پاکستان کی موجودہ صورتحال میں نادیدہ قوتوں نے آزادی صحافت کو خاموشی سے جبر کے پنجوں میں جکڑ لیا ہے 92

پاکستان کی موجودہ صورتحال میں نادیدہ قوتوں نے آزادی صحافت کو خاموشی سے جبر کے پنجوں میں جکڑ لیا ہے

پاکستان کی موجودہ صورتحال میں نادیدہ قوتوں نے آزادی صحافت کو خاموشی سے جبر کے پنجوں میں جکڑ لیا ہے

سیمینار میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانہ فضل الرحمن،پاکستان لیگ (ن)کے سینیٹر پرویز رشید، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز،سینئر صحافیوں حامد میر، ضیاء الدین،پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ،نیشنل پریس کلب کے صدر طار ق محمود چوہدری اورآر یو جے کے صدر مبارک زیب نے خطاب کیا

اسلام آباد(ایف ایس میڈیا نیٹ ورک)پاکستان کی موجودہ صورتحال میں نادیدہ قوتوں نے آزادی صحافت کو خاموشی سے جبر کے پنجوں میں جکڑ لیا ہے یہ صورتحال ماضی کے مارشل لاؤں سے مختلف ہے یہ جو سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے علاہ نان سٹیٹ ایکٹرز کی پیدا کردہ ہے آج حکومت تو ہے لیکن اسکے پاس اختیار نہیں ہے جبکہ صحافت تو ہے لیکن آزادی نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام ”آزادی اظہار کو درپیش خطرات اور آئندہ انتخابات“ کے موضوع پر نیشنل پریس کلب میں سیمینار منعقد کیا گیا۔

سیمینار میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانہ فضل الرحمن،پاکستان لیگ (ن)کے سینیٹر پرویز رشید، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز،سینئر صحافیوں حامد میر، ضیاء الدین،پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ،نیشنل پریس کلب کے صدر طار ق محمود چوہدری اورآر یو جے کے صدر مبارک زیب نے خطاب کیا۔
جبکہ سیمینار میں سیکرٹری نیشنل پریس کلب شکیل انجم، سیکرٹری آر آئی یو جے علی رضا علوی سمیت کثیر تعداد میں صحافیوں نے شرکت کی،سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں نے آزادی صحافت کو درپیش خطرات، آزادی صحافت اور آزادی اظہار کو لاحق خطرات پر تفصیلی گفتگو کی۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانہ فضل الرحمن نے کہا کہ سیاست،صحافت اور جمہوریت کاچولی دامن کا ساتھ ہے،دنیا میں جہاں بھی جمہوریت ہے وہاں صحافت فروغ پاتی ہے۔


ان کا کہناتھا کہ ہماری آواز میڈیا ورکر ز کے ساتھ ہے۔حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے تنقید برائے اصلاح کرے،فاٹا سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈٹ کر اختلاف کیا۔ ایک ایسا معاملہ جس پر پانچ سال قانون سازی نہیں سوسکی اسے 45منٹ میں پاس کردیا گیا صدارتی ریگولیشن نے ایف سی آر کی جگہ لی ہے۔ فضل الرحمن نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کے سیاستدان میں خود اعتمادی ختم ہوچکی ہے۔
ن لیگ کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آراور عدالت عظمیٰ سے بھی سیمینار نمائندگی ہونی چاہئے تھی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسئلہ آزادی صحافت کا نہیں بلکہ جمہور کی آزادی کا مسئلہ ہے،جمہور نے وطن حاصل کیا لیکن وطن میں رہنے والوں کو آزادی نہ مل سکی۔سیاست اور صحافت میں اتحاد نہیں ہوسکتا۔ وقت آگیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر یونائیٹڈ فرنٹ تشکیل دیں۔یونائیٹڈ فرنٹ میں سیاستدان، صحافی، عدالت، محنت کش طبقات کو شامل ہونا ہوگا۔
پی پی پی کے رہنمافرحت اللہ بابر نے کہا کہ جمہوری حکومتیں کو مدت پورا کرنے کے لئے ایک ایک وزیر اعظم کی قربانی دینی پڑ گئی۔2018انتخابات سے قبل سول اتھارٹی کے خلاف خفیہ آواز اٹھائی گئی ہے۔ یہ ماضی کے مارشل لاء سے مختلف ہے، ملک میں سولین حکومت تو ہے لیکن اس کے پاس اختیار نہیں۔صحافت ہے لیکن آزادی نہیں۔
وزیر اعظم کے بیان کو ٹوئیٹ کے ذریعے رد کیا گیا۔میڈیا کو ہاتھ میں لیا گیا۔سول میڈیا ایکٹوسٹ لاپتہ ہوئے۔سب سے زیادہ پابندی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ہے۔نان اسٹیٹ ایکٹرز اور میڈیا کے مالکان بھی آزادی صحافت کے سامنے دیوار بنے ہوئے ہیں۔
ڈان لیکس کے حوالے سے کہا گیا کہ خبر سے قومی سلامتی خطرے میں پڑ گئی۔لیکن دوسری جانب اسی سال برطانوی اخبار میں ایک گیریزن اجلاس کی خفیہ خبر چھپی لیکن اس خبر پر کوئی ایکشن نہیں ہوا۔
فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ پاکستان میں میڈیا کے اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس بلائے۔ پارلیمان سے رابطہ کریں کہ وہ اس موضوع پر پبلک ہیرنگ کروائے۔ سیاسی جماعتیں اپنے منشور میں انسانی حقوق کے ساتھ آزادی اظہار رائے اور صحافیوں کے تحفظ کا روڈ میپ دیں ملک میں سول اور ملٹری قیادت ایک پیج پر نہیں،انہوں نے کہا کہ توہین عدالت اور سائیبر کرائم ایکٹ میں مناسب ترامیم کی جائیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ آزادی حق رائے پر یقین رکھتے ہیں۔ پارٹی کے منشور میں بھی آزادی صحافت اور میڈیا ورکر زسے متعلق پالیساں وضع کریں گے۔انہوں آرآئی یو جے اور پریس کلب کا شکریہ ادا رکرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کی حقو ق سے متعلق صحافتی تنظیمیں اپنی آوازیں اٹھارہی ہیں۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ کا کہناتھا کہ میڈیا مالکان کا رویہ میڈیا ورکرز کے ساتھ ٹھیک نہیں۔ تین، چار ماہ کی تنخواہیں نہ دینا میڈیا مالکان کا میڈیا ورکر ز پر سب سے بڑا ظلم ہے۔
جیو نیوز کے اینکر حامد میر نے کہا کہ ہم بڑی لڑائی کی طر ف بڑھ رہے ہیں۔آرٹیکل 19کے تحت صحافت کو محدود سی آزادی دی گئی ہے، میڈیا مالکان کی جبر اور ظلم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں چیف جسٹس نے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی عدم عدائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جس کی خبر کسی بھی چینل پر بریک نہیں کی۔وانا میں پی ٹی ایم اور طالبان کے درمیان تصادم کی خبر میڈیا پر نہیں چلی،میڈیا پر کاروباری طبقے کا راج ہے۔ اپنی مرضی کے مطابق کام کرواتے ہیں۔ایسے میں 2018کے ہونے والے انتخابات پر بھی سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں۔ملک میں نازک ترین صورتحال حالا ت سے گزررہا ہے۔
صدر مبارک زیب نے کہاکہ آرآئی یو جے آزادی صحافت اور صحافیوں سے متعلق اپنی آوا زاٹھائیں گی۔
صدر نیشنل پریس کلب طارق محمو د چوہدری اور سیکرٹری این پی سی نے معزز مہمان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب کا پلیٹ فارم اسطر ح کے سیمینار کے لئے ہر وقت تیار ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں