گھر کی مرغی دال برابر 142

گھر کی مرغی دال برابر

گھر کی مرغی دال برابر

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

نصف صد سال قبل اسکول کے انگریزی مضمون،نون ڈیٹیل میں ایک سبق،ایک ایسے ڈاکٹر کے بارے میں پڑھایا گیا تھا کہ،جس کے بارے میں مشہور تھا،اگر اس ڈاکٹر تک مریض کی رسائی ہوگئی اور اس ڈاکٹر نے اس مریض کو دوائی دے دی تو، موت کے منھ کا نوالا بننے والا مریض بھی تندرست ہوجایا کرتا تھا۔ سبق کے آخر میں ڈاکٹر سے جب یہ پوچھا گیا کہ آخر آپ کے ہاتھ میں ایسا کیا ہے کہ مرتے مریض بھی شفایاب ہوجاتے ہیں؟

تو اس ڈاکٹر کا پیارا سا جواب تھا “میرے بارے میں تشہیر کچھ اتنی زیادہ ہوچکی ہے کہ میرے پاس آنے والے دم توڑتے مریض بھی، میری دوائیوں سے کم،مجھ پر انکا اعتماد و بھروسہ ہی، انہیں شفایاب کیا کرتا ہے”

اس بات کا صحیح معنوں اطلاق ہم مسلمانوں پر ہوتا ہے۔ بچپن میں پڑھائے رٹائے چھ کلمے، جہاں بہت سے چیزوں پر ہمارا یقین کامل کیا گیا تھا، وہیں پر کسی بھی مرض سے شفایابی، شافی کل امراض رب دوجہاں کی رضا میں پنہاں ہے یہ یقین و ایمان،جو ہم مسلمانوں میں بٹھایا گیا تھا،آج بھی ایمان و یقین کامل ہے یہ بتانے کی حد تک دنیا کا ہر مسلمان ان باتوں کو دہراتے پائے جاتے ہیں۔لیکن عام مسلمان کجا ہمارے صاحب ریش بزرگان دین بھی،کتنے حد تک اللہ رب العزت کے شافی کل امراض ہونے پر ایمان کامل رکھتے ہیں؟

اور ساتھ ہی ساتھ مختلف اقسام کے وید حکیم ڈاکٹروں پر کتنا بھروسہ کرتے ہیں؟ اس کا اندازہ اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکنے سے پتہ چل جاتا ہے۔ غار ثور میں اپنے ساتھی ابوبکر صدیق رض کو بچھو کے کاٹنے پر،اپنے لعاب دہن سے بچھو کے زہر کا تریاق، کیا اللہ کے رسول ﷺ نے نہیں کیا تھا؟ داماد رسول ﷺ حضرت علی کے آنکھوں کے مرض کا علاج لعاب دہن سے کرنے کی ہدایت آپ ﷺ نے کیا نہیں دی تھی؟ مدینہ والے وادئ بطحان کی مٹی کو خاک شفا کےطوراستعمال کرنے، کی ہدایت کیا ہم تک نہیں پہنچی ہے؟

موسمی امراض سے آمان کے لئے آپ ﷺ کی ہدایت پر جؤ اور کھجور سے پکائے تلبینہ کھانے کھلائے جانے کی ہدایت کیا ہم مسلمانوں تک نہیں پہنچی ہے؟ صدق دل سے بتائیں آج کے دور کے کتنے فیصد مسلمان ان ہدایات رسول ﷺ پر عمل پیرا پائے جاتے ہیں۔عام مسلمان تو کجا کیا دین دار گھرانوں میں بھی تلبینہ کھانے یا کھلانے کا رواج باقی ہے؟ ان ایام کے صحابہ رضوان اللہ اجمعین کیا ہدایات رسول ﷺ پر عمل پیرا اپنے امراض سے شفایاب نہیں ہوتے تھے؟ قرآن کریم میں بھی شہد زیتون حب سودا سمیت کئی ایک اغذیہ کو، کئی ایک بیماریوں کے لئے، اکسیر کیا نہیں بتایا گیا ہے؟ لیکن کون مسلمان اپنے اللہ اور رسولﷺ کی کہی باتوں پر یقین رکھتے ہوئےان چیزوں کااستعمال کرتے پائے جاتے ہیں؟ اور شفایاب نہیں ہوتے ہیں؟

دراصل امراض سے صحت یابی کا اصل دار و مدار ہمارے سوچ،ہمارے یقین و ایمان کامل پر ہے۔ آج بھی مسلمان اپنے اللہ کی ذات پر ایمان و یقین کامل رکھتے ہوئے،سقم دور کرنے کوئی بھی موزوں چیز کو دوائی کے طور استعمال کریں یا کم از کم ماء زم زم ہی کو یقین کامل کے ساتھ پی لیں تو اللہ، یقیناً اپنے بندے کے اس ایمان کامل کی لاج رکھتے ہوئے، اسے صحت یاب کرے گا۔ انشاءاللہ اس ضمن میں خود کا عملی واقعہ بیان کئے دیتے ہیں۔ چونکہ دیار حرمین شریفین کے قریب ہی مصروف معاش ہیں اس لئے گاہے بگائے حرم مکی آتے جاتے رہنے کا شرف رہتا ہے۔ زائرین حرم نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ وہاں حرم میں مختلف جگہوں پر لمبی قطار میں 9 ڈرم آب زم رکھے جاتے ہیں درمیان والا ڈرم سفید رنگ کا غیر مبرد یا سادہ زمزم ہوتا ہے دو اطراف کے چار چار نارنجی کلر کر ڈرم مبرد انتہائی ٹھنڈے زمزم سے بھرے ہوتے ہیں

۔ چونکہ ہمیں ٹھنڈے پانی سے گلے میں خراش زکام سردی ہوتی ہے تو ہم عموما سفید ڈرم والا عام سا زمزم پیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ سفید ڈرم خالی رہنے کی وجہ،عام غیر مرد زمزم پینے دوسری طرف جانے لگے تو عمرے پر آئے کسی ساتھی نے پوچھا کیا ہوا جب ہم نے بتایا ٹھنڈا پینے سے گلے میں خراش زکام سردی ہوجاتی ہے تو اس نے تعجب کے ساتھ برجستہ پوچھا کہ زمزم شافی امراض کہا گیا پے وہی زم زم آپ کو بیمار کیسے کرسکتا ہے۔ کیا تمہیں قول رسول ﷺ پر یقین و ایمان نہیں ہے۔ ہم نے برجستہ کہا یقیناً ہے

تو اس نے کہا تو پھر اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے آج سے مبرد زمزم پی کر تو دیکھو۔ اللہ کا بڑا فضل و کرم ہے اس کے بعد سے آج تک کئی سالوں سے ہم مبرد زمزم گھونٹ گھونٹ کر پیتے ہیں اور کبھی زکام سردی نہیں ہوتی ہے۔ البتہ عام گھریلو مبرد پانی پینے سے، زکام ہوجایا کرتا ہے۔ دراصل یہ ہماری منفی سوچ ہی ہے جو ہمیں ہمارے سوچ و وہم کے اعتبآر سے، ہمیں کسی چیز کے استعمال بعد سقم زد کیا کرتی ہے

امراض قلب کے لئے لہسن اکسیر کا مقام رکھتی ہے۔ ہارٹ اٹیک آنے پر ضرور مریض کو ہاسپٹل لے چلیں لیکن سب سے پہلے ہر گھر میں موجود لہسن کی چند کلیاں چبا کھلاتے ہوئے ڈاکٹر کے پاس لے چلیں۔ یقین جانئے مریض کو اتنا افاقہ ضرور ہوگا کہ ڈاکٹر خود پریشان ہوجائے گا۔ ویسے لہسن آجکل کی ہر فرد کو متاثر کرنے والے “سقم باد” گیسٹرائسز کے لئے اکسیر کا کام کرتی ہے۔ ویسے سقم باد، دکھنے میں معمولی سقم لگتا ہے لیکن اسی گیس کا سوئی کی نوک اتنا ذرہ بھی انسانی خون کی نالیوں تک دسترس حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے

اور یہ ذرہ قلب کے دہانے پر پہنچ رک جائے تو ہارٹ اٹیک کا بہانہ بن مریض کو،اپنے اللہ کے پاس لیجانے کا سبب بھی یہ گیس کا زرہ بنتا ہے۔ الغرض لہسن ادرک لیموں،سرکا،زیتون یا زیتون کا تیل، حب سودا، یعنی کلونجی، میٹھی دانا، زیرہ، سمیت ہر قدرتی اغذیہ میں بے شمار فوائد ہوتے ہیں۔جس طرح سے حضرت انسان کا مزاح سرد و گرم ہوتا ہے اسی اعتبار سے ہر اغذیہ کا مزاج سرد و گرم ہوا کرتا ہے

۔ انسانی مزاج کے اعتبار سے ذرا دیکھ بھال سے سرد و گرم اغذیہ کھاتے ہوئے، مختلف اقسام کے سقم سے نجات پائی جاسکتی ہے۔ ویسے اللہ و رسول ﷺ پر ایمان کامل رہتے ہوئے بھی، ڈاکٹروں کی دوائی کے بغیر صحت یاب نہ ہونے کا بھی یقین ساتھ ساتھ چل رہا ہے تو یقیناً ڈاکٹروں کی دوائی بھی کیجئے لیکن ایک حدیث کے مفہوم کو بھی ذہن میں رکھئے کہ اللہ رب و ذوالجلال اپنے بندوں سے ویسے ہی سلوک کیا کرتا ہے جیسا بندہ اپنے رب سے گمان و یقین رکھتا ہے۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں