ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 70

کیلے اور اس کے درخت تنے اور پھول کے فواید

کیلے اور اس کے درخت تنے اور پھول کے فواید

نقاش نائطی
. +966562677707

اولا” فی زمانہ بازاروں میں عام دستیاب مختلف اقسام کے چپس اور کرکرے، جسے کھانے کے ہمارے بچے،بڑے شوقین ہوتے ہیں،وہ ننھے بچوں کی صحت کے لئے، کتنے نقصان دہ ہوتے ہیں،اس پر بحث کرنا یہاں مقصد نہیں ہے، سائبر میڈیا ایسی فاسٹ فوڈ اشیاء نقصانات سے بھرے پڑے ہیں۔ لیکن اپنے لاڈلوں کو انکی صحت کے لئے،اچھی اور متبادل، ویسی ہی کوئی اورچیز،انکےسامنے رکھے بغیر، انہیں بازار میں دستیاب، انسانی صحت نقصان دینے والے مختلف اقسام چپس کرکروں سے مانع رکھنا مناسب بھی نہیں ہوتا ہے۔ اپنے لاڈلوں کو، ان مضر صحت بازاری اشیاء سے دور رکھنےکےلئے،انکے سامنے کوئی اچھا متبادل پیش کرنے، کچھ تو تکلیف اٹھانی پڑیگی ہی نا؟ انسانی صحت کے لئے سب سے اچھا اوصول “آئی لیول بائی لیول” اس انگریزی مقولے مطابق ہم آپ کی آنکھوں سے اوجھل تیار کئے جانے والے کھان پان میں اپنے منافع کے لئے کیا کچھ مضر صحت اشیا ملاتے ہیں

یہ جانے بغیر ان آشیاء کو اپنے لاڈلوں کو کھلانے کے بجائے، اپنے بچوں کو پسند وہی چیزیں،اپنے گھروں میں خود یا اپنی نگرانی میں اہنے نوکروں سے، بنوا کر کھلانے سے،ان کی صحت بگڑنے کا اندیشہ بھی نہیں رہتا ہے۔ آمی جان مرحومہ اللہ انکو غریق رحمت فرمائے، گلی نکڑ پر سر شام ہم عمر بچوں کی ہی دوکانوں پر بکنے والی چٹ پٹی نمکیات، ہفتہ میں ایک مرتبہ،خود اپنے ہاتھوں پکوا کر ہمیں خوب جی بھر کے کھلایا کرتی تھیں تاکہ مسجد نماز کے لئے آتے جاتے،ہمیں ان سڑک چھاپ مضر صحت اشیاء کھانے کی طلب ہی نہ رہے۔

کیلے درخت کے تنے سے قدرتی صحت افزاء کرکرے کیسے تیار کئے جاسکتے ہیں؟
کیلے درخت تنا مختلف پرتوں کے اندر موجود گول حصہ تو اکثر جنوب ھند کے سہاکاری گھرانوں میں بطور ترکاری سبزی کھایا کرتے ہیں۔ لیکن اس داخلی گول حصے کے اوپر والی پرتوں کو، جو عموماً پھینک دیا جاتا ہے، اسے بڑے ٹکڑوں میں کاٹ کر، اسکے اوپر و نیچے کےحصوں کے درمیان والے جالی دار حصہ کو،چھوٹے چوکور ٹکڑوں میں کاٹتے ہوئے، تھوڑی دیر نمک پانی میں بھگوکر، میرینیٹ کرنے کے بعد، نچوڑ نمک پانی پھینکتے ہوئے، مرچ پاؤڈر ہلدی زیرہ گرم مصالحہ اور تھوڑا سا کارن فلور مکس کرکے، ڈیپ فرائے کرتے ہوئے، ایک اچھے صحت افزاءکرکرے تیارکئے ،مزے لئےکھائے جاسکتے ہیں۔ اور یہ گھر کے بنے، اپنے میں سموئے مختلف صحت افزاء اجزاء کے ساتھ، قدرتی کھان پان، یقیناً بازار میں دستیاب مضر صحت چپس کرکرے سے ہزار گنا اچھے ہوتے ہے، تفصیل کے لئے مندرجہ ذیل لنک کلک کئے کھول اد سے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

کیلے اور اس کے تنے اور اسکے پھول سے انسانی صحت کوہونےوالے فوائد

کیلے کا درخت ایک بڑا جڑی بوٹیوں والا پھول دار پودا ہے جو اوسطاً 20 – 25 فٹ لمبا ہوتا ہے۔ وہ نہ صرف خوبصورت ہوتے ہیں،بلکہ عام کھانے کے لئے فوائد بھی رکھتے ہیں۔ کیلابہت سےمختلف سائز اور شکلوں میں ہوتا ہے۔ ان میں سائنسی اور روایتی طور پر شفا بخش خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

1. کیلے کے فوائد

کیلے میں فولاد کی زیادہ/ مقدار خون میں ہیموگلوبن کی پیداوار کو بڑھاتی ہے، اس لئے یہ خون کی کمی کے شکار افراد کے لئے، بہت عمدہ ہوتے ہیں۔ کیلے آنتوں کی حرکت کو کنٹرول کرتی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں، چاہے یہ قبض ہو یا اسہال۔ ہر کھانے کے بعد ایک کیلا کھانے سے ہاضمہ کافی بہتر ہوتا ہے۔ ہینگ اوور ہونے پر، ایک گلاس دودھ میں کیلا اور شہد ملا کر پینے سے کافی آرام ملتا ہے۔ کیلا پوٹاشیم سے بھرپور ہوتا ہے، جو انسان کو بہت چوکنا مستعد اور حرکت پزیر بناتا ہے، اس لئے اسے دماغ کو فروغ دینے والے بہترین پھلوں میں سے، ایک سمجھا جاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں کے لئے، کیلے ناشتےکا متبادل ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ کم نمک کےساتھ صحت افزاء ہوتے ہیں۔

ڈپریشن کے شکار افراد کے لئے، کیلے بہت اچھے ہیں کیونکہ ان میں سیروٹونن نامی پروٹین ہوتا ہے جسے خوشی کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے یہ خوشی اور راحت کے جذبات کو بڑھاتے ہیں۔ السر کے علاج کے لئے،کیلے کو باقاعدگی سے کھایا جاسکتا ہے۔ یہ اس لئے کہ وہ معدے میں تیزابیت کو بے اثر کرتے ہیں۔ یہ نرم اور ہموار پھل، مختلف مصالحہ دار کھانوں سے ہونے والی پیٹ کی انٹریوں کی جلن کو دور کرتے ہیں۔ بیماری میں مبتلا حاملہ خواتین کے لئے،کھانے کے درمیان کیلے کھانے سے معدے میں متلی کو دور کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ کیلے تمباکو نوشی کے نقصانات کے لئے، تریاق ثابت ہوتے ہیں۔

اس لئےکہ کیلے وٹامن سی، اے، بی6 اور بی12 سے بھرپور ہوتے ہیں۔ کیلے میں پوٹاشیم اور میگنیشیم بھی ہوتا ہے، جو جسم کو نیکوٹین کے اخراج سے صحت یاب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ کیلے میں اینٹی اسیڈ اثر ہوتا ہے، اس لئے سینے کی جلن والے افراد، کیلا کھانے کے بعد آرام پاتے ہیں۔ پوٹاشیم ایک اہم معدنیات ہے،جو جسم کے پانی کے توازن کو منظم کرتے ہوئے،دل کی دھڑکن کو معمول پر لانے میں، مدد کرتا ہے۔ جیسا کہ کیلا پوٹاشیم کا بھرپور ذریعہ ہے، یہ جسم میں سیال کی خرابی کو متوازن کرتا ہے۔ ان لوگوں کے لئے، جو اپنے بڑھتے وزن کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں، کرسپ اور چاکلیٹ کے مقابلے، کیلا ایک بہترین متبادل اسنیک ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہائی پریشر میں کام کرتے وقت، کھانے کی خواہش کو ہر 2-3 گھنٹے بعد، کیلے کھانا محفوظ اور صحت مند متبادل ہوتے ہیں،

کیونکہ ان میں،خون میں ہائے جانے والے،شوگر کو کنٹرول کرنے والے کاربوہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ کیلے کے چھلکے کو مچھر کے کاٹنے پر رگڑ کر، جلن حس کو دور کرنے اور سوجن کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ایک پکے ہوئے کیلے کو رگڑ کر،چہرے پر لگانا موئسچرائزنگ، تھکی ہوئی اور خشک جلد کےلئے بہت اچھا ہے۔ اچھے پکے ہوئے کیلے کے ٹکڑوں کو،چمچے سے رگڑ کر، ٹوتھ برش پر رکھتے ہوئے، دانت صاف کرنے سے، نہ صرف دانتوں کو مختلف امراض فائیدہ ہوتا ہے،بلکہ کیویٹیس اور جبڑوں کی مضبوطی کے لئے بھی بہت فائیدہ مند ہوتا ہے۔ سرخ جلد والے کیلے کے چھلکے جو سرخ ہوتےہیں

اور عام کیلے چھلکوں سے نرم ہوتے ہیں۔ کیلے کی سرخی کے لحاظ سے وٹامن سی کے مواد کے ساتھ، بہت غذائیت سے بھرپور ہیں۔ سرخ کیلے میں پیلےکیلوں کے مقابلے، پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ سرخ کیلے کا ذائقہ گو منفرد اور یہ مزیدار ہوتا ہے۔ مختلف علاقوں میں لال پیلے، چھوٹے بڑے مختلف اقسام، کیلے پائے جاتے ہیں۔ جنوب ھند کیرالہ کرناٹکا میں اگائے جانے والے بڑے سائز کے نیم پکے کیلوں سے، پیلے لال مختلف ٹیسٹ والے کرکرے چپس تل کر جہاں کھائے جاتے ہیں وہیں زیادہ پکے کیلے سے حلوہ بھی تیار کیا جاتا ہے۔ تازہ ناریل برادے سے نچوڑ نکالے گئے خالص دودھ میں، گڑ ملاکر، پکے کیلوں کو پانی میں ابال کر، اسے اس ناریل دودھ میں رگڑ کھانے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔

کیلے کی ایک قسم کچے کیلے کو،ترکاری کے طور بھی اکثر جنوب ھند کے سانبار میں پکا کر کھائے جاتے ہیں اور ان کیلے کے چھوٹے ٹکڑوں کو، تازہ ناریل کھرچے برادے میں، پکا کر، ایک خاص سبزی بھی پکائی جاتی ہے جسے “کیلاسؤرا” کہتے ہیں۔ الغرض کیلے کے طبی فوائد کےپیش نظر، کسی نہ کسی بہانے سے کسی نہ کسی شکل، اسے زیادہ سے زیادہ کھانا چاہئیے، انسانی ابادیوں کے اطراف و اکناف قدرت کی طرف سےاگائے جانے والے، پھل پھول سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال، انسانی جسم قوت مدافعت ایمیون سسٹم کے فروغ کے لئے مفید تر ہوتا ہے اور یقیناً مغربی فاسٹ فوڈ برگر پیزا سے یہ قدرتی کھان پان ہزار گنا انسانی صحت کے لئے موزوں ترین ہوتے ہیں

2. کیلے کے تنے کے فوائد

جب کیلے کے پھلوں کی کٹائی ہوتی ہے تو کیلے کا تنا کاٹ کر پھینک دیا جاتا ہے۔ نرم اندرونی حصہ، چونکہ اپنے میں بہت سی دواؤں والی خصوصیات رکھتا ہے اسلئے خوب ھند کے علاوہ فار ایسٹ کے مختلف ممالک فلپین تھائی لینڈ میں، اسے کھانے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خلیج کے ملکوں والی بڑی اور ہائیپر مارکیٹ میں، کیلے کے درخت کے تنے کے اندرونی گول حصے اور کیلے جھنڈ کے آخر میں پایا جانے والا کیلے کا پھول بھی، انتہائی اونچی قیمت پر پلاسٹک ملفوف بیچے جاتے ہیں۔ کیلے کے تنے کے اندر والے کھائے جانے لائق گول شئی کو،اس کے سخت بیرونی تنے پر موجود تہوں کو چھیل پھینک کرحاصل کیا جاتا ہے۔ اور صرف اندرونی گول نرم حصہ کو ترکاری کے طور کھرچے ناریل ڈال سبزی تیار کر کھائی جاتی ہے یا دیگر مسالحوں کے ساتھ سانبار بنا بھی،کھایا جا سکتا ہے

۔ یہ انسانی جسم اندرونی اعضاءخودکار انداز کام کرنے،استعداد بڑھاتاہے۔کیلے کے ڈنٹھل چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر چھاچھ یا پتلے دہی میں آدھے گھنٹے کے لئے بھگوکر جنوبی ہندوستان میں اسے سبزی کے طور پر پکایا جاتا ہے اور چاول کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ کیلے کے ڈنٹھل میں فائبر ہوتا ہے، جو ان لوگوں کے لئے بہت فائدہ مند ہے جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں۔ بڑھتے وزن کو قابو میں رکھن کے لئے، 25 گرام سے 40 گرام کیلے کا تنا ہر دن کھانا مفید ہوسکتا ہے۔ یہ پوٹاشیم اور وٹامن بی 6 سے بھرپور ہوتا ہے

جو انسولین اور ہیموگلوبن کی پیداوار میں مدد کرتے ہیں۔ ہفتے میں ایک بار کیلے کے ڈنٹھل کھانے سے ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ کیلے کا تنا جسم میں سیال کا توازن بھی برقرار رکھتا ہے۔ یہ پیشاب رفع کرنے مددگار ہوتا ہے اور جسم کی تیزابیت ڈٹوکسیفائئڈ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کیلے کے ڈنٹھل کھانا گردے کی پتھری والے مریضوں کے لئے مفید تر بتایاگیا ہے۔اس کے علاوہ، کیلے کا تنابھی انسانی صحت کومتوازن رکھنے استعمال ہوتا ہے،جیسے خشک کھانسی، گردے کی پتھری، آنتوں کے حرکت پزیری عمل میں مدد دیتی ہے،سینے کی جلن کو دور کرتی ہے خون کی کمی کا علاج بلڈ پریشر کو منظم کرتا ہے، پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے لئے، بھی مفید ہوتا ہے کیلے کا تنا انسانی جسم میں سیال فلوئڈ توازن کو بھی برقرار رکھتا ہے۔

3. کیلے کے پھول کے فوائد

کیلے کا پھول کیلے کے جھنڈ کے آخر میں اگتا ہے، اس کے اندر کریم کلر کے پھولوں کے ساتھ شاہ بلوط شنک جیسا پھول والا حصہ ہوتا ہے۔ اسے سبزی کے طور پر پکاکر بھی کھایا جاتا ہے۔ کیلے کے پھول وٹامنز، فلیوونائڈز اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔ پھول کو روایتی ادویات میں برونکائٹس، قبض اور السر کے مسائل کے علاج کے لئے،استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ نساء ماہواری کے درد کو دور کرنے کے لئے بھی مفید ہوتا ہے۔ کیلے کے پھولوں کے عرق میں اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات ہیں، جو فری ریڈیکلز کو روکتی ہیں اور سیل اور ٹشو کو ہونے والے نقصان کو کنٹرول کرتی ہیں۔

پرانے زمانے کے طبیب چونکہ قدرتی اشیاء ہی سے، قدرتی جنم پائی بیماریوں کا علاج کرتے تھے،انسانی جسم ساخت میں، کسی خاص مادے کی کمی محسوس کرتے ہوئے، قدرتی کھان پان میں کثرت سے موجود ان پھل پھول سبزی کو اطباء مریضوں کو مکرر کھانے کی ہدایت کرتے پائے جاتے تھے۔ فی زمانہ انگریزی ادویات ڈاکٹر انہیں کالجوں میں پڑھائے گئے، انگریزی ادویات کا علم ہی رکھتے ہیں اور دواساز کمپنیاں، اپنے سیلز ریپرزبٹیٹیو کو، بھیج کر، فلاں مرض کے لئے، فلاں دوا موزوں تر جو بتاتے ہیں،

آج کل کے ڈاکٹر،ان دواں سازکمپنی سیلزمین کے کہے مطابق، ان نئی ادویات کو، ہم آپ جیسے،اپنے مریضوں کو دئیے، گویا ان مضرصحت انگریزی دواؤں کے اچھے برے، زوداثر ہونےکا تجربہ کیا کرتے ہیں۔ پرانے دنوں وصال پائے ایک مشہور ہومیوپیتھک ڈاکٹر، آج کل کے انگریزی ادویات ڈاکٹروں کو، دواساز کمپنیوں کے ایجنٹ قرار دیتے تھے۔ جو دواساز کمپنی سیلزمین کے کہے مطابق، ان کمپنیوں سے اچھی خاصی کمیشن لئے، ان کی مضر صحت دوائیں، شافی امراض کے طور، اپنے مریضوں کو دیتے پائے جاتےہیں۔

4. کیلے کے پتوں کے فوائد
کیلے کے پتے غذائیت سے بھرپور اور بایوڈی گریڈیبل ہوتے ہیں، جو انہیں پلیٹوں کا ایک بہتر متبادل بناتے ہیں۔
کیلے کے پتے بڑے، لچکدار اور واٹر پروف ہوتے ہیں جو کیلے کے پودے سے آتے ہیں۔ وہ عام طور پر جنوب ھند مختلف علاقوں میں، پکا کھانا، پیش کرنے اور کھانے کی اشیاء کو لپیٹنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔ کیلے کے پتے پر، کھانا بعض ثقافتوں میں خاص طور پر، جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں ایک مقبول عمل ہے۔ یہ ان علاقوں میں کھانا پیش کرنے کا روایتی طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ پتے کو پلیٹ یا سرونگ پلیٹر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس پر براہ راست مختلف پکوان رکھے جاتے ہیں

۔لوگ کیلے کے پتے پر کھانے کو ترجیح دینے کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے پہلے، کیلے کے پتے قدرتی، بایوڈی گریڈیبل، اور وافر مقدار میں دستیاب ہیں، جو انہیں ماحول دوست ہونے کی وجہ، انتخاب کرواتے ہیں۔ دوم، پتے اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ ایک سے زیادہ ڈشز کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے، جس سے ایک سے زیادہ پلیٹیں استعمال کئے بغیر، مکمل کھانا پیش کیا جا سکتا ہے۔
*ہندوستان اور ایشیا میں، کیلے کے پتوں کو بھاپ اور بیکنگ سے پہلے کھانے کو لپیٹنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ پتے کھانے کو مزیدار ذائقہ دیتے ہیں۔پتے کھائے تو نہیں جاتے، لیکن پتوں میں کھانا پکانے وقت، پتوں کے بعض مفید اجزاء پولیفینول کھانے میں منتقل ہوتے ہوئے، انسانی جسمانی نشوونما،کمیوں خامیوں کو دور کرنے ممد ہوتے ہیں۔ جنوب ھند کے اکثر گھرانوں میں، کیلے کے پتوں میں لپیٹ کر گرم پانی بخار میں پکائے مختلف کھانے کا رواج عام ہے، مختلف چاول پیس بنائی روٹیاں اور مصالحہ لگی مچھلی بھی کیلے کے پتوں میں لپیٹے، گرم پانی بھاپ میں پکا کر کھائے جاتے ہیں۔
الغرض مٹی سے تخلیق کئےہم انسانوں کو،

رب کائینات، اپنے ادراک و آگہی کے چلتے، عالم کے کس کونے کے لوگوں کو سرد و گرم موسمی اعتبار کون کون سے اجزاء والے کھانا کھانے چاہئیے، خالق کائیبات، اسی اعتبار سے،اس مخصوص علاقے والے، مخصوص موسموں میں، مخصوص اقسام پھل فروٹ سبزیاں اور مختلف آناج وافر مقدار پیدا کرواتے ہیں اور ان علاقائی موسمی کھانوں کے کثرت استعمال سے،ان موسمی امراض شفایابی میں مدد ملتی ہے۔ ہمارے ابا حضور مرحوم اللہ انہیں غریق رحمت فرمائے، گو عصری تعلیم یافتہ نہ تھے، لیکن انسانی صحت عامہ ضروریات کا برابر ادراک رکھتے تھے۔ انکا یہ وطیرہ تھا

کہ ہر موسمی پھل پھول ترکاری فروٹ کو، ابتدائی موسم ہی میں مہنگے ہونے کےباوجود، گھر کے سب مکینوں کو خوب کھلاتے ہوئے کہتے تھے،ابتدائی موسمی پھل پھول سبزیان، انسانی صحت کے لئے، جتنی مفید ہوتی ہیں، سیزن اختتام وقت کثرت سے اگنے والے وہی پھل پھول سبزیاں، انسانی صحت کو سقم زد بھی کیا کرتی ہیں، پاکستان کے ایک مشہور شاعر یونس اعجاز کے شعر کا مصرع ثانی “ہر میوہ اپنی رط میں اچھا لگتا ہے” یہ درشانے کے لئے کافی ہے کہ مالک دوجہاں کی طرف سے، کسی بھی علاقے میں تخلیق کی گئی چیزیں، اس مخصوص ماحول و موسم میں، پلنے والے انسانوں کے لئے مفید تر ہوتی ہیں۔ اسلئے اپنے اپنے علاقے میں خالق کائینات کی طرف تخلیق کئے پھل پھول ترکاری فروٹ کا استعمال انسانی صحت کو متوازن رکھنے بڑا ہی ممد ہوتا ہے۔ وما التوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں