ضلع مہمند۔ بابازئی قوم کا ڈی ایس پی ہٹانے کا ڈیڈ لائن مکمل۔ کسی بھی وقت تصادم رونما ہو سکتا ہے۔ڈی پی او نے انکوائری کے لئے کمیٹی تشکیل کردی 171

ضلع مہمند۔ بابازئی قوم کا ڈی ایس پی ہٹانے کا ڈیڈ لائن مکمل۔ کسی بھی وقت تصادم رونما ہو سکتا ہے۔ڈی پی او نے انکوائری کے لئے کمیٹی تشکیل کردی

ضلع مہمند۔ بابازئی قوم کا ڈی ایس پی ہٹانے کا ڈیڈ لائن مکمل۔ کسی بھی وقت تصادم رونما ہو سکتا ہے۔ڈی پی او نے انکوائری کے لئے کمیٹی تشکیل کردی

ضلع مہمند( افضل صافی سے)بابازئی قوم کا ڈی ایس پی ہٹانے کا ڈیڈ لائن مکمل۔ کسی بھی وقت تصادم رونما ہو سکتا ہے۔ڈی پی او نے انکوائری کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کی خبر جاری کردی ہے۔قصور وار ٹہرانے پر ڈی ایس پی کے خلاف کارروائی ہونگے۔جبکہ پولیس نے دوبارہ عوامی احتجاج کے پیش نظر ڈانڈ بردار دستوں کو چوکس رہنے کی اطلاع۔متنازعہ ڈی ایس پی تاحال اپنے عہدے پر براجماں۔چونکہ ضلع بھر میں سابقہ خاصہ دار فورس کی

اہلکاروں نے پولیس بیجز اتار کر عام کپڑے استعمال کرنا شروع کر دی ہے۔22 نکات پرمن و عن عمل تک احتجاج ہونگے۔سابقہ خاصہ دار فورس کے ساتھ لیویز فورس پولیس بیجز اتارنے کے عمل سے باہر۔ ذرائع تحصیل بائیزئی کی ڈی ایس پی ایاز کو علاقہ بدر یا ہٹانے کا بابازئی قوم کی ڈیڈ لائن آج پوری ہوگئے۔جبکہ مطالبات پورا نہ ہونے کی صورت میں احتجاجی سلسلہ شروع کرنے کی دھمکی دے رکھا تھا۔مگر اس کے برعکس ڈی ایس پی کے

والدملک سلطان بھی میدان میں کود پڑے۔اور پشاور میں اپنے برداری کا جرگہ گزشتہ روز منعقد کیا۔اور مخالف فریق کے خلاف اپنے برداری سے رائے طلب کر لی ہے۔مگر ڈی پی او مہمند نے ایک انٹرویو کے دوران بتایاہے کہ بابازئی قوم کا ڈی ایس پی کے ظلم الزامات لگانے پر انکوائری مقرر کر دی ہے۔اور قصور وار ٹہرانے پر کارروائی ہونگے۔جبکہ دوسری طرف عوامی احتجاج کی صورت میں پولیس نےڈنڈا بردار دستوں کو چوکس رکھنے کی

اطلاعات موصول ہو چکے ہیں۔چونکہ گزشتہ ہفتہ سے سابقہ خاصہ دار فورس نے 22 نکاتی ایجنڈے پر حکومت کا من و عن عمل نہ کرنے کی صورت میں پولیس بیجز اور وردی اتار دی ہیں۔اور احتجاج کو 22 نکات پورا ہونے تک جاری رکھنے کاعہدکررکھاہے۔مگر علاقے میں لیویز اہلکار آل فاٹا خاصہ دار لیویز اتحاد میں شامل ہونے کے باوجود بیجز اتارنے اور وردی چھوڑنے کی عمل میں شامل نہیں۔جبکہ اتحادنے اپس میں بھاری جرمانہ کی ضمانت بھی رکھا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں