158

حکومت فی الفور سرکاری حج پیکیج پر نظرثانی کرکے اسے پاکستان کے متوسط طبقے کی پہنچ کے مطابق بنائے

حکومت فی الفور سرکاری حج پیکیج پر نظرثانی کرکے اسے پاکستان کے متوسط طبقے کی پہنچ کے مطابق بنائے

اسلام آباد (فائزہ شاہ کاظمی) ایسوسی ایشن آف آل پاکستان انرولڈ کمپنیز کے مرکزی سرپرست اعلیٰ شاہ جہان خلیل، جنرل سیکرٹری سید سبطین رضوی سمیت ودیگر عہدید اروں نے نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے

کہ حکومت فی الفور سرکاری حج پیکیج پر نظرثانی کرکے اسے پاکستان کے متوسط طبقے کی پہنچ کے مطابق بنائے۔ بصورت دیگر سرکاری حج سکیم کو یکسر ختم کرکے تمام حج کوٹہ کو پرائیوٹائز کرے۔

تاکہ نان کوٹہ ہولڈرز اپنے تجویزکردہ 380,000روپے کے پیکیج میں عوام کو حج کی سہولت فراہم کرسکیں۔شاہ جہان خلیل نے کہا کہ حج ایک مقدس عبادت ہے جس کی سعادت حاصل کرنا ہر مسلمان کی دلی خواہش ہوتی ہے۔

لیکن وطنِ عزیز میں اس سعادت کی حصول کو مشکل سے مشکل بنایا جا رہاہے۔وزارت مذہبی اُمور نے 31جنوری 2019بروز جمعرات وفاقی کابینہ سے حج پالیسی 2019منظور کروائی جس کے مطا بق وزارت مذہبی اُمور نے عوام پر ڈرون حملہ کرتے ہوئے ایک طرف حج اخراجات میں بے

تحاشا اضافہ کرتے ہوئے نارتھ زون اسلام آباد، پشاور او ر لاہور سے 4لاکھ36ہزار اور ساؤتھ زون سکھر، کوئٹہ اور کراچی سے 4لاکھ 26ہزار روپے کا اعلان کیا۔جبکہ دوسری جانب پرائیویٹ حج کوٹہ پر گزشتہ 14سال قابض حج کے ٹھیکیداروں کو مہنگے ترین پیکیجز پیش کرنے کا راستہ دیتے ہوئے

اس گروپ کی سہولت کاروں کا کردار ادا کیا۔کچھ عرصہ میں پرائیویٹ حج کے پیکجز بھی سامنے آ جائینگے جو یقینا چھ لاکھ سے لیکر 12لاکھ روپے کے درمیان ہونگے۔اس ؒلئے کہ پرائیویٹ حج پر قابضین ایک حاجی سے اکانومی پیکیج میں کم از کم ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے کا منافع کمانا اپنا حق سمجھتے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ ریال کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور سعودی حکومت کی جانب سے بعض ٹیکسوں کی نفاذ سے حج اخراجات میں اضافے کی توقع تھی

لیکن سرکاری حج پیکیج کے تحت عزیزیہ کے علاقے میں رہائش کی صورت میں سعودی عرب میں ہر حاجی پر ساڑھے چھ ہزار سے سات ہزار ریال تک خرچ آتا ہے،روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے اس خرچ میں 70 ہزار روپے اور ٹیکسوں کے مد میں 30ہزار روپے کی اضافے کے باوجود موجودہ پیکیج 50-55ہزار روپے ذیادہ ہے۔

ہماری معلومات اور باریک بینی سے لگائے گئے تخمینہ کے مطابق اب بھی سرکاری حج کے حجاج کرام کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے باوجودنارتھ زون سے 3 لاکھ 80ہزار اور ساؤتھ زون سے 3لاکھ 70ہزار روپے میں ممکن ہے

۔پتہ نہیں وزارت مذہبی اُمورکس لئے حکومت سے سبسڈی مانگ رہی ہے؟

یہ سمجھ سے بالاترہے۔۔لہٰذا اس حقیقت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم وفاقی حکومت کو تجویز کرتے ہیں کہ سرکاری حج سکیم کا کوٹہ مکمل طور پر پرائیویٹائز کرکے تین پیکیجز کا اعلان کرے۔

تمام کوٹے کا70% یعنی 1,28,947عزیزیہ بجٹ پیکیج کے لئے مختص کریں اور نان کوٹہ ہولڈرز HGOsسے اشتہار کے ذریعے اظہارِ دلچسپی طلب کرکے یہ کوٹہ اُن HGOsکو الاٹ کریں جونارتھ زون سے 3 لاکھ 80ہزار اور ساؤتھ زون سے 3لاکھ 70ہزارروپے میں حج کروانے کے لئے تیا ررہو۔

اس سے متوسط طبقے کو حج کی سعادت کا موقع مل سکے گا۔کہا کہ تمام حج کوٹے کا 20%یعنی 36842کا کوٹہ اکانومی پیکیج کے لئے رکھا جائے جو 450,000 روپے تک ہو۔صرف 10%یعنی 18421کا کوٹہ وی آئی پی پیکیج کے لئے مختص کیا جائے۔

جو 550000سے650000 روپے تک ہو۔اگر وزارت ایسا نہیں کرتی تو پھر حج کوٹہ کا 40%پرائیویٹ سیکٹر کے کوٹہ کو یا تو 380000روپے میں حج کروانے والوں دیا جائے یا پھر اسے 20-20% کے ریشو سے نئے اور پرانے HGOSمیں تقسیم کرے۔شاہ جہان خلیل نے مزید کہا کہ وزارت پرانےHGOs کوٹہ کو تو کوٹہ دیتی رہی ہے

اور نان کوٹہ ہولڈرز HGOsکے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ورا رکھا ہے۔ حج کوٹہ کی الاٹمنٹ میں سپریم کورٹ کے واضح احکامات کو پسِ پشت ڈال کر پرانے HGOsکو ہی کوٹہ الاٹ کرنا آئین پاکستان کے آرٹیکل 25اور 18کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ جس کا نوٹس لیا جانا چاہئیے۔

وزارت فی الفور حج پالیسی کو منظر عام پر لائیں تاکہ اس کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل بنایا جا سکیں۔ اگر وزارت نے ہمارے جائز، قانونی اور آئینی مطالبات کو تسلیم نہیں کیا تو حج پالیسی کے خلاف حکم امتنائی حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائیگا۔اور سپریم کورٹ کے سامنے تجویز کردہ پیکیج رکھے جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان، وزیر خزانہ اسد عمر ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے قائمہ کمیٹی کے چیرمین صاحبان اور خصوصاًحج انتظامات کے نگران جناب شہزاد ارباب سے گزارش کرتے ہیں

کہ سرکاری حج سکیم کے کوٹہ کو مکمل طور پر پرائیویٹ سیکٹر کے حوالہ کرتے ہوئے نان کوٹہ,ہولڈر ز EligibleانرولڈHGOS کی تجویز کردہ پیکیج کو عملی جامہ پہنایابنایا جائے

۔ایسا کرنے سے نہ صرف پرائیویٹ حج پر قابض مافیا کی قبضہ گیری ختم ہوگی بلکہ پاکستان کا متوسط طبقہ بھی اس سے مستفید ہو سکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں