231

سات عالمی ریکارڈ بنانے والے پاکستانی شہری،ایم ایم عالم فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر احسن عمر کی پریس کانفرنس

سات عالمی ریکارڈ بنانے والے پاکستانی شہری،ایم ایم عالم فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر احسن عمر کی پریس کانفرنس

اسلام آباد (رپورٹ:فائزہ شاہ کاظمی) سات عالمی ریکارڈ بنانے والے پاکستانی شہری،ایم ایم عالم فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر احسن عمر نے قراقرم ماؤنٹین رینج میں غزریو ماؤنٹین زون میں دریافت ہونے والی پاکستان کی تین سب سے اونچی جھیلوں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری دنیا میں واحد شخصیت کا اعزاز رکھتے ہیں




جنہوں نے اکیلے جا کر ان مقامات پر14 دن قیام کیا،انہوں نے کہا کہ ان مقامات پر ان کی جانب سے دریافت کی جانے والی تین برفانی جھیلیں جن کے نام (ایم ایم عالم لیک (17077 فٹ)، لالک جان لیک (16398 فٹ) اور عمر احسن لیک(15990 فٹ) رکھے گئے ہیں جو کہ پاکستان کی بلند ترین جھیلیں ہیں۔ انہوں نے اپنے سیاحی دورے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مقام پر دو دن مسلسل برف باری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ وہاں کا درجہ حرارت -5 سے -20 تک سینٹی ڈگری گریڈ تھا، انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لئے اعزاز کی بات ہے

کہ وہ اس سیاحی دورے پر گئے اور 14 دن کے قیام کے بعد بخیریت واپس آئے، سیاحی دورے سے واپسی پر غڈینز ویلی کے مقام پر قیام کے دوران جانور کی نایاب خونخوار نسل (ویزل) کو بھی دریافت کیا، انہوں نے کہا کہ جانوروں کی یہ نسل (ویزل) سئبیریا اور نورتھ امریکہ میں پائی جاتی ہے لیکن اس کا وجود پاکستان میں بھی ہے اس کے بارے میں پتہ لگانے والے وہ واحد شخص ہیں،




اور ویزل کی دریافت کے لئے جس چوٹی پر جدوجہد کی اس کا نام ویزل پیک رکھا گیا، انہوں نے اپنے سیاحی دورے سے متعلق مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تیسری بڑی لیک (عمر احسن لیک)کے مقام پر گلیشئر پربھی ایک رات گزاری جبکہ اس مقام پر آکسیجن بھی بہت کم مقدار میں موجود تھا، درجہ حرارت-15 سینٹی ڈگری گریڈ تھی اس مقام پر 14 گھنٹے کے قیام کا شمار عالمی ریکارڈ میں ہوتا ہے،

ایک ماہ میں بننے والے ان تمام ورلڈ ریکارڈ کا ذکر انہوں نے بدھ کے روز نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، انہوں نے عالمی برادری کو امن پیغام دیتے ہوئے کہاکہ وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے اکیلے پاکستان کے

مختلف مقامات کا سیاحی دورہ کیا اور بخیریت واپس بھی آئے،اور پاکستان کے امن پسند ہونے کی مثال قائم کی۔انہوں نے حکومت پاکستان سے بھی اپیل کی کہ وہ سیاحت پر توجہ دے اور ان مقامات پر سیاحی دوروں کے حوالے سے ترقیاتی منصوبے بنائے




جس سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو فروغ ملے گا، بلکہ کاروبار کے نئے مواقع بھی فراہم ہونگے اور عالمی برادری تک پاکستان کے امن پسند اور حوبصورت ترین ممالک میں شمار ہونے کا پیغام بھی جائے گا۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں