سانحہ نیلم ویلی میں جہاں باقی قیمتی جانیں گئی وہیں پر ایک معصوم انہیں بچاتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھا 158

سانحہ نیلم ویلی میں جہاں باقی قیمتی جانیں گئی وہیں پر ایک معصوم انہیں بچاتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھا

سانحہ نیلم ویلی میں جہاں باقی قیمتی جانیں گئی وہیں پر ایک معصوم انہیں بچاتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھا

اسلام آباد(فائزہ شاہ چیف رپورٹر نیوزواچ )سانحہ نیلم ویلی میں جہاں باقی قیمتی جانیں گئی وہیں پر ایک معصوم انہیں بچاتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھا ہے جس کے ابھی کھیلنے کودنے اور موج مستی کے دن تھے وہ اپنے محبت انسانیت اور جذبہ ایثار کی بدولت اپنی جان تو جان آفرین کے سپرد کر گیا

لیکن رہتی دنیا تک نیلم میں آنے والے سیاحوں کے لیے ایک مثال قائم کرگیا اس ہیرو کی عمر محض دس یا بارہ سال تھی اور یہ کسی مشہور شخصیت کے بجائے مقامی پکوڑا فروش کا فرزند صائم شفاعت تھا

سانحہ نیلم ویلی میں جہاں باقی قیمتی جانیں گئی وہیں پر ایک معصوم انہیں بچاتے ہوئے اپنی جان گنوا بیٹھا
مقامی پکوڑا فروش کا بارہ سالہ فرزند صائم شفاعت

جو لوگوں کو بجاتے خود پر قابو نہ رکھ سکا اور پانی کی بے رحم موجوں کی نظر ہو گیا جس کی نعش ابھی تک نہ مل سکی

وزیر اعظم نے مرحومین اور زخمیوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا جو قابل ستائش ہے لیکن کیا اس قوم کے بیٹے کے جان پر کھیل جانے والے جذبہ ایثار و قربانی کی قیمت محض دو لاکھ روپیہ ہے تو جواب یقینا” نہیں ہے

ہم وزیر اعظم آزاد کشمیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بچے کی بہادری کے عوض اس کو سب سے بڑا قومی اعزاز دیا جائے اور اس معصوم شہید کے نام پر وہاں کوئی ریسٹورنٹ یا ریزارٹ اس کے والد کو بنا کر دیا جائے جسے نہ صرف بہادری کی نشانی پر لوگ دیکھنے آئیں بلکہ جس والد کے بڑھاپے کا سہارا چھن گیا وہ اس کو چلا کر اپنا بہتر ذریعہ معاش بھی بنا سکے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں