(ن) لیگ نے نوازشریف کی غیر موجودگی میں ریفرنسز کی سماعت پر سوالات اٹھادیئے 96

(ن) لیگ نے نوازشریف کی غیر موجودگی میں ریفرنسز کی سماعت پر سوالات اٹھادیئے

(ن) لیگ نے نوازشریف کی غیر موجودگی میں ریفرنسز کی سماعت پر سوالات اٹھادیئے

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) نے اڈیالہ جیل میں نوازشریف کی غیر موجودگی میں دیگر دو ریفرنسز کی سماعت پر سوالات اٹھادیئے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف نے ایک دن کے لیے بھی بیگم کی عیادت کے لیے عدالت سے اجازت مانگی تو انہیں اجازت نہیں دی جاتی تھی، وہ عدالت کے حکم پر حاضر ہوتے تھے، سوا سو دن وہ، ان کی بیٹی اور داماد بغیر کسی وقفے کے عدالت میں حاضر ہوتے رہے اور عدالت کے بلانے پر دن میں دو مرتبہ بھی آئے۔

انہوں نے کہا کہ آج مقدمے کی سماعت نوازشریف کو عدالت میں لائے بغیر کی جارہی ہے، جو کارروائی آج ہوئی اس میں نواز شریف کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، کچھ دن پہلے تک تو اصول یہ تھا کہ تینوں ضرور حاضر ہوں تاکہ مقدمے کی کارروائی کی جائے لیکن آج اصول یہ ہےکہ آج تینوں کو عدالت نہیں لانا تاکہ عدالت کی کارروائی جاری رکھی جائے ایک دن پہلے وہ اصول کیوں تھا اور آج یہ دوسرا اصول کیوں ہے؟

(ن) لیگ کے رہنما کا کہنا تھاکہ ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھ رہی ہیں اس پر ہمارے سوال ہیں، اس کے جواب ہمیں ملنے چاہئیں کہ یہ فرق کیوں ہے؟ پہلے عدالت میں لانا اور اب چھپانا کیوں ضروری سمجھا جارہا ہے؟ کیوں نواز شریف کو سماعت پر پیش ہونے کا قانونی حق نہیں دیا جارہا ہے؟

پرویز رشید نے سوال کیا کہ کون سی بات ہے جسے خفیہ رکھا جارہا ہے؟ کیوں نواز شریف کی تصویر، موجودگی اور حاضری سے گریز کیا جارہا ہے؟ ہم اس بات پر پریشان ہیں کہ پاکستان کے ایک رہنما کو عوام کی نظروں سے کیوں پوشیدہ رکھا جارہا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ساتھ پچھلے تین چار دنوں میں کون سا ایسا سلوک کیا گیا جسے کرنے والے اب پریشان ہیں اور وہ انہیں، ان کی بیٹی اور داماد کو عدالت میں نہیں لائے، عدالت کو ان سوالات کا جواب دینا چاہیے تاکہ لوگوں کی تسلی ہو۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت اس امید سے سننا چاہتے ہیں جتنی تیز رفتاری سے نواز شریف کو احتساب عدالت سے سزا سنائی گئی، جس طرح فاسٹ ٹریک پر مقدمہ چلایا گیا، چند ہفتوں میں سزا سنائی گئی اس سزا کےخلاف اپیل کو کس رفتار سے چلایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ یقین ہے جس تیز رفتاری سے سزا کا فیصلہ کیا گیا اسی طرح اپیل کا فیصلہ بھی کیا جائےگا، یہ نہیں ہوگا کہ سزا سنانے کی رفتاری ہزار میل فی گھنٹہ ہو اور اپیل کچھوے کی رفتار سے چل رہی ہو، اسے بھی خرگوش کی رفتار سے چلایا جائے تاکہ سزا دینے اور اپیل دینے کی رفتار کا ایک ہی معیار ہو۔

پرویز رشید نے کہا کہ پانچ سال ہماری حکومت رہی، بتایا جائے کس سیاسی رہنما پر اس طرح کا مقدمہ چلایا جس طرح کا نوازشریف پر چلا، پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال بتادیں، بتایا جائے کون سے سیاسی رہنما کو روزانہ کی بنیاد پر کسی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہو۔

(ن) لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2018 تک دھرنے اور احتجاج بھی ہوئے لیکن (ن) لیگ کی حکومت پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا کہ ہم نے جبر کا کوئی ہتھکنڈہ استعمال کیا ہو، جنہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا وہ دندناتے رہے، انہیں مفرور قرار دیا گیا لیکن انہیں کسی نے گرفتار نہیں کیا، وہ اپنی مرضی سے عدالت میں گئے انہیں فی الفور ضمانت کی سہولت ملی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں