312

حق آزادی اور متحدہ ریاست کے قیام پر سب جماعتیں متفق ہیں، یو کے پی این پی

حق آزادی اور متحدہ ریاست کے قیام پر سب جماعتیں متفق ہیں، یو کے پی این پی

اسلام آباد(فائزہ شاہ کاظمی) متحدہ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں کیا گیا۔ حالات اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے کانفرنس کی صدارت وائس چیئرمین سردار آفتاب حسین نے کی تقریب کے مہمان خصوصی معروف ترقی پسند دانشور نیشنل پارٹی آف پاکستان کے چیف آرگنائزر پروفیسر ڈاکٹر سرفراز تھے تقریب میں مزدور کسان پارٹی کے چیئرمین افضل خاموش نے خصوصی شرکت کی





جبکہ دیگر آزادی و ترقی پسند جماعتوں کے رہنماوں جموں کشمیر فریڈم موومنٹ کے چیئرمین صاحبزادہ زولفقار بابر تاس، سید جمیل شاہ چیئرمین متحدہ امن کونسل پاکستان ، سردار عبدلستار خان ایڈووکیٹ مرکزی سیکرٹری جنرل نیشنل عوامی پارٹی، سردار ساجد صادق نیشنل عوامی پارٹی ، خواجہ سلیم وانی سیکرٹری جنرل جموں کشمیر محاذ استقلال ، سردار الیاس خان JkNap ، عامر صادق یونائیٹڈ کشمیر نیشنل پارٹی،




محمد ابراھیم نگری PRM ، طارق عزیز جموں مرکزی صدر کشمیر سٹوڈنٹ لبریشن فرنٹ ، شکیل وحیداللہ خان پاکستان مزدور پارٹی، مختار عالم پاکستان کسان پارٹی، پاکستان مزدور کسان پارٹی ، ساجد رحمان JKPF ، نثار شاہ عوامی ورکر پارٹی، لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنما سردار قدیر خان،




محاز رائے شماری کے رہنما عظیم دت ، این ایس ایف کے سابق صدر کامران بیگ، سروراجیہ پارٹی کے رہنما سجاد افضل،کے این پی رہنما یاسین انجم،پی این پی رہنماﺅںراشد خان، کامریڈ تانیہ،




نگہت گردیزی، سردار ابرار، اعجاز کشمیری، شکیل عامر، امجد گردیزی، سلمہ گردیزی اور دیگرکارکنان نے شرکت کی کانفرنس میں آزاد کشمیر کی آزادی پسند ، ترقی پسند تنظیموں کے علاوہ پاکستانی ترقی پسند تنظیموں کے رہنماو ¿ں اور ہیومن رائٹس اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔




کانفرنس میں اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے بین الاقوامی انسانی حقوق جویریہ یونس نے ریاست کے تمام حصوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تفصیلی روشنی ڈالی جبکہ اسلام آباد میں انسانی حقوق کی انچارج محترمہ نسرین اظہر نے آزادکشمیر گلگت بلتستان کی عوام کے




حق آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی۔ شرکاءنے چیئرمین متحدہ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی سردار شوکت علی کشمیری کو ریاست کی وحدت کی بحالی اور آزادی و خودمختاری کے لیئے کی جانے والی کاوشوں پر خراج عقیدت پیش کیا۔ مرکزی جنرل سیکرٹری متحدہ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی سردار اشتیاق احمد نے کانفرنس کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا




۔انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس ریاست جموں کشمیر موجودہ حالات اور مستقبل کے تناظر میں ، کانفرنس کے شرکاء، پاکستان کے ترقی پسند ، انقلابی تنظیموں کے سربراہان اور آزادکشمیر کے ترقی پسنداور قوم پسند جماعتوں کے رہنماوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ریاست جموں کشمیر بشمول جموں کشمیر ، لداخ ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر ایک سیاسی اور جغرافیائی وحدت ہے




ہندوستان اور پاکستان کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اس ریاست کو انفرادی یا باہمی طور پر تقسیم کریں ریاست جموں کشمیر کی عوام بیرونی مداخلت حملوں ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شکار ہوئے جبکہ 22 اکتوبر 1947 کو قبائلیوں کی یلغار نے فرقہ وارانہ طور پر ریاست تقسیم کی




اور ریاست میں خونی لکیر کھینچی گئی جسے آج لائن آف کنٹرول کا نام دیا گیا ہے اور سیزفائر لائن کے دونوں اطراف کی عوام کی زندگیاں اجیرن بنی ہوئی ہیں ریاست جموں کشمیر ایک وحدت ہے




اور اس کی کسی بھی طرح کی تقسیم کی سازش قبول نہیں کی جائے گی۔ کانفرنس میں شریک ترقی پسند جماعتوں کے رہنماوں نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کے حق آزادی اور متحدہ ریاست کے قیام پر سب جماعتیں متفق ہیں




تمام قابضین کو کشمیر سے بے دخل کیئے جانے تک ہر طرح کی جدوجہد ہر محاذ پر کی جائے گی۔ ریاست جموں کشمیر ہندوستان پاکستان یا کسی تیسرے ملک کے درمیان علاقائی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ کشمیریوں کی شناخت ، بنیادی انسانی حقوق ، حق ذندگی ، حق سفر ، حق اظہار رائے اور دو کروڑ انسانوں کے مستقبل کا مسلہ ہے جنہیں جبری طور پر 1947 میں پاک بھارت کے درمیان تقسیم کر دیا گیا تھا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ریاست کے منقسم حصوں کے




اندر انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے بھارت اور پاکستان کو اپنے مقبوضہ علاقہ جات سے یہ سلسلہ ختم کرنا ہو گا۔ کانفرنس مین اقوام متحدہ سے درخواست کی گئی کہ وہ جاندار کردار ادا کرتے ہوئے 1947 میں اس منقسم ریاست کے باشندوں کے بنیادی




انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی کراردادوں کے مطابق ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کے جملہ حقوق کو یقینی بنائیں۔ ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ریاست کی 1953 سے پہلے کے حیثیت کو بحال کرے اور کشمیر سے اپنا جابرانہ قبضہ ختم کرے۔سیکرٹری جنرل متحدہ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی سردار اشتیاق نے کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا کہ




پاکستان گلگت بلتستان میں غیر قانونی طور پر قبضہ کر کے چین کی حکومت کے ساتھ ریاست کی ذمین استعمال کرنے تمام معاہدے غیر قانونی طور پر پر کیئے ہیں جو کسی بھی حالت می تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ان معاہدوں میں ریاستی عوام کی تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تباہی




سے بچاو کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ سامراج کے ان توسیع پسندانہ عزائم سے بیجنگ ایک نئے استعصال کی بنیاد رکھ رہا ہے جسے تقسیم نہیں کیا جائے گا سامراج کے ان توسیع پسندانہ عزائم کے نتیجہ میں کشمیری عوام کے وسائل کو جس بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے اس سے خطے کی بے چینی اور عدم استحکام میں مزید اضافہ ہو گا




۔اعلامیہ میں ریاستی عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ تینوں منقسم حصوں میں اپنی جدوجہد کو پرامن رکھیں اور اس بات کو پلے باندھ لیں کے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے ان کے مسائل حل ہونے کے بجائے پورا جنوبی ایشا کا خطہ بدامنی کا شکار ہو گا۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا




کہ مسئلہ کشمیر پر چین کو چوتھا فریق بنانے سے پیچیدگیوں میں مزید اضافہ ہو گا اور نہ صرف خطہ بلکہ جنوبی ایشیاءتباہی کے دہانے پر جا پہنچے گا۔ کانفرنس میں شریک رہنماوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو ملا کر ایک آزاد و خودمختار حکومت قائم کرے تاکہ کشمیری دنیا بھر میں اپنی آزادی کی تحریک اپنے وسائل کی بنیاد پر چلا سکیں۔




کانفرنس میں چین کو مسئلہ کشمیر پر چوتھا فریق بنانے کی کوشش کی پرزور مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ حکومت پاکستان آج ہندوستانی حکومت سے سٹیٹ سبجکٹ رول کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہے




پاکستانی حکومت پہلے گلگت بلتستان میں ان حقوق کو بحال کرے اور کشمیریوں کو حقوق کی فراہمی میں پہل کرے۔ اعلامیہ میں اس فکرمندی کا اظہار بھی کیا گیا کہ پہلے ہی 2 ہزار مربع میل کا علاقہ چین کے حوالے کر کے ریاستی کے ساتھ بددیانتی کا مظاہرہ کیا جا چکاہے پاکستان حکومت کو 1963 کا یہ معاہدہ بھی منسوخ کرنا ہو گا۔ کانفرنس میں قراردادوں کے زریعے مطالبہ کیا گیا




کہ ریاست کے تینوں منقسم حصوں میں اپنے وطن کی آزادی کی جدوجہد پر گرفتار تمام سیاسی کارکنوں کو فلفور رہا کیا جائے ، دونوں ریاستوں کی زمے داری ہے کہ وہ اپنے اپنے زیر کنٹرول حصوں میں حق زندگی، حق آزادی اور حق ترقی کو یو این سی آئی پی کی کراردادوں کے مطابق یقینی بنائیں۔




اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں