82

خواتین میں خودکشی ایک خاموش چیخ

خواتین میں خودکشی ایک خاموش چیخ

تحریر شائستہ مچک

پاکستان میں ذہنی صحت پر بات کرنا آج بھی ایسا ہی عجیب سمجھا جاتا ہے جیسےمیں ذرا ذہنی علاج (مینٹل ٹریٹمنٹ) شروع کرنا چاہتی ہوں۔اور گھر سے فوراً جواب آتا ہے:علاج کی کیا ضرورت ہے؟ دو گھونٹ چائے پی لو، دماغ خود ہی ٹھیک ہو جائے گا ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں خواتین ذہنی دباؤ، سماجی دباؤ، اور خاموش تکلیف کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھاتی ہیں۔یہ آرٹیکل ان خواتین کے لیے بھی ہے جو خود لڑ رہی ہیں، اور ان لوگوں کے لیے بھی جو سمجھنا چاہتے ہیں کہ ان کے اردگرد کوئی خاموش جنگ لڑ رہا ہے۔ خواتین کی زندگی: ایک نہ ختم ہونے والا دباؤ۔پاکستانی عورت کی زندگی ایک مسلسل Stress Test ہے۔
گھر، خاندان، تعلیم، شادی، بچے، معاشرہ سب کی توقعات، سب کی خواہشات۔عام مسائل:خاندانی دباؤ “کزن Comparison” کلچر،جلدی یا زبردستی کی شادی،مالیاتی انحصار،سماجی پابندیاں،تعلیم/نوکری کے دباؤ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ دباؤ عورت کے ذہن کو چپ کر کے تھوڑا تھوڑا کمزور کرتے رہتے ہیں۔ اندر کی دنیا: وہ ذہنی حالتیں جو نظر نہیں آتیں۔ ڈپریشن (Depression)یہ وہ حالت ہے جہاں انسان باہر سے ٹھیک لگتا ہے، اندر سے آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہوتا ہے۔گھر والے کہتے ہیں:تم ٹھیک لگ رہی ہوجی ہاں، بس acting اچھی ہے۔اینگزائٹی (Anxiety)ہر وقت دل میں گھبراہٹ۔دماغ ہر 5 منٹ بعد کہتا ہے: کچھ برا ہونے والا ہے۔اور لوگ کہتے ہیں: زیادہ مت سوچو۔کاش یہ اتنا آسان ہوتا۔جب بار بار کوشش بے فائدہ لگے، آواز سنی نہ جائے، تو عورت سمجھ لیتی ہے:میری بات سے فرق نہیں پڑے گا

…یہی وہ جگہ ہے جہاں خطرہ زیادہ ہے۔بعداز زچگی ذہنی دباؤ۔ ماں بننے کی خوشی میں عورت کی خاموش ٹوٹ پھوٹ چھپ جاتی ہے۔کوئی پوچھتا ہی نہیں: آپ ٹھیک ہو؟خبردار کرنے والی خاموش علامات اپنے لیے بھی، دوسروں کے لیے بھی یہ علامات خاموش ہوتی ہیں، مگر بہت اہم ہیں:,نیند خراب,بھوک کم ہونا,بہت زیادہ تھکاوٹ,اداسی جو ختم نہ ہو,
زیادہ رونا,لوگوں سے الگ ہو جانا“میں بوجھ ہوں” جیسے جملے,اچانک بہت زیادہ خاموشی,سوشل میڈیا پر درد بھری پوسٹس,اگر آپ کسی میں یہ دیکھیں، تو مزاق نہیں اڑائیں۔یہ Attention-seeking نہیں یہ Help-seeking ہے۔ دوسروں کو کیسے سمجھیں؟خاص طور پر گھر والے، دوست، بہنیں، والدین فیصلے نہ کریں۔یہ تو ڈرامہ کر رہی ہے مت کہیں۔ بات سنیں، جواب کم دیں۔بعض اوقات انسان صرف سنا جانا چاہتا ہے۔سکون دیں، لیکچر نہیں۔یہ وقت نصیحتوں کا نہیں دوستی کا ہے۔ ہمت کرو، ،میں تمہارے ساتھ ہوں،

کہیں۔یہ جملہ زندگی بچا سکتا ہے۔خواتین کے لیے عملی اسٹریٹجیز۔اپنی بات کو دبائیں نہیں لکھیں، بولیں، trusted دوست/رشتےدار سے بات کریں۔روزانہ خود کو 30 منٹ دیں،ہلکی چہل قدمی، کتاب،… کچھ بھی۔Overthinking کو بدلیں Problem-solving میں۔بات کو دل میں دبا کر رکھنے سے مسئلہ بڑھتا ہے۔Boundaries بنائیں۔ہر بات سننا، برداشت کرنا ضروری نہیں۔خود کو دوسروں سے compare نہ کریں۔سوشل میڈیا سب acting ہے۔اصل زندگی filters کے بغیر ہوتی ہے۔ “میں بیکار ہوں” جیسے جملے روکیں۔یہ depression کی زبان ہے- آپ کی نہیں۔ خود پر رحم کریں اپنی غلطیوں کو معاف کرنا، ڈاکٹر، دوائی اور Therapy سب حقیقت ہیں۔

پاکستان میں therapy کو اب بھی شرمندگی سمجھا جاتا ہے، لیکن:جیسے بخار ہو تو ڈاکٹر،ویسے ذہنی بخار Psychiatric psychologist)counselling، therapyکرتے ہیں۔ضرورت پڑے تو دوائیں بھی دے سکتے ہیں۔صرف ماہر ڈاکٹر ضرورت دیکھ کر دیتے ہیں خود سے لینا نقصان دہ ہے۔یہ سب normal ہے، ضروری ہے، شرمندگی نہیں ہے۔ اگر آپ کے ارد گرد کوئی مشکل میں ہے اسےسنیں فوراً مشورے نہ دیں۔اسے اکیلا نہ چھوڑیں اسے professional help تک لے کر جائیں۔ہمدردانہ لہجہ رکھیں اسے شرمندہ نہ کریں کوئی بھی دردناک جملہ نہ کہیں جیسے:
تمہیں کیا مسئلہ ہے؟ اتنی چیزیں تو ہیں تمہارے پاس۔
امید: وہ چیز جو ہر خاتون deserve کرتی ہے۔اسے سنا جائے،اس کی بات کو اہمیت ملے،اس پر اعتماد کیا جائے،اسے اپنی زندگی کے فیصلوں کا حق ہو،اسے عزت ملے،اسے Emotional Safety ملے،اس کا درد نظرانداز نہ ہو۔خودکشی کمزوری نہیں بےبسی کی انتہا ہے۔ہر عورت جان لے
تم اہم ہو،تم قیمتی ہو،تمہاری زندگی محض ذمہ داریوں کا نام نہیں یہ احساسات، خوابوں، امیدوں کا مجموعہ ہے۔تمہاری آنکھوں کا ایک آنسو بھی اہمیت رکھتا ہے۔تمہاری تھکن سچی ہے،تمہاری تکلیف حقیقی ہے،تمہاری خاموشی قابلِ توجہ ہے۔اور سب سے بڑھ کر:تم اکیلی نہیں ہو۔تمہاری بات سننے والا موجود ہے۔تمہاری زندگی کی قیمت ہے۔تم ضروری ہو۔خودکشی کمزوری نہیں بے بسی کی انتہا ہے۔
اور یہ بے بسی بدل سکتی ہے…
بس ایک قدم:بات کرو، مدد لو، خود کو اہم سمجھو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں