انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مقبوضہ جموں کشمیر میں میڈیا پر عائد پابندیوں کا نوٹس لیں، 196

انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مقبوضہ جموں کشمیر میں میڈیا پر عائد پابندیوں کا نوٹس لیں،

انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مقبوضہ جموں کشمیر میں میڈیا پر عائد پابندیوں کا نوٹس لیں،

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی بیورو چیف اسلام آباد ) انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مقبوضہ جموں کشمیر میں میڈیا پر عائد پابندیوں کا نوٹس لیں،میڈیا بلیک آؤٹ ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں گرفتار اور گھروں میں نظر بند صحافیوں کو فوری طور پر رہا کروایا جائے، مقبوضہ کشمیر عملاً جیل میں تبدیل ہے،کرفیوں کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے،




انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں مقبوضہ جموں کشمیر میں میڈیا پر عائد پابندیوں کا نوٹس لیں،

مریض ہسپتال تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں دم توڑ رہے ہیں، اشیائے خردونوش کا حصول ناممکن ہو کر رہ گیا ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا پر پابندیوں،کرفیواور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کیخلاف منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے




مقبوضہ کشمیر میں گرفتار اور گھروں میں نظر بند صحافیوں کو فوری طور پر رہا کروایا جائے،افضل بٹ

مقررین نے کیا، احتجاجی مظاہرے سے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ،پاکستان پیپلز پارٹی ورکرزکی رہنما ناہید خان، آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید، نیشنل پریس کلب کے سیکرٹری انور رضا، سابق صدر آرآئی یو جے مبارک زیب،سابق صدور نیشنل پریس کلب طارق چوہدری،شکیل انجم سینئر صحافی ناصر زیدی، سی آر شمسی، فوزیا شاہد،عاصمہ شیرازی،راجہ کفیل، را جہ خلیل احمد،عابد عباسی، راجہ بشیر عثمانی، ضیاء المرتضیٰ بھیروی، سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے صحافی ہربیت سنگھ حریت رہنما عبدالحمید لون،




شیخ عبدالمتین و دیگر نے خطاب کیا۔پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر عملاً جیل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے میڈیا مکمل طور پر بلیک آؤٹ ہے صحافیوں کو




گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جا چکا ہے متعدد صحافیوں کے شہید ہونے کی اطلاعات بھی ہیں جبکہ کرفیو کی وجہ سے کشمیریوں کو کھانے پینے کی اشیاء بھی میسر نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ




مقبوضہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ مکمل طور بند ہیں سوشل میڈیا، انٹرنیٹ پر بھی پابندی ہے،انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہو رہی ہے کرفیو کی وجہ سے شہریوں کو علاج کی سہولیات میسر نہیں ہیں،متعدد مریض اپنے گھروں میں دم توڑ چکے ہیں، تعلیمی ادارے بھی مکمل طور پر بند ہیں اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش ہیں،انہوں نے مطالبہ کیا کہ




مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کا نوٹس لیں افضل بٹ نے کہا کہ پی ایف یو جے کی کال پر آج کراچی تا خیبر پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں قائم پریس کلبز کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کی گرفتاریوں کیخلاف مظاہرے کیے گئے ہیں




جبکہ کل مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے سنٹرل یونین آزاد کشمیر کی اپیل پر پاکستان کے صحافی مظفر آباد جائیں گے اورآزاد کشمیر کے صحافیوں کیساتھ مل کر پر امن ریلی کی شکل میں علامتی طور پر اشیائے خردونوش، ادویات اور پینے کا صاف پانی لیکر سیز فائر لائن کی طرف




مارچ کریں گے تا کہ دنیا کو یہ باور کروایا جا سکے کہ مقبوضہ کشمیر میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے، سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام اپنے پیدائشی حق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں کشمیریوں کے حق آزادی کو




اقوام متحدہ نے خود تسلیم کر رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے تاریخ کی عظیم قربانیاں پیش کی ہیں اور کشمیریوں کی یہ قربانیاں ضائع نہیں جانے دی جائیں گی، حکومت پاکستان اپنا کردار اداکرتے ہوئے اقوام عالم کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی




طرف متوجہ کرے اور کشمیریوں کا قتل عام رکوانے کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے، آر آئی یو جے کے صدر عامر سجاد سید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر پابندیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں نام نہاد جمہوریت کے علمبردار ملک بھارت کی طرف سے مقبوضہ




کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی اور میڈیا بلیک آؤٹ بھارت کے جمہوری چہرے پر بدنما داغ ہے، ہم مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ




ہم مشکل کی اس گھڑی میں ان کیساتھ کھڑے ہیں۔قبل ازیں نیشنل پریس کلب میں سیاہ پرچم بھی لہرایا گیا جبکہ مظاہرے میں جاوید لاکھا نے کشمیر کے حوالے سے نظم بھی پیش کی، اس موقع پر سیاسی و سماجی شخصیات کیساتھ جڑواں شہروں کے صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں