترقیاتی بینک کے ساتھ گلگت بلتستان کے کسانوں کی مدد اور دیگر اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے پوری طرح رابطے میں رہے گی۔ زرعی بینک کی اعلیٰ حکام پر مشتمل ٹیم کے دو روزہ دورے کے دوران زرعی بینک اور گلگت بلتستان حکومت جن میں جاوید علی منوا صوبائی وزیر خزانہ اور کاظم میسم صوبائی وزیر زراعت شامل ہیں کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی اجلا س بھی منعقد ہوا جس میں مجوزہ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیاگیا ان کے تکنیکی پہلوؤں پر گہرائی سے تبادلہ خیال ہوا۔

صوبائی وزیر زراعت محمد کاظم نے گلگت بلتستان کے لئے خصوصی تخصیص کردہ مصنوعات فراہم کرنے پر زور دیا کیونکہ اس علاقے کے کسانوں کے پاس کم زمین ہے اور پہاڑی علاقوں کی زراعت باقی روائیتی زراعت سے بالکل مختلف ہے۔محمد کاظم میسم نے آزاد کشمیر کی طرز کے لائیو سٹاک اور ڈیرہ فارم قائم کرنے پر زور دیا جہاں قرض زرعی بینک فراہم کرتا ہے اور اس پر مارک اپ حکومت آزاد جموں کشمیر ادا کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں فش فیڈ ملز قائم کرنے کے لئے بھی زرعی بینک قرضے جاری کرے۔

 صدر زرعی ترقیاتی بینک محمد شہباز جمیل کا  گلگت بلتستان کے دورے کے دوران صوبائی وزیر خزانہ جاوید علی منوا  اور وزیر زراعت محمد کاظم میسم اور دیگر حکام کے ہمراہ گروپ فوٹو ۔
صدر زرعی ترقیاتی بینک محمد شہباز جمیل کا گلگت بلتستان کے دورے کے دوران صوبائی وزیر خزانہ جاوید علی منوا اور وزیر زراعت محمد کاظم میسم اور دیگر حکام کے ہمراہ گروپ فوٹو ۔

وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے گلگت بلتستان میںنئی فعال مصنوعات اور خدمات کی توسیع میں اپنے بھر پور تعاون اور سپورٹ کی یقین دہانی کرائی جو کہ یقینا خطے کے زرعی شعبے کو فروغ دینے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی ۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اپنی دعوت پر دورہ کرنے پر صدر زرعی بینک کا شکریہ ادا کیا۔ اور بعد میں صدر زرعی بینک، صوبائی وزیر خزانہ اور صوبائی وزیر زراعت ضلع ناگر بینک برانچ کے لئے جگہ کا معا ئینہ کرنے چلے گئے۔صدر زرعی بینک نے گلمیت نگر میں کھلی کچہری سے خطاب کیا

جہاں کسانوں نے براہ راست صدر زرعی بینک کو اپنی شکایات سے آگاہ کیا اور تجاویز پیش کیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ زرعی بینک کے قیام سے اب تک صدر زرعی بینک نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا ہے۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بینک کے صدر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ انتہائی ایماندار، مہمان نواز اور محب وطن ہیں۔ اور اس علاقے کے قرض خواہوں کی کثیر تعداد بروقت اپنا قرضہ واپس کرتی ہے اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت جلد یہ علاقہ مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جائیگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں