ضلع مہمند ،صوبائی اسمبلی کے سامنے مہمند، خیبر اور باجوڑ کے برطرف سابقہ خاصہ دار، لیویز فورس کے متاثرہ اہلکاروں کی احتجاجی دھرنا 94 دنوں بعد بھی جاری 203

ضلع مہمند ،صوبائی اسمبلی کے سامنے مہمند، خیبر اور باجوڑ کے برطرف سابقہ خاصہ دار، لیویز فورس کے متاثرہ اہلکاروں کی احتجاجی دھرنا 94 دنوں بعد بھی جاری

ضلع مہمند ،صوبائی اسمبلی کے سامنے مہمند، خیبر اور باجوڑ کے برطرف سابقہ خاصہ دار، لیویز فورس کے متاثرہ اہلکاروں کی احتجاجی دھرنا 94 دنوں بعد بھی جاری

ضلع مہمند (افضل صافی)ضلع مہمند ،صوبائی اسمبلی کے سامنے مہمند، خیبر اور باجوڑ کے برطرف سابقہ خاصہ دار، لیویز فورس کے متاثرہ اہلکاروں کی احتجاجی دھرنا 94 دنوں بعد بھی جاری ہے ۔ قبائلی عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ اور ملٹری اپریشن سے پناہ گزین کیمپوں میں محصور ہوگئے تھے ۔ واپسی پر گھر بار تباہ اور نوکریوں کو برطرفی کا جواز بناکر تنخواہیں انتظامیہ اور با اثر افراد آپس میں بانٹ رہے تھے ۔ تاحال برطرف اہلکاروں کے نام اور پرسنل نمبرز پر تنخواہیں وصول ہورہے ہیں ۔ مصدقہ ثبوت موجود ہے ۔ مذکورہ اضلاع کے انتظامیہ قبائلیوں کو مزید خوار نہ کریں ۔

متاثرہ عوام کے حال پر رحم کرکے بھاری کرپشن کے فوری تحقیقات کی جائے ۔ حکومت متاثرہ اہلکاروں کے ساتھ ڈائیلاگ کرکے سوات ،دیرکے برطرف شدہ پولیس بحالی جیسے پالیسی اپنایا جائے ۔ مظاہرین.. خیبر پختونخواہ اسمبلی کے سامنے مہمند، خیبر ،باجوڑ کے برطرف سابقہ خاصہ دار اور لیویز فورسز کے متاثرہ اہلکاروں نے 94 دن گزرنے کے باوجود بھی احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہے ۔ احتجاجی مظاہرین مطالبہ کررہے ہیں ۔

کہ مہمند صافی قبیلہ نے 2008 میں دہشتگردی کے بڑھتی ہوئے حالات کے خلاف ملٹری اپریشن سے گھر بار چھوڑ کر مکمل طور پر پناہ گزین کیمپوں میں محصور ہوگئے ۔ چونکہ علاقہ مکمل خالی ہونے سے صافی قبیلہ کے 328 خاصہ دار فورس کے اہلکاروں نے اپنے بال بچوں کوپناہ گزین کیمپوں منتقل کردی گئے ۔ جبکہ خیبر کے 215 خاصہ دار، لیویز اور باجوڑ کے35 خاصہ دار و لیویز بھی مذکورہ وجوہات کے بناء پر برطرف ہوئے ہیں ۔ اس موقع پر ربنواز قنداری اور ارشاد صافی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ قبائلی عوام ملٹری اپریشن میں گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ۔

چونکہ قبائلی خاصہ دار قومی فورس کے حیثیت سے ذاتی چھوٹا اسلحہ رکھنے والے فورس تھا ۔ جن کا دہشت گردی کیخلاف ملٹری آپریشن میں شامل ہونے کا کوئی جواز نہ تھا ۔ جبکہ فوجی آپریشن سے علاقہ کلئیر ہونے کے بعد واپسی پر برطرفی کا بہانہ بنا کر با اثر افراد اور انتظامیہ آپس میں تنخواہیں بانٹنے میں مصروف تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ اکبر شاہ، ظاہر شاہ، موسیٰ خان، رحمان الدین، سیف الرحمان، غلام و دیگر 216 افراد کی تنخواہیں تاحال متاثرہ اہلکاروں کے ناموں اور پرسنل نمبرز پر غیر افرادوصول کررہے ہیں ۔ جن کے بناء متاثرہ قبائلی عوام کے ساتھ ظلم،

حق تلفی اور کرپشن کا سلسلہ گزشتہ بارہ سال سے جاری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ صافی قبیلے کے 328 خاصہ داروں کے بارہ سال تنخواہوں کا غیر متعلقہ افراد کی وصولی کے مصدقہ ثبوت موجود ہے ۔ جو کہ تاحال وصول کررہے ہیں ۔ انہوں نے مذکورہ اضلاع کے مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ۔ کہ متاثرہ قبائلی عوام کے حال پر رحم کرکے مزید امتحان نہ لیا جائے ۔ انہوں نے متعلقہ اداروں سے برطرف خاصہ داروں تنخواہوں کی خرد بردکے تحقیقات کا پرزور مطالبہ کیا ۔ اور کہا کہ مقامی انتظامیہ متاثرین کے ساتھ ڈائیلاگ کرکے مسلے کا پائیدار حل نکالے ۔ اور قبائلی برطرف خاصہ دار، لیویز فورسز کے ساتھ دیر، سوات کے برطرف شدہ پولیس بحالی کا پالیسی اپنایا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں