سندھ میں مراد علی شاہ اور محمود خان خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب 150

سندھ میں مراد علی شاہ اور محمود خان خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب

سندھ میں مراد علی شاہ اور محمود خان خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب

پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ سندھ اور تحریک انصاف کے محمود خان نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہوگئے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت اجلاس کے دوران نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کے عہدے کے لیے سید مراد علی شاہ پیپلز پارٹی جب کہ متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار شہریار مہر کے درمیان مقابلہ تھا۔

مراد علی شاہ کو 97 اور شہریار مہر کو 61 ووٹ ملے

وزیراعلیٰ کے چناو کے لیے اسپیکر کی جانب سے مراد علی شاہ کے حامیوں کو اسمبلی ہال کے دائیں جانب اور شہریار مہر کے حامیوں کو بائیں جانب جمع ہونے کی ہدایت کی گئی۔

بعدازاں اراکین کی گنتی کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی نے مراد علی شاہ کی کامیابی کا اعلان کیا جنہوں نے 97 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل شہریار مہر نے 61 ووٹ حاصل کیے۔

یاد رہے کہ مراد علی شاہ پیپلز پارٹی کی صوبے میں گزشتہ دور حکومت کے دوران بھی وزیراعلیٰ کے عہدے پر فرائض انجام دے چکے ہیں۔

نومنتخب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا ایوان سے خطاب

وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ قائد اعظم کے بعد ملک بدقسمتی سے غلط سمت میں چلا گیا، چھوٹے صوبوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا، جب ذوالفقار علی بھٹو کو حکومت ملی تو ہم اپنا آدھا ملک کھوچکے تھے، اس وقت بھی ملک بہت کٹھن حالات سے گزر رہا تھا۔

سندھ کے عوام نے ہر بار پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا: مراد علی شاہ

انہوں نے کہا کہ لوگ بہت تبدیلی کی بات کرتے ہیں لیکن تاریخ بھول جاتے ہیں، وہ دور یاد ہےجب لوگوں کی زبان بند کردی جاتی تھی، جب بے نظیر بھٹو ہم سے جدا کردی گئیں تو بھی ملک بہت مشکل میں تھا، آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ملک کو آگے بڑھای۔

نومنتخب وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ سندھ کے عوام نے ہر بار پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا، جب ہم نے حکومت نہیں بنائی تب بھی سب سے زیادہ ووٹ پیپلزپارٹی کو ہی ملے، اس بار پیپلزپارٹی کے ووٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا، 2013 میں 32 لاکھ ووٹ لیے تھے اور اب 39 لاکھ ووٹ لیے، اس ایوان میں ہماری دو تہائی اکثریت ہونی تھی جو چھینی گئی، وزارتیں بانٹیں گئیں سرکاری افسران تک بانٹ لیے گئے۔

پیپلزپارٹی نے گزشتہ 10 سال سندھ کے عوام کی خدمت کی: نومنتخب وزیراعلیٰ

مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے گزشتہ 10 سال سندھ کے عوام کی خدمت کی، ہمیں حصے کا پورا پانی نہیں دیا جارہا، سندھ میں کوئی جگہ ایسی نہیں کہ دل کے مریض کو ایک گھنٹے کے اندر طبی امداد نہ ملے، سندھ کے عوام جانتے ہیں کہ کونسی جماعت ان کا درد سجھتی ہے، ہمارے خلاف یہ پروپیگنڈہ نہیں تھا کہ ہم کام نہیں کرتے، ہمارے خلاف تو پروپیگنڈا یہ کیا گیا کہ یہ تو اس بار ہاریں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ مجھ پر تو یہ تنقید بھی ہوتی رہی کہ میں شہری علاقوں کو زیادہ توجہ دے رہا ہوں، مسائل بہت ہیں لیکن آپ کو کراچی میں فرق نظر آئے گا، میں نے کہا تھا کہ دو سال میں سب ٹھیک نہیں ہوسکتا لیکن فرق نظر آئے گا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی

دوسری جانب اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی کی زیرصدارت اجلاس کے دوران نئے قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

محمود خان کو 77 اور میاں نثار کو 33 ووٹ ملے

وزیراعلیٰ کا انتخاب اراکین کو 2 لابی میں تقسیم کر کے کیا گیا جس کے لیے محمود خان کے حامی اراکین لابی نمبر دو اور متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار میاں نثار گل کے حامی لابی نمبر ایک میں جمع ہوئے۔

اراکین کے لابی میں جمع ہونے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی جس کے بعد اسپیکر نے محمود خان کی کامیابی کا اعلان کیا جنہوں نے 77 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل میاں نثار گل نے 33 ووٹ حاصل کیے۔

نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کل گورنر ہاوس میں منعقدہ تقریب کے دوران اپنے عہدےکا حلف اٹھائیں گے جب کہ نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ر) دوست محمد خان نے وزیراعلیٰ ہاوس بھی خالی کردیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا ایوان میں خطاب

وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے محمود خان نے اپنا حلقہ کھولنے کی پیشکش کردی۔

انہوں نے کہاکہ صوبے کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں گے اور عوام کے بھروسے کو ٹھیس نہیں پہنچنے دوں گا، ہم نے جو وعدے کیے ہیں اس پر مکمل عمل کریں گے، پی ٹی آئی کے منشور اور عمران خان کے ویژن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

عوام کے بھروسے کو ٹھیس نہیں پہنچنے دوں گا: نومنتخب وزیراعلیٰ

محمود خان کا کہنا تھاکہ اداروں کو مضبوط کریں گے اور کرپشن کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر جہاد ہوگا، اقلیتوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ، ہم صوبے کے لوگوں پر سرمایہ کاری کریں گے، تعلیم، صحت اور سماجی شعبوں کی ترقی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، صوبے کے میگا پروجیکٹس کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں گے، نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔

نومنتخب وزیراعلیٰ نے کہاکہ کسی کے کندھوں پر بیٹھ کر نہیں آئے، وعدوں پر پورا عمل کروں گا، اداروں میں شفافیت لے کر آئیں گےاور انہیں غیر سیاسی بنائیں گے، امید ہے کہ اپوزیشن کے ارکان صوبے کی ترقی میں ساتھ دیں گے۔

محمود خان نے اپنے خطاب میں فاٹا کا انضمام ایک بڑا چیلنج قرار دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں