پشاور میں خودکش حملہ، اے این پی کے امیدوار ہارون بلور سمیت 12 افراد شہید 206

پشاور میں خودکش حملہ، اے این پی کے امیدوار ہارون بلور سمیت 12 افراد شہید

پشاور میں خودکش حملہ، اے این پی کے امیدوار ہارون بلور سمیت 12 افراد شہید

پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی کارنر میٹنگ کے دوران خودکش حملے کے نتیجے میں پارٹی رہنما اور بشیر بلور کے بیٹے ہارون بلور سمیت 12 افراد شہید ہوگئے ہیں۔

پولیس کے مطابق خودکش حملہ پشاور کے علاقے یکہ توت میں اس وقت ہوا جب ہارون بلور کارنر میٹنگ میں داخل ہوئے اور اسٹیج کی طرف جارہے تھے کہ خودکش حملہ آور نے انہیں نشانہ بنایا۔

پی کے 78 سے اے این پی کے امیدوار ہارون بلور کے اہلخانہ نے ان کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کئیے جا رہے تھے۔تازہ ترین معلومات کے مطابق پشاور بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

دھماکے میں 8 کلو ٹی این ٹی استعمال کیا گیا

سی سی پی او پشاور قاضی جمیل نے کہا کہ 11 بجے کے قریب ہونے والے واقعے میں 12 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ قاضی جمیل نے بم ڈسپوزل یونٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں 8 کلو ٹی این ٹی کا استعمال کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہارون بلور کی سیکیورٹی پر دو پولیس اہلکار مامور تھے۔

اے آئی جی بم ڈسپوزل شفقت ملک نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس میں اچھے معیار کا دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق خود کش حملہ آور کارنر میٹنگ میں پہلے سے موجود تھا اور اس نے دھماکا اس وقت کیا جب ہارون بلور کی آمد پر آتش بازی کی جا رہی تھی۔

پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے افراد جائے وقوعہ پر پہنچ چکے ہیں جبکہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ہارون بلور بشیر بلور کے بیٹے ہیں جو 22 دسمبر 2012 کو ایک خودکش حملے کے دوران شہید ہوگئے تھے۔

خودکش حملے کی مذمت

پاکستان مسلم لیگ کے صدر میاں شہباز شریف نے ہارون بلور کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس پر گہرے دکھ اور غم.کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ مسلم لیگ سوگواران کے غم میں برابر کی شریک ہے اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صبر جمیل ادا کرے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہارون بلور کی شہادت سے ہمارے دہشت گردی کے خلاف عزم مزید پختہ ہوا ہے

پاکستان مسلم لیگ نے ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بہت کام کیا ہے اور ملک میں امن قائم کیا ہے۔

انہوں نے ہارون بلور کی شہادت کو ایک قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور ایسے واقعات ہمارے عزم اور حوصلہ کو متزلزل نہیں کرسکتے۔

قائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف نے بھی خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد جمہوریت کا راستہ روکنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد کل بھی ناکام ہوئے تھے اور آج بھی ناکام ہوں گے، ہم سوگواران کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اے این پی کی کارنر میٹنگ میں دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ملک دشمن عناصر دہشتگردی سے پاکستان اور جمہوریت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وطن کو دہشتگردی سے محفوظ کرنا سب کی ذمہ داری ہے، پیپلزپارٹی دہشتگردی کےشکار ہر پاکستانی کے ساتھ کھڑی رہےگی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے دشمن دہشتگردی کے ذریعے ملک اور جمہوریت پر حملہ آور ہیں۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سیاسی اختلافات کتنے ہی شدید ہوں گردنیں مارنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نہتے لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے انسان کہلانے کے مستحق نہیں، واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔

نگران وزیراعظم ناصرالملک نے بھی واقعے کی مذمت کی
حملہ سیکورٹی اداروں کی کمزوری ہے، چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ سیکورٹی اداروں کی کمزوری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ شفاف الیکشن کے خلاف سازش ہے، تمام امیدواروں کو یکساں سیکورٹی فراہم کرنے کے احکامات دیے گیے۔

سردار محمد رضا نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو امیدواروں کی فول پروف سیکورٹی کے احکامات دیے گئے

یاد رہے کہ خفیہ ادارے پہلے سے ہی جن جماعتوں کے جلسوں کے نشانہ بننے کا بتا چکے ہیں اے این پی ان میں سے ایک ہے ۔محکمہ انسدادیی دہشتگردی نے خفیہ اداروں کی 2 رپورٹس کی بنیاد پر خبردار کیا ہے کہ الیکشن کے عمل کو تباہ کرنے کے لیے دہشتگردوں کی جانب سے ممکنہ تخریب کاری اور خود کش دھماکے ہو سکتے ہیں۔

نیشنل کاؤنٹرٹیررازم اتھارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں انکشاف ہوا ہے کہ انتخابات 2018 کے دوران 18 سیاسی رہنماؤں پر دہشت گرد حملوں کا خطرہ ہے۔ نیکٹا حکام کے مطابق ممکنہ حملوں سے متعلق آئی ایس آئی اور آئی بی کی جانب سے نیکٹا کو آگاہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے تما م صوبائی حکومتوں اورمتعلقہ اداروں کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ نیکٹا حکام کے مطابق الیکشن کے دوران 12عام اور 6 مخصوص سیاسی شخصیات کے لئے تھرٹ الرٹ موصول ہوئی ہیں اوردہشت گردوں کی جانب سے سیاسی جماعتوں کی ٹاپ لیڈر شپ کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں