شہہ رگ پاکستان کی آزاد ی! 107

بڑھتی مہنگائی میں عوام جائیں کہاں !

بڑھتی مہنگائی میں عوام جائیں کہاں !

تحریر:شاہد ندیم احمد
ملک میں بڑھتی مہنگائی نے عوام کوبہت بری طرح متاثر کیا ہے ،اس روز بروز بڑھتی مہنگائی نے شہریوںکی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ،غریب محدود آمدن میں سمجھنے سے قاصر ہے کہ کس طرح اپنے خاندان کے لئے دو وقت کی روٹی کماکر کھلائے ، جبکہ حکومت عوام کو رلیف دینے کی بجائیپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے تحفے دے رہی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثر اب ہر چیز کی قیمت پر پڑے گا اور مہنگائی کا ایک اور ریلا آئے گا۔یہ پہلی مرتبہ نہیں ہر بار ایسا ہوتا ہے کہ اگر مہینے میں دوبار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مہنگی ہوں تو اشیاء کی قیمتوں میں بھی دوبار اضافہ ہو جاتا ہے، یہ ایک دوسرے سے پیوست عمل ہے،حکومت کے تمام دعوئوں کے باوجود آٹا، چینی،

گوشت، دال اور دیگر اشیاء خورونوش کی قیمتیں دن بدن بڑھ رہی ہیں، اس کی روک تھام کے لئے حکومتی سطح پر موثر اقدامات نہ ہونے کے باعث ملک میں کروڑوں نفوس پر مشتمل آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔پا کستانی عوام سے ہر دور اقتدار میں عوام کی زندگی خوش حال بنانے کے وعدے اور دعوئے کیے جاتے رہے ہیں ،مگرعوام کی زندگی خوشحال کی بجائے مزید بدحال ہوئی ہے،مو جودہ حکومت سے عوام کی بہت سی توقعات وابستہ تھیں ،لیکن گزرتے وقت کے ساتھ مایوسی بڑھنے لگی ہے۔حکومت عوام مسائل کا تدارک کرنے کی بجائے بڑھا رہی ہے ،اس وقت عوام کا بڑا مسئلہ بڑھتی مہنگائی ہے ،حکومت ایک طرف مہنگائی کم کرنے کی دعوئیدار ہے ،

جبکہ دوسری جانب رواں ماہ میں دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی ہے،اس فیصلے کے تحت پٹرول کی قیمت میں تین روپے بیس پیسے اور ڈیزل کے نرخوں میں دو روپے پچانوے پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔ مٹی کا تیل 3روپے اور لائٹ ڈیزل چار روپے بتالیس پیسے مہنگا ہو گیاہے۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرول 109.20اور ڈیزل 113.19پیسے فی لٹر میں دستیاب ہو گا، دوسری طرف ادارہ برائے شماریات نے مہنگائی کے متعلق تازہ رپورٹ جاری کی ہے، اس رپورٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گھی اور چینی سمیت 23اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں اضافہ ہوا ہے۔اس بڑھتی مہنگائی کے سبب غریبوں کی چیخیں نکل گئی ہیں ،کیوں کہ بنیادی اشیائے ضروریہ انہیں اپنی پہنچ سے باہر ہوتی

نظر آ رہی ہیں، اس مسئلے نے عوام الناس کو کچھ اس بری طرح سے زچ کیا ہے کہ جولوگ بڑھتی مہنگائی کے ضمن میں خاموشی اختیار کرچکے تھے، ایک بار پھر بولنا شروع ہوگئے اور سچ کہا جائے تواُن کا بولنا بنتا بھی ہے ،کیوں کہ موجودہ حکومت کے دور اقتدارمیں ہر چیز مہنگائی کی تمام حدوںپار کرتی جارہی ہے۔عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس بڑھتی مہنگائی سے وزیراعظم کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتے، لیکن انہیں معلوم ضرور ہوناچاہیے کہ مہنگائی کا اصل فائدہ کون اٹھا رہا ہے؟ حکومتی وزراء مہنگائی میں کمی کرنے کے اقدامات کی بجائے ہمیشہ مہنگائی پر مختلف ممالک سے موازنہ کرتے نظر آتے ہیں اور دلیلیں دیتے نہیں تھکتے ، حالانکہ انہیں دلیلیں دینے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ مہنگائی دنیا میں ہر جگہ ہوتی ہے

،اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوتا ہے، بالخصوص جن چیزوں کا تعلق عالمی مارکیٹ سے ہوتا ہے ،ان میں اتار چڑھائوآنا لازم ہے، اس لیے وزراء اور مشیران کو اس بارے محنت کرنے یا وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ، البتہ اگر یہ سب مل کر مہنگائی سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنے پر کام کریں تو عام آدمی کا شائد بھلاہو جائے گا۔حکومتت کے وزیرانِ کرام اور مشیران کو چاہیے کہ مہنگائی شوق سے کریں ،اس کا دفاع بھی کرتے رہیں ،لیکن اس کے سا تھ عام آدمی کی آمدن بڑھانے کے اقدامات بھی کریں، تاکہ ضروری اشیاء کی قیمتیں بڑھانے کا حکومتی شوق بھی پورا ہوتا رہے اور عام آدمی کی زندگی میں کسی حد تک مشکل بھی کم ہو جائے ۔ یہ بات عوامی احساس کی ہے، لیکن حکمران طبقہ ان صفات سے محروم ہوتا ہے، اس لیے انہیں اندازہ نہیں ہوتا کہ ان کی ناقص کار کردگی کے باعث عام آدمی کی زندگی کتنی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف حکومت دعوئیدار ہے کہ ملک کے معاشی حالات بہتری کی جانب گامزن ہے ،اس لیے عوام صبر کا دامن نہ چھوڑیں،بہت جلد عوام کی زندگی میں تبدیلی آنے والی ہے ۔ اس انتظار میں آڈھا ئی سال گزر گئے ،ابھی تک کو ئی تبدیلی نہیں آئی، حکومت سے توقع رکھنا کہ مہنگائی کم کرے گی، ایک بڑی خوش فہمی ہے، کیونکہ اب تک کی حکومتی کارکردگی اس بات کی گواہ ہے کہ اس شعبے میں وہ بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے، حکومت بے بس ہے اپوزیشن اس بے بسی سے سیاسی فائدہ اٹھا رہی ہے اور مہنگائی کرنے والے موج کر رہے ہیں، جبکہ درمیان میں پس

عوام گئے ہیں،اس بڑھتی مہنگگائی میں عوام جائیں تو جائیں کہاں،عوام کے پاس صرف ایک ہی راستہ رہ گیا ہے کہ مہنگی اشیاء کا بائیکاٹ کر دیں، مگر ایسا اجتماعی شعور کہاں کہ ایسا کوئی کام کر سکیں گے۔عوام کا مقدر لٹنا یا پھر اپنے ہی اندر کڑھتے رہنا ہے، دوسرا کوئی راستہ ان کے لئے چھوڑا ہی نہیں گیا ہے ،پاکستانی عوام کے پاس حکمران طبقہ کی بے حسی پرماسوائے صبر کے اور کوئی چارہ نہیں، اللہ تعالیٰ پاکستانی عوام کو اس کے صبر کا میٹھا پھل عطا فرمائے،آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں