عطاالحق قاسمی کی ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ 9 جولائی کو سنایا جائیگا 103

عطاالحق قاسمی کی ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ 9 جولائی کو سنایا جائیگا

عطاالحق قاسمی کی ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ 9 جولائی کو سنایا جائیگا

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے عطاءالحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ 9 جولائی کو سنایا جائے گا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایم ٹی پی ٹی وی کی تقرری کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کیے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے پرویز رشید سے استفسار کیا کہ پرویز رشید صاحب آپ کی اپنی کتنی تنخواہ تھی، بطور وزیر اطلاعات آپ کے اختیارات لامحدود نہیں تھے، اڑھائی تین لاکھ آپ کی اپنی تنخواہ تھی یہاں مرسیڈیز گاڑیاں بھی چل رہی تھیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا کون سا اختیار تھا جو عطاءالحق قاسمی کو اتنی تنخواہیں دی گئیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عطا الحق قاسمی ایک ہی وقت میں چیئرمین اور ایم ڈی تھے۔

چیف جسٹس نے پرویز رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے لیڈر ہیں اور لیڈر کو ادراک ہونا چاہیے کہ یہ قوم کا پیسہ ہے۔

پرویز رشید نے مؤقف اختیار کیا کہ ‘عطاءالحق قاسمی کی تقرری ادارے کو بچانے کے لیے کی گئی تھی، میں نے تنخواہ پر تمام اداروں سے رہنمائی لی اور فنانس ڈویژن چاہتا تو روک سکتا تھا’۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ‘اگر کسی سربراہ کی خواہش پر تقرری ہو تو کیسے کوئی ادارہ انکار کر سکتا ہے’۔

پرویز رشید کے وکیل نے دلائل کے دوران کہا کہ عطاءالحق قاسمی کی تنخواہ کی منظوری وزیراعظم نے دی، 15 لاکھ تنخواہ کی سمری بذریعہ فنانس ڈویژن وزیراعظم کو گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درست کہہ رہے ہیں کہ سمری حتمی طور پر وزیراعظم نے منظور کی اور پھر جتنی لاقانونیت ہوئی سب اس میں اپنا حصہ ڈالیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عطاءالحق قاسمی کی تقرری بطور ایم ڈی نہیں تھی اور وہ کیسے اس عہدے والی مراعات اور تنخواہ لے سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عطاءالحق قاسمی کے پاس ایسا کیا معیار تھا کہ ان کو تعینات کیا گیا، اس شخص کی تعیناتی کس کے کہنے پر ہوئی، بہت ہی سنجیدگی سے معاملہ نیب کو بھجوانے کا سوچ رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کس معیار پر پرویز رشید نے عطاءالحق قاسمی کا انتخاب کیا جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے بھی 4 چیئرمین لگائے گئے تھے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا ‘کیا عطاءالحق قاسمی واحد قابل میڈیا پرسن تھے جس پر پرویز رشید کے وکیل نے کہا کہ وہ دو ممالک میں سفیر رہے، انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریکارڈ دیکھ لیں یہ سب کچھ کس حکومت نے کیا، ہم عطاءالحق قاسمی کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں جو آئندہ سماعت پر سنایا جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سابق سیکرٹری خزانہ کو آئندہ سماعت پر سنیں گے جب کہ عدالت نے سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں