وفاقی حکومت 5 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد آج رات 12 بجے ختم ہوجائے گی 69

قومی اسمبلی نے 5200 ارب روپے کا مالیاتی بل 19-2018 منظور کر لیا

قومی اسمبلی نے 5200 ارب روپے کا مالیاتی بل 19-2018 منظور کر لیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے 5 ہزار 200 ارب روپے مالیت کا مالی سال 2018-19 کا فنانس بل ترامیم کے ساتھ منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی نے 266 ارب روپے کا ضمنی بجٹ بھی منظور کرلیا جس میں غیر ملکی قرضوں اور سود کی ادائیگی پر 258 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

اس کے علاوہ ایوان نے الیکشن کمیشن کا آئندہ عام انتخابات کے لیے 6 ارب روپے کا ضمنی بجٹ بھی منظور کرلیا ہے۔

وزیر خزانہ کا بجٹ پر اظہار خیال

قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےکہا کہ جو لوگ ڈالر اکاؤنٹ رکھتے ہیں ان کے لیے ٹیکس فائلر ہونا لازم ہوگا، نان ٹیکس فائلر ڈالر اکاؤنٹ نہیں رکھ سکیں گے اور اب 50 لاکھ روپے مالیت کی پراپرٹی خرید سکیں گے۔

وزیر خزانہ نےبتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے ملک میں زرمبادلہ بھیجنے پر کوئی پابندی نہیں، اگر سمندر پار پاکستانی ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ بھیجیں گے تو ذرائع پوچھے جائیں گے، ایک کروڑ روپے سے زائد کے زرمبادلہ آئے تو ایف بی آر پوچھ گچھ کرے گا اور پیسے بھیجنے والے کو ذرائع آمدن بتانا ہوں گے۔

مفتاح اسماعیل نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر بات کرتےہوئےکہا کہ بیرون ملک مقیم افراد پیسہ وطن لاکر2 فیصد ٹیکس ادا کرکے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، بیرون ملک مقیم افراد پیسہ ڈکلیئر کرکے باہر رکھیں تو 5 فیصد ٹیکس ادا کرکے اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جب کہ جو بیرون ممالک میں غیرمنقولہ پراپرٹی ظاہر کرے وہ 3 فیصد ٹیکس دےکراسکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مخصوص فلاحی اداروں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، اس پر پیپلزپارٹی کی رہنما عذرا افضل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نہیں تمام فلاحی اداروں کو ٹیکس چھوٹ دیں۔

وزیر خزانہ نے عذرا افضل کے جواب میں کہا کہ ایف بی آر کو اختیار ہے کہ وہ فیصلہ کرےکس فلاحی ادارےکو ٹیکس چھوٹ ہو۔

پی پی رہنما شازیہ مری کا کہنا تھا کہ حکومت نے فنانس بل میں تمباکو پر لیوی لگاکر اب اسےختم کردیا ہے، تمباکو پر ٹیکس لگا کر اس کا استعمال کم کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں