210

قوم ضابطہ کار پرسختی سےعمل کریں تاکہ لاک ڈاؤن سے معیشت کے مزید شعبوں کوکھولاجا سکے،وزیراعظم

قوم ضابطہ کار پرسختی سےعمل کریں تاکہ لاک ڈاؤن سے معیشت کے مزید شعبوں کوکھولاجا سکے،وزیراعظم

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی سے)وزیراعظم عمران خان نے قوم پرزوردیا ہے کہ وہ لاک ڈائون سے معیشت کے مزید شعبوں کو بتدریج کھولنے کیلئے ضابطہ کار پرسختی سے عمل کرے ۔
پیر کے روز اسلام آباد میں قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے اختتام کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیاحت کے شعبے میں پابندیاں نرم کی جائیںگی ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے کئی علاقوں میں سیاحت سال کے صرف چند ماہ کے دوران ہوتی ہے انہوں نے خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی حکومتوں سے کہاکہ وہ اس شعبے کو کھولنے کیلئے ضابطہ کار تیار کریں۔
انہوں نے کہاکہ کورنا وائرس ، ویکسین آنے تک ختم نہیں ہوگا ، انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے دنوں میں وائرس مزید پھیلے گا انہوں نے کہاکہ اگر لوگ بروقت ضابطہ کار اور احتیاطی تدابیر پرعمل کریں تو ہم اس کے ساتھ بہتر انداز میں زندگی گزارسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ وباء کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے رضا کاروں سے استفادہ کیاجاسکتا ہے ۔
عمران خان نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کویقین دلایا کہ حکومت کورونا وائرس اور سے نمٹنے میں ہرممکن طریقے سے ان کی مدد کرے گی۔عمران خان نے کہاکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو وطن آنے کی اجازت دی جائے گی اور ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ کیاجائے گا

اس کے بعد انھیں گھروں کو جانے کی اجازت دی جائے گی اور ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں وہ گھروں میں خود کو قرنطینہ کریںگے ۔انہوں نے کہاکہ صورتحال کی نگرانی کیلئے روزانہ کی بنیاد پر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا اجلاس ہورہا ہے انہوں نے کہاکہ صوبوں کے وزرائے اعلی اور چیف سیکرٹریز نے آج کے اجلاس میں شرکت کی ۔
عمران خان نے کہا

کہ پاکستان کو امریکہ، یورپ اور چین سے مختلف صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ کروڑ سے زائد پاکستانی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں تین وقت کا کھانا بھی میسر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اڑھائی کروڑ افراد یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان افراد کے اہل خانہ کو شامل کریں تو بے روزگار افراد کی تعداد بارہ کروڑ تک پہنچ جاتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلے پر عملدرآمد سے اس وبا کے پھیلنے کا عمل سست ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ہسپتالوں کی حالت بھی دیکھنا پڑے گی کیونکہ وہ مریضوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران پرآسائش زندگی گزارنے والوں اور جھونپڑیوں میں رہنے والوں پر مختلف اثرات ہوتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقوں کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں