وطین ڈینٹل کالج”یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس لاہور“کے ساتھ باضابطہ طورپر رجسٹرڈ نہیں 112

وطین ڈینٹل کالج”یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس لاہور“کے ساتھ باضابطہ طورپر رجسٹرڈ نہیں

وطین ڈینٹل کالج”یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس لاہور“کے ساتھ باضابطہ طورپر رجسٹرڈ نہیں

سپریم کورٹ سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں اور بچیوں کے دو سال ضائع ہونے سے بچائیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اپریل میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی انہیں داخلے نہ دینے کا کہا تھا۔اس حوالے سے انہیں اندھیرے میں رکھا گیا جعلی داخلے دیئے گئے وطین ڈینٹل کالج”یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس لاہور“کے ساتھ باضابطہ طورپر رجسٹرڈ نہیں،طلباء وطالبات،والدین

اسلام آباد(ایف ایس میڈیا نیٹ ورک) وطین ڈینٹل کالج راولپنڈی سے منسلک طلباء وطالبات اوران کے والدین نے نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچوں کوجعلی داخلے دیئے گئے۔ پیسے بٹورنے کے لئے ہمارے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگادیاگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کروڑوں روپے ان سے جمع کر دیئے گئے۔ اوربچوں سے جھوٹے دستخط لئے گئے۔ وطین ڈینٹل کالج”یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس لاہور“کے ساتھ باضابطہ طورپر رجسٹرڈ نہیں ہے۔ جبکہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کاونسل سے منسلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ امتحان سے پہلے رول نمبر سلپ کے ذریعے انہیں معلوم ہوا کہ کا لج پی ایچ ایس کے ساتھ رجسٹر ڈ نہیں اورہائی کور ٹ کی طرف سے پہلے ہی کالج کو اطلاع ملی تھی کہ گزٹ نوٹیکفیشن کے بغیر داخلے نہ کروائیں۔

والدین کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ہمارا اورہمارے بچوں کا کوئی قصور نہیں ہے، سپریم کورٹ سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں اور بچیوں کے دو سال ضائع ہونے سے بچا ئیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اپریل میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی انہیں داخلے نہ دینے کا کہا تھا۔اس حوالے سے انہیں اندھیرے میں رکھا گیا امتحان کی رول نمبر سلپ نہ ملنے کی وجہ سے یہ سارا دھوکہ ان کے سامنے آیا کا لج کوستمبر 2017 میں پی ایم ڈی سی نے منظور کیا جبکہ ان کے بچوں کا بیج مارچ 2017 سے شروع ہوا تھا۔

طلباء کے والدین نے کہا کہ یو ایچ ایس،پی ایم ڈی سی اور کورٹ کے فیصلے کی تائید کرتے ہیں لیکن انہیں کالج انتظامیہ نے دھوکہ دیا ہے اسطرح کا دھوکہ دو سال قبل میر پور میں بھی کیا گیا جو بعد میں ایک سکول میں تبدیل ہوگیا

انہوں نے کہا کہ یہ ایک کاروبای مافیا ہے جو پیسے لوٹ رہے ہیں نئے داخلوں کے حوالے سے ان کہناتھا کہ سال 2019 کے لئے بھی مزید طلباء کو جعلی داخلے دے چکے ہیں اور یہ سب داخلے غیر قانونی ہیں پیسوں کے لئے بچوں کی مستقبل کے ساتھ کھیلا جارہا ہے ابھی تک کسی بھی سٹوڈنٹ کا کوئی سٹیٹس نہیں ہے،کالج انتظامیہ کے پاس دفاع کرنے کے لئے مزید جھوٹ بولنے کے نہیں ہے۔

والدین کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس پر فوری ایکشن لینا چاہئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ا س کیس کو نیب کے پاس بھیجنا چاہئے، اور حکومت بچوں کو کسی بھی تصدیق شدہ کالج میں داخلہ دلوا دیں تاکہ انکامستقبل محفوظ ہو۔انہوں نے کہا کہ میاں رشید اس کالج کو چلا رہے ہیں،یو ایچ کے وکیل نے بھی کالج کو فراڈ قرار دے چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں